مہر خبررساں ایجنسی نے سباء نیٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یمن پر رمضان المبارک میں بھی سعودی عرب کی وحشیانہ اور ظالمانہ بمباری جاری ہے یمن کے مختلف شہروں میں سعودی عرب کی تازہ بمباری میں 15 افراد شہید ہوگئے ہیں۔
سعودی عرب کے جنگی جہازوں نے صعدہ کے علاقہ بنی معاذ میں بمباری کی جس میں دو عورتیں شہید اور متعدد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ سعودی جنگی طیاروں نے خالد بن ولید مسجد اور اس کے قریب عبدالفتاح الکبش کے گھر پر بمباری کی جس کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 4 افراد شہید ہوگئے ہیں جبکہ صوبہ مآرب میں سعودی بمباری کے نتیجے میں 3 عورتیں اور دو بچے شہید ہوگئے ہیں۔ادھراقوام متحدہ نے یمن پر سعودی عرب کی طرف سے جاری وحشیانہ اور ظالمانہ بمباری میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان اور طبی و غذائی اشیاء کی قلت کے پیش نظر انسانی المیہ رونما ہونے پر خبردار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن کے 21 ملین افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہے جن میں 9 ملین بچے شامل ہیں۔ انسانی امور میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے معاون اسٹیفن اویرائن کا کہنا ہے یمن میں سعودی عرب کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں انسانی المیہ رونما ہونے والا ہے اور اگر اس پر بر وقت توجہ نہ دی گئی تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے جس کی ذمہ داری سعودی عرب پر عائد ہوگی۔ اس نے کہا کہ سعودی عرب نے یمن میں فوجی ٹھکانوں کے بجائے عام شہری ٹھکانوں کو بڑے پیمانے پرنشانہ بنایا ہے جس میں اسکول، اسپتال، مساجد ، ثقافتی مراکز ، تاریخی اور اثار قدیمہ کے مراکز شامل ہیں۔ادھر اقوام متحدہ کے ترجمان فرحان حق کا کہنا ہے کہ یمن کے 13 ملین افراد غذائی اور طبی سہولت سے محروم ہوگئے ہیں اگر یمن پر توجہ نہ دی گئی تو اس کے سنگين نتائج برآمد ہوں گے۔ عالمی اداروں کے مطابق سعودی عرب نے یمن میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ