4 اپریل، 2025، 8:27 PM

معروف عراقی مبصر کی مہر نیوز کے لئے خصوصی تحریر:

استکباری میڈیا کی ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ

استکباری میڈیا کی ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ

دشمن کے ذرائع ابلاغ مزاحمتی محور اور ایران کے خلاف ایک منظم مہم کے ذریعے حقائق کو مسخ اور رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لیے نفسیاتی حربوں کا سہارا لے رہے ہیں تاہم انہیں ہمیشہ کی طرح ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔

مہر نیوز ایجنسی،سیاسی ڈیسک: امریکی استکبار کا لے پالک میڈیا مغربی ایشیا میں اپنی شکست چھپانے کے لئے مزاحمتی محور اور ایران کے خلاف منظم پروپینگنڈہ وار لانچ کر چکا ہے تاہم اسے خاطرخواہ کامیابی نہیں مل رہی۔

دشمن کے میڈیا کی مزاحمتی محور اور ایران کے خلاف نفسیاتی جنگ: طریقے اور اثرات 

دشمن کی میڈیا ایمپائر نے نفسیاتی تکنیکوں کو استعمال کرتے ہوئے رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے ذریعے دشمن کی صلاحیتوں اور جاری خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے۔ 

یہ مہم صرف جھوٹی خبریں پھیلانے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ مزاحمت کرنے والی قوموں کے حوصلے پست کرنے کے لیے جدید ڈیجیٹل ٹولز کی بھی مدد لی جارہی ہے۔ تاہم، خوف اور مایوسی پھیلانے کی کوششوں کے باوجود، اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت میں مزاحمتی محور نے عوامی بیداری کو بڑھانے کے لیے ان چیلنجوں کو مواقع میں تبدیل کرنے کی اپنی صلاحیت کا بھرپور مظاہرہ کیا ہے۔

طوفان الاقصیٰ کے بعد غزہ سے صنعا اور جنوبی لبنان تک عسکری مزاحمت کے تسلسل نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ مزاحمت محض ردعمل نہیں ہے بلکہ توازن اور روک تھام کے حصول کے لیے عوامی اور میدانی بیداری پر مبنی ایک جامع حکمت عملی ہے۔ 

اس تناظر میں، فلسطین میں "طوفان الاقصیٰ" ، ایران سے  "وعدہ صادق 1 اور 2"  اور جنوبی لبنان سے حزب اللہ کے میزائلوں نے صیہونی رژیم کا مقابلہ کرنے میں مزاحمت کی تاثیر کی تصدیق کی ہے۔

 ان کارروائیوں نے مزاحمتی محور سے نمٹنے میں دشمن کی کمزوریوں کو بھی  بے نقاب کیا اور یہ ثابت کیا کہ اپنی گمراہ کن مہم کے باوجود صیہونی میڈیا اپنی عسکری شکست کو چھپانے میں ناکام رہا ہے۔

  ان دنوں وہ یمن اور ایران پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے یہ دعویٰ کر رہا ہے کہ صنعا کو کافی نقصان پہنچا ہے، ایران کی میزائل طاقت کمزور ہو رہی ہے، یا یہ کہ لبنان اور یمن میں مزاحمتی قوتیں تیار نہیں ہیں، جب کہ اس کے برعکس میدانی حقائق یکسر مختلف ہیں۔ 

 اسٹریٹجک ترقی اور نئی ڈیٹرنس مساوات

یمن کی انصار اللہ نے ایک اہم تزویراتی پیشرفت میں،  بحیرہ احمر میں امریکی جنگی اور طیارہ بردار جہازوں کو بڑی تعداد میں بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ 

صیہونی رژیم کے لیے امریکی حمایت اور صنعاء پر براہ راست امریکی جارحیت کے جواب میں اس آپریشن سے خطے میں امریکی منصوبے کو ایک بڑا دھچکا لگا ہے اور یہ ثابت کیا ہے کہ مزاحمتی محور ضرورت پڑنے پر مغربی مفادات کو خطرے میں ڈالنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔ 

تفرقہ پیدا کرنے میں ناکامی

برسوں سے، دشمن کے میڈیا نے من گھڑت فرقہ وارانہ اور نسلی تنازعات کو فروغ دے کر خطے کے لوگوں میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم، ایران اور اس کے اتحادیوں کے درمیان سیاسی اور فوجی صف بندی کے ساتھ ساتھ فلسطینی کاز کے لئے عوامی یکجہتی استکباری میڈیا کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔ 

مزید برآں، مزاحمتی محور اور ان کے اتحادیوں، ایران، روس اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے تزویراتی تعاون کو نمایاں کرنے کے لئے حال ہی میں بڑی سطح کی بحری مشقیں کی گئیں۔ 

ان اقدامات  نے مغرب کو واضح پیغامات بھیجا کہ مزاحمتی محور سامراجی منصوبوں کا مقابلہ کرنے میں تنہا نہیں ہے بلکہ اسے ایک نئے کثیر القطبی عالمی نظام کے قیام کے لیے کوشاں بڑی عالمی طاقتوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔

شیطانی محور کا اصل چہرہ بے نقاب

 اگرچہ مغربی اور صیہونی ذرائع ابلاغ مزاحمتی محور کو خطے میں نا امنی کے بنیادی عامل کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاہم زمینی حقائق اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ استکباری طاقتیں خطے میں انتشار پھیلانے والی اصل قوتیں ہیں۔

 غزہ کے خلاف جرائم میں صیہونی رژیم کی حمایت سے لے کر شام اور عراق میں تکفیری گروہوں کو مسلح کرنے تک، ان طاقتوں کے تباہ کن کرتوت روز بروز واضح ہو رہے ہیں۔

خاص طور پر پچھلی حکومت کے خاتمے کے بعد شام کے خلاف صیہونی دشمن کی وحشیانہ فوجی جارحیت میں اضافے سے مزاحمتی محور کو عوامی حقوق کے حقیقی محافظ کے طور پر تقویت ملی ہے۔ 

مزاحمتی میڈیا کا گمراہ کن معلومات پر ردعمل 

مغربی اور صیہونی میڈیا کے غلبے کے باوجود، مزاحمتی چینلز اور پلیٹ فارمز اچھی طرح سے دستاویزی رپورٹس اور گہرائی سے تجزیے فراہم کر کے اپنے آپ کو ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو مخالفانہ پروپیگنڈے کے جھوٹ کو بے نقاب کرتے ہیں۔

 تاہم، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور مزاحمتی ذرائع ابلاغ کے دیگر محوروں کے کردار کو مضبوط کرنا ضروری ہے تاکہ وہ بیداری بڑھانے اور دشمن کی میڈیا کی حکمت عملیوں کو ناکام بنانے میں زیادہ مرکزی کردار ادا کر سکیں۔

مطالعات سے معلوم ہوتا ہے کہ مزاحمتی محور کے خلاف استعمال ہونے والی نفسیاتی جنگ کے حربوں کے بارے میں بڑھتی ہوئی عوامی بیداری اور مزاحمتی گروہوں کی میڈیا رہنمائی سے تقویت پانے والی آگاہی دشمن کی میڈیا مہم کی تاثیر میں کمی کا باعث بنی ہے۔

مزید برآں، مزاحمتی محور پر امریکہ اور صیہونی رژیم کی طرف سے دباؤ اور پابندیوں نے اسے کمزور نہیں کیا ہے بلکہ انہوں نے فوجی اور تکنیکی شعبوں میں مزید ترقی کی ہے۔ 

مزاحمتی محور کی پاور پوزیشن

حالیہ فوجی کامیابیاں، جیسے کہ حزب اللہ کی جانب سے مقبوضہ علاقوں کے اندر گہرائی میں میزائل حملے اور امریکی بحری بیڑے کے خلاف انصاراللہ کی اسٹریٹجک کارروائیاں، اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ مزاحمتی محور محض دفاعی نہیں ہے بلکہ ضرورت پڑنے پر اقدام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ صلاحیتیں دشمن کے میڈیا کو میدان پر مزاحمت کی طرف سے مسلط کردہ نئی حقیقتوں کو چھپانے کے قابل نہیں چھوڑ دیتیں۔ تمام چیلنجوں کے باوجود مزاحمتی محور نہ صرف عسکری بلکہ میڈیا اور سیاسی میدانوں میں بھی اپنی مساوات مسلط کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

جیسا کہ دشمن کے میڈیا کی سازشوں کا پردہ چاک کرنے کی کوششیں جاری ہیں اور لوگ قومی آزادی اور خودمختاری کو یقینی بنانے کے واحد قابل عمل راستے کے طور پر مزاحمت کے انتخاب کے لیے زیادہ سے زیادہ بیداری اور حمایت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

News ID 1931619

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha