6 دسمبر، 2025، 2:13 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ:

فیفا امن ایوارڈ متنازع: جب جنگ اور جارحیت کے خوگر ٹرمپ حقدار ٹھہرے

فیفا امن ایوارڈ متنازع: جب جنگ اور جارحیت کے خوگر ٹرمپ حقدار ٹھہرے

فیفا امن ایوارڈ کہ تقریب اس وقت جگ ہنسائی کا باعث بنی جب دنیا بھر میں جنگ اور حملوں کی بات کرنے والے ٹرمپ کا حقدار قرار دیا گیا۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: دنیا بھر میں گزشتہ شب فیفا کی جانب سے دیا جانے والا پہلا فیفا پیس پرائز شدید تنقید کی زد میں آگیا، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود اپنے گلے میں یہ سنہری تمغہ ڈالا اور فیفا کے صدر جیانی انفینٹینو نے انہیں دنیا میں امن اور یکجہتی کو فروغ دینے والا رہنما قرار دیا۔

2026 ورلڈ کپ کی تیاریوں کے سلسلے میں منعقد کی گئی اس تقریب کا مقصد تو کھیل کے ذریعے عالمی اتحاد کو اجاگر کرنا تھا، مگر یہ لمحہ سیاسی تنازع میں بدل گیا۔ کینیڈی سینٹر واشنگٹن میں سفارتکاروں، عالمی میڈیا اور فٹبال حکام کی موجودگی میں ٹرمپ کو جب یہ اعزاز دیا گیا تو تقریب فورا ہی عالمی بحث کا موضوع بن گئی۔ مبصرین اور انسانی حقوق کے حلقوں نے اس فیصلے پر شدید اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایسے رہنما کو امن ایوارڈ دینا، جس کی مدت صدارت فوجی مہمات، متنازع پالیسیوں اور عالمی تنازعات میں جارحانہ کردار سے بھرپور رہی، فیفا کی غیر سیاسی حیثیت اور اس نئے ایوارڈ کے معیار پر سنگین سوالات کھڑے کرتا ہے۔

گزشتہ شب کی تقریب کی مختصر روداد

2026 ورلڈ کپ کی ڈرا تقریب دراصل اس جشن کے لیے تھی جو فٹبال قوموں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کی صلاحیت رکھتا ہے، مگر گزشتہ رات منظر بالکل مختلف تھا۔ ایک خاص لمحے میں فیفا کے صدر جیانی انفینٹینو آگے بڑھے اور ٹرمپ کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ایسا شخص قرار دیا جو مکالمے، سفارت کاری اور احترام کے ذریعے قوموں کو یکجا کرتا ہے۔

ٹرمپ نے اپنے مختصر خطاب میں اس تمغے کو اپنی زندگی کے عظیم ترین اعزازات میں سے ایک قرار دیا اور دعوی کیا کہ ہم نے اپنی پالیسیوں کے ذریعے لاکھوں لوگوں کی جانیں بچائی ہیں۔ پوری دنیا میں نشر ہونے والی اس تقریب میں صدر کو خود اپنے ہاتھوں سے تمغہ گلے میں ڈالتے دیکھا گیا۔ ایک ایسا ڈرامائی منظر جس کا مقصد خود کو عالمی امن کا علمبردار ثابت کرنا تھا۔

جنگ طلب صدر اور امن کا ایوارڈ

اگرچہ اسٹیج پر کچھ دیر تک تالیاں بجتی رہیں، مگر یہ شور اس کھلی تضاد کو چھپا نہ سکا جس کی جانب ناقدین نے فورا نشاندہی کی۔ کیمروں کے سامنے ٹرمپ نے تو امن کا تمغہ پہن لیا، مگر ان کی پالیسیوں اور اقدامات کا طویل ریکارڈ ایک بالکل مختلف تصویر پیش کرتا ہے۔ ٹرمپ نے خود کو ایک ثالث اور مذاکرات کار کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی۔ مختلف عالمی تنازعات میں وہ کبھی کبھار ظاہری طور پر مداخلت کرتے رہے اور امن اقدامات کا کریڈٹ بھی لیتے رہے۔ خاص طور پر 2025 کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خطاب میں انہوں نے غزہ سمیت مختلف خطوں میں جنگ بندی اور سفارتی حل کی اپیلیں کیں۔ مگر اسی دوران ان کی حکومت نے کئی اہم قراردادوں کو ویٹو کیا جو جنگ بندی کے لیے ضروری سمجھی جاتی تھیں، جبکہ امریکہ اپنے ان اتحادیوں کو عسکری، مالی اور لاجسٹک مدد فراہم کرتا رہا جو تنازعات میں ملوث تھے۔

یہ دوہرا رویہ ٹرمپ کی سیاسی حکمت عملی کا ایک مستقل حصہ رہا ہے۔ خفیہ کارروائیوں سے لے کر مشرق وسطی اور جنوبی امریکا میں جاری فوجی دباؤ تک، ڈرون حملوں کے تسلسل سے لے کر عسکری طاقت میں اضافے تک، ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے ہاتھ حقیقتا شاید ہی کبھی جنگ کی آلودگی سے پاک رہے ہوں۔

متعدد دستاویزی ثبوت موجود ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ٹرمپ کے دور میں امریکی پالیسیاں بالواسطہ طور پر عام شہریوں کی ہلاکتوں، نقل مکانی اور خطے میں تناؤ میں اضافے کا سبب بنیں۔ ایسے پس منظر میں انہیں امن کا ایوارڈ دینا محض طنزیہ ہی نہیں بلکہ نہایت تشویشناک بھی دکھائی دیتا ہے۔

فیفا کا متنازع اور غیرمتوقع قدم

فیفا، جو تاریخی طور پر فٹبال میں سیاسی غیرجانبداری کے لیے معروف رہا ہے، اب ایک بین الاقوامی تنازع کے مرکز میں ہے۔ ٹرمپ جیسے متنازع شخصیت کو امن تمغہ دینے سے فوری سوالات اٹھتا ہے کہ انتخاب کے معیار کیا ہیں؟ کمیٹی میں کون شامل ہے؟ کیا یہ فیصلہ سیاسی تعلقات یا عوامی روابط کے تحت ہوا، یا حقیقی امن کی خدمات کی بنیاد پر؟

فی الحال کوئی سرکاری دستاویز ان سوالات کی وضاحت نہیں کرتی۔ فیفا کا یہ اقدام خطرناک مثال قائم کرسکتا ہے کہ کھیل کسی سیاسی شخصیت کی ساکھ کو بہتر دکھانے کے لیے استعمال ہوسکتا ہے۔ گذشتہ شب کی تقریب کھیل کے ذریعے اتحاد کے جشن کے طور پر رکھی گئی تھی لیکن اس کے بجائے عالمی طاقت کی سیاست اور علامتی اشاروں کے تضاد کو نمایاں کرگئی۔

اعزازات کے شوقین ٹرمپ اور امن قائم کرنے والے کا دعوی

ڈونلڈ ٹرمپ نے طویل عرصے سے اعزازات اور عوامی شناخت کے حصول میں شدید دلچسپی ظاہر کی ہے۔ اپنے کاروباری اور سیاسی کیریئر کے دوران وہ مستقل طور پر ایسے اعزازات، خطاب اور ٹائٹلز حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہے جو ان کی کامیابی اور عالمی اہمیت کا تاثر مضبوط کریں۔

گزشتہ شب فیفا امن تمغہ شاید اس بات کی سب سے واضح مثال تھا کہ عالمی ادارے کس طرح کسی شخصیت کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے جھک سکتے ہیں۔ ٹرمپ کو پہلا امن تمغہ دینے سے فیفا نے محض کسی شخصیت کو تسلیم نہیں کیا بلکہ ایک ڈرامائی اطاعت کا مظاہرہ کیا۔ انفینٹینو کی تعریفیں اور ٹرمپ کا خود تمغہ اپنے گلے میں ڈالنا یہ پیغام دیتا ہے کہ دنیا کے سب سے بااثر فٹبال ادارے نے اپنی ساکھ اور غیرجانبداری کو قربان کرکے ایک تصویری منظر پیدا کیا۔

اس منظر میں تمغہ اعزاز کی بجائے فیفا کی اطاعت اور ذاتی مفادات کے سامنے جھک جانے کی علامت بن گیا۔ مختصر یہ کہ فیفا نے صرف ایوارڈ نہیں دیا بلکہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت اطاعت کا مظاہرہ کیا، جس کا مقصد ٹرمپ کی شبیہ بہتر کرنا تھا لیکن اس کے برعکس خود ادارے کی ساکھ متاثر ہوئی۔

بین الاقوامی ردعمل

تقریب کے چند گھنٹوں کے اندر ہی دنیا بھر کے میڈیا اداروں نے اس اقدام پر تنقیدی رپورٹیں شائع کیں اور تضادات کو اجاگر کیا۔ الجزیرہ نے اس اعزاز کو فیفا کی غیرجانبداری پر سوالات اٹھانے والا قرار دیا اور ٹرمپ کے ریکارڈ اور امن کے نظریات میں تضاد پر زور دیا۔

ہیومن رائٹس واچ اور دیگر تنظیموں نے بھی بیانات جاری کیے، جن میں واضح کیا گیا کہ امن تمغہ اور ٹرمپ کی فوجی مداخلتوں کی حمایت کے درمیان ایک گہرا تضاد موجود ہے۔

سوشل میڈیا پر عالمی صارفین نے وسیع پیمانے پر شکوک و تنقید کا اظہار کیا، اور کئی لوگوں نے اس حقیقت پر طنز کیا کہ ایک ایسے رہنما کو امن کا اعزاز دیا گیا جو تنازعات اور فوجی مداخلتوں سے جڑا ہوا ہے۔

فیفا کے لیے وسیع تر نتائج

فیفا کے اس فیصلے کے ادارے کی ساکھ پر گہرے اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ دہائیوں سے یہ ادارہ یہ اصول قائم رکھنے کی کوشش کر رہا تھا کہ فٹبال سیاست سے بالاتر ہے۔ ایک متنازع سیاسی شخصیت کو امن کا تمغہ دینے کے فیصلے نے کئی خطرات کو جنم دیا ہے۔ سب سے پہلے، اس سے کھیلوں میں غیرجانبداری کا دیرپا عزم کمزور ہونے کا خدشہ پیدا ہوا ہے۔ دوسرا، یہ اقدام حکومت اور اس کے فیصلوں پر عوام کے اعتماد کو متاثر کرسکتا ہے۔ تیسرا، اس سے ایک ایسی مثال قائم ہونے کا امکان ہے جہاں اعزازات اور علامتی شناختیں سیاسی تعلقات کی بنیاد پر دی جائیں، بجائے اس کے کہ عالمی امن کے لیے حقیقی اور قابلِ تصدیق خدمات کو معیار بنایا جائے۔ اس طرح یہ فیصلہ امن کے تصور کو مزید متنازع بنا دے گا۔

حقیقت میں، یہ اقدام ایک غیرسیاسی کھیل کے جشن کو سیاسی تماشے کے لیے ایک پلیٹ فارم میں بدل دیتا ہے، اور اخلاقی پہلوؤں کو نظر انداز کرنے کے خطرات کو اجاگر کرتا ہے۔

نتیجہ

ڈونلڈ ٹرمپ کے گلے میں سنہری امن تمغہ ڈالنے کا منظر بظاہر پرکشش ہے، لیکن ساتھ ہی طنز کا پہلو بھی رکھتا ہے۔ یہ منظر اس تضاد کو واضح کرتا ہے کہ ایک ایسے رہنما کو امن کا ایوارڈ دیا جا رہا ہے جس کی پالیسیاں بار بار جنگ اور تنازع سے جڑی رہی ہیں۔ یوں یہ اعزاز علامت اور حقیقت کے درمیان موجود کشمکش کو نمایاں کرتا ہے۔

یہ تنازع دنیا کے لیے ایک سبق ہے کہ طاقتور عناصر عالمی اداروں کو دنیا میں اپنا امیج بنانے کے لیے کس حد تک غلط استعمال کرسکتے ہیں۔ فیفا نے اگرچہ اتحاد کا جشن منانے کا ارادہ کیا تھا، لیکن اصل پیغام یہ نکلا کہ طاقت عناصر اکثر تاریخ اور حقیقت پر غالب آجاتے ہیں۔

یہ تقریب فیفا کی ساکھ پر طویل المدتی اثرات ڈال سکتی ہے۔ اگر ادارہ کھیل کو سیاست کے ساتھ جوڑتا رہا تو شائقین، شراکت دار اور عالمی ناظرین مایوس ہو کر دور ہو سکتے ہیں، کیونکہ وہ فٹبال کو اتحاد کا ذریعہ دیکھنا چاہتے ہیں نہ کہ سیاسی کھیل۔  

گزشتہ شب کی تقریب شاید زیادہ جشن کے لمحے کے طور پر نہیں بلکہ ایک سبق کے طور پر یاد رکھی جائے گی۔

News ID 1936922

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha