مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے کہا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق کوئی سفارتی کوشش جاری نہیں ہے۔ ایران کے ساتھ پیدا ہونے والا ہر مسئلہ پورے خطے کے ممالک پر اثر ڈالے گا۔
انہوں نے بتایا کہ قطر اور حماس کے تعلقات 13 سال قبل امریکہ کی درخواست پر قائم ہوئے تھے اور اس وجہ سے قطر تنقید اور حملوں کا نشانہ بنتا رہا۔ ان تعلقات کے نتیجے میں غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ ممکن ہوا اور قیدی رہا کیے گئے۔
آل ثانی نے واضح کیا کہ قطر کی حمایت حماس کے لیے نہیں بلکہ فلسطینی عوام کے لیے تھی اور قطر کی مالی معاونت کے دعوے بے بنیاد ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کسی بھی ثالث ملک پر حملہ غیر اخلاقی اور غیر منطقی ہے۔ اسرائیل نے دوحہ پر حملہ کیا جبکہ قطر حماس کو جنگ بندی کے معاہدے پر راضی کرنے کی کوشش کررہا تھا۔
آل ثانی نے مزید کہا کہ قطر فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھے گا، لیکن وہ وہ چیزیں دوبارہ تعمیر نہیں کرے گا جو دیگر ممالک نے تباہ کی ہیں۔ غزہ کے باشندے اپنی زمین چھوڑنا نہیں چاہتے اور کوئی بھی انہیں مجبور نہیں کرسکتا۔
آپ کا تبصرہ