مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انصار اللہ یمن کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے قطر پر صہیونی حکومت کے حملے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے کے بارے میں امریکہ اور اسرائیل خطرناک عزائم رکھتے ہیں۔ اسرائیل کوشش کررہا ہے کہ پہلے فلسطین پر مکمل کنٹرول حاصل کرے اور پھر خطے کے دیگر ممالک کی طرف بڑھے۔ اسرائیل پہلے ہی لبنان اور شام میں سرگرمیاں شروع کرچکا ہے اور اردن، مصر اور عراق کے خلاف بھی سازشیں کر رہا ہے۔ امریکی حکام اس منصوبے میں شریک ہیں اور اسے ایک مقدس مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں۔ یہ منصوبہ پوری امت مسلمہ اور خطے کے لیے خطرناک ہے اور گریٹر اسرائیل کے نام سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
الحوثی نے مسلمانوں پر سوال کیا کہ آخر کیوں وہ اسرائیل کے کھلے حملوں پر خاموش ہیں؟ غفلت کرنا یا چشم پوشی کرنا واقعی امت کے لیے نقصان دہ ہے۔ امت مسلمہ کو چاہئے کہ امریکہ کے اہداف کو سمجھے، کیونکہ یہ محض سیاسی یا عارضی نہیں بلکہ ان اہداف کے پیچھے عقیدتی اور نظریاتی پس منظر بھی ہے۔ امریکی حکام اسرائیل کی حفاظت اور امت کی تباہی کو مقدس فریضہ سمجھتے ہیں۔
الحوثی نے کہا کہ صہیونی حکومت نے قطر کی خطے میں اہمیت اور بین الاقوامی تعلقات کے پیش نظر حملہ کیا ہے۔ دشمن چاہتا ہے کہ کوئی بھی عرب یا مسلم ملک اس سے مستثنیٰ نہ رہے۔ قطر پر حملے کا مقصد حماس کی مذاکراتی ٹیم اور قطر کی خودمختاری دونوں کو نشانہ بنانا تھا۔ یہ تجاوز نہ صرف قطر بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی خطرہ ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ بعض عرب ممالک نے اس پر سخت ردعمل نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے امریکی حمایت کے ساتھ حملہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق امریکی صدر ٹرمپ بھی اس حملے میں شریک تھے اور حماس کی مذاکراتی ٹیم کو اکٹھا کرنے کی پیشکش کی، تاکہ حملہ اسی وقت کیا جاسکے۔ الحمدللہ یہ حملہ ناکام ہوا۔
انہوں نے عرب ممالک پر مزید تنقید کی اور کہا کہ یمن پر اسرائیل کے حملوں کے خلاف عرب ممالک کی طرف سے کوئی مؤثر ردعمل نہیں آیا بلکہ بعض اوقات دشمن کی حمایت میں بیانات سامنے آتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ اسلامی دنیا میں صرف لفظی بیان کو حتمی موقف سمجھا جاتا ہے۔ کوئی عرب ملک غزہ، قطر، شام، لبنان یا یمن میں ہونے والے حملوں کے بعد بھی اسرائیل سے تعلقات ختم نہیں کررہا ہے۔
الحوثی نے کہا کہ اسرائیل نے یمن کے وزیراعظم اور وزیروں کو شہید کرکے کچھ حاصل نہیں کیا۔ اس کا کوئی فوجی یا سیکیورٹی فائدہ نہیں نکلا۔ اس سے صرف صہیونی کے جرائم کی ریکارڈ میں اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے حملوں سے یمنی عوام کے عزم متزلزل نہیں بلکہ ان کا عزم مزید مضبوط ہوگا۔ کل اسرائیل نے صنعا میں میڈیا کے اداروں کو بھی آبادی والے علاقوں میں نشانہ بنایا، جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ سب کو نشانہ بنانا چاہتا ہے۔
الحوثی نے کہا کہ اسرائیل کی یہ جارحیت یمنی قوم کو پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔ حکومت اور عوام دونوں اس جنگ میں سنجیدگی سے ڈٹے ہوئے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ ان کی قربانیاں خدا کے نزدیک قیمتی ہیں۔
آپ کا تبصرہ