مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ تہران آیتاللہ سید احمد خاتمی نے نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ ملک میں اتحاد اور یکجہتی ضروری ہے۔ ایرانی عوام انقلاب اسلامی کے پشت پناہ ہیں۔
امام جمعہ نے کہا کہ ایران وہ واحد ملک ہے جس نے عالمی جنگ دوم کے بعد بڑی طاقتوں کے سامنے اپنا موقف واضح کیا۔ دشمن چالیس سال سے زیادہ عرصے سے ایرانی قوم کو نظام سے جدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر ناکام ہوئے ہیں۔ ایران کی میزائل، ڈرون اور دفاعی صلاحیتیں ہمیشہ دشمن کے لیے حیرت کا باعث رہی ہیں، اور مختلف شعبوں میں سائنسی ترقی جاری ہے جو ملک کی قوت اور سرمایہ ہیں۔
انہوں نے قطر اور دفتر حماس پر اسرائیلی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ذاتا خونخوار اور جارح ہے۔ آیتاللہ خاتمی نے کہا کہ صدر ٹرمپ اس حملے پر ناراض ضرور ہوئے لیکن یہ ناراضگی قطر پر ہونے والے جارحانہ حملے کی وجہ سے نہیں بلکہ اس لیے کہ اسرائیل حماس کے کمانڈروں کو مارنے میں ناکام رہا، جو بچ نکلے۔
انہوں نے کہا کہ بعض ممالک نے اس حملے کی مذمت کی، اور حتیٰ کہ وہ ممالک بھی جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کررہے تھے، اس کارروائی پر تنقید کر رہے ہیں۔
آیتاللہ خاتمی نے مصر، اردن، بحرین اور سعودی عرب کو خبردار کیا کہ اگر اسرائیل مزید طاقتور ہوگیا تو یہ آپ پر بھی حملہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ گریٹر اسرائیل کا مطلب یہ ہے کہ یہ ریاست پورے خطے یعنی نیل سے فرات تک پر قابض ہونا چاہتی ہے اور اردن اور مصر کے کچھ علاقوں پر قبضہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اسرائیل کی فطرت ہی جارحانہ ہے اور یہ اپنی طاقت اور اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے ہر حد تک جا سکتی ہے۔
امام جمعہ نے کہا کہ اقوام متحدہ جیسے اداروں کے سامنے التماس کرنے سے جارحیت کا سلسلہ ختم نہیں ہوگا بلکہ اسرائیل کو روکنے کا واحد راستہ مقاومت ہے۔ اسرائیل کو کمزور کرنا ضروری ہے اور اسلامی ممالک کم از کم سیاسی اور تجارتی تعلقات ختم کریں۔
آیتاللہ خاتمی نے کہا کہ حزبالله لبنان امت اسلامی کی مضبوط طاقت ہے اور اس کی صلاحیت کو اسرائیل کے مقابلے میں استعمال کرنا چاہیے۔
آپ کا تبصرہ