مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران میں تعیینات وینزویلا کے سفیر خوزے رفائل سیلوا آپونتے نے مہر نیوز اور تہران ٹائمز کے مشترکہ دفتر کا دورہ کیا اور صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور وینزویلا کے تعلقات 1999 میں ہوگو شاویز کے دور سے مضبوط ہوئے اور ان تعلقات کو صدر نیکولاس مادورو نے جاری رکھا۔
انہوں نے بتایا کہ 2022 میں مادورو کے ایران کے دورے کے دوران شہید ابراہیم رئیسی سے ملاقات ہوئی، اور اس موقع پر دونوں ممالک نے توانائی، صحت، سائنس و ٹیکنالوجی، ٹرانسپورٹ اور تعلیم کے شعبوں میں 20 سالہ تعاون کا معاہدہ کیا۔
آپونتے نے مزید کہا کہ ڈاکٹر مسعود پزشکیان کے دور میں دو طرفہ اعلیٰ سطحی ملاقاتیں ہوئیں اور دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ بین الاقوامی فورمز میں کم از کم پانچ بار ملاقات کرچکے ہیں۔ 2022 سے اب تک مختلف وفود کے تبادلے ہوئے اور 299 معاہدے کیے جاچکے ہیں۔
سفیر نے کہا کہ ایران اور وینزویلا کے تعلقات مضبوط ہیں اور اس کے باوجود کہ بڑی عالمی طاقتیں اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کرتی رہی ہیں، دونوں ممالک کا رشتہ مستحکم رہا۔
آپونتے نے امریکہ کی حالیہ فوجی سرگرمیوں پر بھی بات کی اور کہا کہ امریکہ کئی سالوں سے وینزویلا کے خلاف بے بنیاد الزامات لگا کر اپنی کارروائیوں کو جائز بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک الزام صدر مادورو کو ماضی کی ایک ختم شدہ جرائم پیشہ تنظیم سے جوڑنا تھا، جبکہ یہ گروپ سالوں قبل وینزویلا کی فوج نے ختم کردیا تھا۔
سفیر نے کہا کہ امریکہ نے بعض اعلی حکومتی اہلکاروں پر منشیات کارٹلز کے ساتھ تعلقات کے الزامات بھی لگائے، مگر یہ سب بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ وینزویلا نہ منشیات پیدا کرنے والا ہے، نہ پروسیس کرتا ہے اور نہ ہی یہ منشیات کی ترسیل کا اہم راستہ ہے۔ اس کے برعکس، کولمبیا سے 87فیصد منشیات بحرِ اقیانوس کے راستے امریکہ جاتی ہیں، 8 فیصد شمالی کولمبیا سے اور صرف 5 فیصد وینزویلا کے راستے یورپ تک پہنچتی ہیں۔
سفیر نے کہا کہ امریکہ کی کیریبین میں فوجی موجودگی میں 8 جنگی جہاز، ایک نیوکلیئر سب میرین، F-35 لڑاکا طیارے، جرالڈ فورڈ طیارہ بردار جہاز اور 10 ہزار میرینز شامل ہیں۔ یہ سرگرمیاں پرتحریک اور وینزویلا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی ہیں، اور نیوکلیئر سب میرین کی موجودگی ٹلاتلولکو معاہدے کی خلاف ورزی ہے، جو لاطینی امریکہ کو جوہری ہتھیار سے پاک علاقہ قرار دیتا ہے۔
سفیر نے کہا کہ وینزویلا کی بولیواری فورسز میں پانچ شاخیں شامل ہیں: زمینی فوج، بحریہ، فضائیہ، نیشنل گارڈ اور عوامی رضاکار۔ ابتدائی طور پر عوامی رضاکار میں چار ملین افراد شامل تھے جو نئے رضاکاروں کے اضافے کے بعد بڑھ کر 8 ملین تک پہنچ گئے۔ تربیت تیزی سے شروع کی گئی اور تمام فورسز صدر مادورو کے براہ راست کمانڈ میں آپریشن "آزادی 200" کے تحت سرگرم ہیں تاکہ بیرونی خطرات کا مقابلہ کیا جاسکے۔
آپونتے نے بتایا کہ ایک وسیع فوجی مشق بھی آج سے شمالی ریاستوں جیسے زولیا، فالکون، کارابوبو، آراگوا، میراندا اور سوکرے میں شروع کی گئی ہے، جس کا مقصد ملک کے ساحلوں کی حفاظت کرنا اور پورٹوریکو اور ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو میں امریکی خطرے کا مقابلہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے حالیہ برسوں میں منشیات کے بہانے وینزویلا اور کولمبیا کی کشتیوں پر حملے کیے، جس کے نتیجے میں بے گناہ شہری، بشمول ماہی گیر ہلاک ہوئے۔ 18کشتیوں کے ڈوبنے اور 70 افراد کے ہلاک ہونے کی رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں، جبکہ کچھ امریکی حکام نے بھی ان کارروائیوں کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا۔ وینزویلا نے امریکہ کے اقدامات کے خلاف علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر احتجاج کیا، جن میں 33 ملکوں کے فورم سلاک کے حالیہ اجلاس میں بیانیہ بھی شامل ہے۔ ساتھ ہی اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے امریکی فوجیوں کی وینزویلا میں کارروائیوں پر شکایت درج کی ہے۔
آپونتے نے کہا کہ وینزویلا کے دوست ممالک، بشمول ایران، روس، چین اور بیلاروس، بین الاقوامی سطح پر کراکس کے موقف کی حمایت کررہے ہیں۔ سیکورٹی کونسل میں بھی 14 ممالک نے امریکہ کے اقدامات کی مخالفت کی اور صرف امریکہ نے اپنی حمایت میں ووٹ دیا۔
سفیر نے کہا کہ وینزویلا کا عوامی اتحاد اور تاریخ واضح طور پر دکھاتی ہے کہ امریکہ اکثر دیگر ممالک میں حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کرچکا ہے، جیسے کہ شام، لیبیا، عراق اور ایران، اور اب وہی پالیسی وینزویلا کے خلاف اپنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
آپونتے نے ماریا کورینا ماچادو کو دیا جانے والا نوبل امن انعام بھی مسترد کیا اور کہا کہ یہ سیاسی اور بے بنیاد ہے، کیونکہ ماچادو کو عوامی حمایت حاصل نہیں۔ جو عورت اپنے ملک پر حملہ چاہتی ہے، وہ وینزویلائی نہیں ہوسکتی۔
آپ کا تبصرہ