مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ تیونس میں عرب وزراء داخلہ کے اجلاس میں عراق ، الجزائر اور لبنان نے حزب اللہ لبنان کے خلاف بیانیہ کو رد کرتے ہوئے عرب وزراء داخلہ کا اجلاس ترک کردیا۔
عراقی وزیر داخلہ نے جلسہ ترک کرنے کے بعد کہا کہ ہم یہاں کسی سیاسی بیانیہ کے لئے حاضر نہیں ہوئے بلکہ ہمارا مقصد دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کے سلسلے میں تبادلہ خیال کرنا ہے نہ کہ کسی خاص طرف کی حمایت میں سیاسی بیانیہ جاری کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ حزب اللہ کو دہشت گرد قراردینے کے لئے سعودی عرب بڑے پیمانے پر مال و دولت صرف کررہا ہے لیکن حزب اللہ لبنان ایک سیاسی ، منطقی اور اسلامی تنظیم ہے جو شام میں شامی حکومت اور عوام کی اجازت کے ساتھ لڑ رہی ہے اور جس کی توجہ صرف اسرائیل پر معطوف ہے اور جس نے سن 2006 میں اسرائیل کو شکست دے کر عربوں کو سرافراز کیا اور آج عرب حکمراں ایسی عظیم عرب تنظيم کو دہشت گردوں کی فہرست میں قراردیں تو یہ سب سے بڑا ظلم و ناانصافی ہے انھوں نے کہا کہ حزب اللہ کو دہشت گرد قراردینا اسرائیل اور امریکہ کی بہت بڑی خدمت ہے اور اس سے علاقہ میں مزید مسائل پیدا ہوجائیں گے۔
ادھر الجزائر کے وزیر داخلہ نے بھی حزب اللہ کو دہشت گرد گروہ قراردینے کی شدید مخالفت کی ہے جبکہ لبنان کے وزیر داخلہ نے بھی سعودی عرب کی لبنان کے خلاف ناپاک کوششوں کو لبنانی عوام کی صریح توہین قراردیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ عرب وزراء داخلہ پر سعودی عرب کا شدید دباؤ ہے لیکن عراق، لبنان اور الجزائر نے سعودی عرب کے دباؤ کو رد کرتے ہوئے خود سعودی عرب کو وہابی تکفیری دہشت گردوں کا حامی قراردیا ہے اور عرب و اسلامی ممالک میں جاری تمام مشکلات کا ذمہ دار سعودی رعب کو قراردیا ہے ۔
ادھر شامی کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں خلیج فارس تعاون کونسل کے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شامی عوام اور حکومت لبنان کے ساتھ ہیں۔
ادھر یمن کی اسلامی تنظیم انصار اللہ نے بھی حزب اللہ لبنان کے خلاف سعودی عرب کی منافقانہ اور معاندانہ کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے سعودی عرب کو امریکہ اور اسرائیل کا ایجنٹ قراردیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے بھی حزب اللہ لبنان کو دہشت گرد قراردینے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے سعودی عرب کی طرف سے اسرائیل کی خوش خدمتی قراردیا ہے۔ عرب ذرائع کے مطابق اسرائیل نے سعودی عرب کی حزب اللہ کے خلاف کوششوں کی ستائش اور تعریف کی۔عرب ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب خطے میں اسرائیلی اور امریکی مفادات کے تحفظ کے سلسلے میں کام کررہا ہے اور اس سلسلے میں وہ حرمین الشریفین سے بھی پور استفادہ کررہا ہے اور حرمین شریفین کو امریکی اور اسرائیلی مفادات کے تحفظ کےلئے استعمال کررہا ہے۔
آپ کا تبصرہ