مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ جزائر ابوموسی، تنب بزرگ اور تنب کوچک ایران کی علاقائی سالمیت کا لازمی حصہ ہیں اور ان پر کسی بھی قسم کا دعویٰ بے بنیاد اور غیر معتبر ہے، جو ریاستوں کی علاقائی سالمیت اور حسن ہمسائیگی کے اصولوں کے منافی ہے۔
ذرائع کے مطابق، بقائی نے کہا کہ ایران صدیوں سے ان تین جزائر پر مسلسل اور غیر متنازعہ خودمختاری رکھتا ہے، اور بار بار کیے جانے والے دعوے جغرافیائی اور تاریخی حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتے اور نہ ہی دعویداروں کے لیے کوئی قانونی حق پیدا کرتے ہیں۔
انہوں نے متحدہ عرب امارات اور خلیج فارس تعاون کونسل (PGCC) پر زور دیا کہ وہ ایسے اشتعال انگیز مؤقف سے گریز کریں جو ہمسائیگی کے تعلقات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
ابوموسیٰ، تنب بزرگ اور تنب کوچک کے جزائر تاریخی طور پر ایران کا حصہ رہے ہیں، جس کے ثبوت بے شمار تاریخی، قانونی اور جغرافیائی دستاویزات میں ایران اور دنیا کے دیگر حصوں میں موجود ہیں۔ تاہم متحدہ عرب امارات بار بار ان جزائر پر دعویٰ کرتا رہا ہے۔
یہ جزائر 1921 میں برطانوی کنٹرول میں چلے گئے تھے، لیکن 30 نومبر 1971 کو، جب برطانوی افواج خطے سے نکل گئیں اور متحدہ عرب امارات باضابطہ فیڈریشن بننے سے دو دن پہلے، ایران کی خودمختاری ان جزائر پر بحال ہو گئی۔
ترجمان نے کویت کے یکطرفہ دعووں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بار بار کے بیانات اور یکطرفہ دعوے کویت کے لیے کوئی قانونی حق پیدا نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ آرش گیس فیلڈ پر منصفانہ معاہدہ صرف دوطرفہ مذاکرات، مشترکہ کوششوں اور تعمیری ماحول کے ذریعے ہی ممکن ہے تاکہ باہمی مفادات کو یقینی بنایا جا سکے۔
آپ کا تبصرہ