مہر خبررساں ایجنسی، دفاعی ڈیسک: دو روز پہلے بحریہ کے سربراہ ایڈمرل شہرام ایرانی نے ایک ٹیلی ویژن گفتگو میں بتایا کہ ڈسٹرائر جماران تقریباً سولہ سال خدمت کے بعد نئی صلاحیتوں اور بڑے پیمانے کی اپ گریڈیشن کے ساتھ اب سمندر کے بیچ موجود ہے اور ایک بین الاقوامی پروگرام کے ساتھ ساتھ ایک بڑی بحری مشق میں حصہ لینے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈسٹرائر اپنے راستے میں گزرنے والے جہازوں کو تحفظ فراہم کرے گا اور مختلف ملکوں کی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہوکر دنیا تک ایران کے امن، دوستی کا پیغام اور ایرانی اسلامی ثقافت پہنچائے گا۔
خواب سے حقیقت تک: صدیوں بعد ایران ڈسٹرائر بنانے والے ممالک میں واپس
ایران نے آخری مرتبہ اپنے طور پر بڑے جنگی بحری جہاز اس زمانے میں بنائے تھے جب صفوی دور میں ’’گوراب‘‘ اور ’’غراب‘‘ جیسے بھاری جہاز خلیج فارس میں استعمال ہوتے تھے۔ اس کے بعد تقریباً تین سو سال تک ایران صرف دوسرے ملکوں کے تیار کردہ جہاز خریدتا اور استعمال کرتا رہا۔ اسی کمی کو دور کرنے کے لیے دو ہزار کی دہائی کے وسط میں شروع کیا گیا۔ ڈسٹرائر جماران سنہ 2009 میں ایرانی بحریہ میں شامل ہوا اور ایران ان چند ملکوں کی صف میں شامل ہوگیا جو اپنے بڑے جنگی بحری جہاز خود ڈیزائن اور تیار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ جماران صرف ایک جہاز نہیں تھا بلکہ ایک مکمل مقامی نظام کا آغاز تھا جو ڈیزائن، تیاری، آزمائش، استعمال، مرمت اور مسلسل اپ گریڈ پر مشتمل تھا۔
2024 کی اپ گریڈیشن: جماران اب پہلے دن کے مقابلے میں پانچ گنا مضبوط
ایڈمرل ایرانی نے اپنی گفتگو میں جماران کی تازہ اپ گریڈیش کو بھی غیر معمولی قرار دیا۔ یہ منصوبہ ایرانی بحریہ کے سب سے پیچیدہ مرمتی اور اپ گریڈیشن کے پروگراموں میں شمار ہوتا ہے۔ سرکاری معلومات اور جاری شدہ تصاویر یہ بتاتی ہیں کہ تقریبا تمام بنیادی نظاموں میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ پرانے ریڈاروں کی جگہ جدید ایرانی ریڈار نصب کیا گیا ہے جس سے فضائی نگرانی کی حد دو سو کلومیٹر سے زیادہ ہوگئی ہے اور تیز رفتار اور کم دکھائی دینے والے اہداف کو بھی بہتر طور پر ٹریک کیا جا سکتا ہے۔
درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے نئے عمودی انداز میں فائر ہونے والے میزائل نصب کیے گئے ہیں جن کی حد پچاس سے ایک سو بیس کلومیٹر تک ہے۔ نور اور قادر میزائلوں کی جگہ زیادہ فاصلے تک مار کرنے والے جدید کروز میزائل لگا دیے گئے ہیں جن کی حد تین سو کلومیٹر سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔ نئی نسل کے خلل ڈالنے والے، غلط سمت دینے والے اور خطرے سے آگاہ کرنے والے آلات نصب کیے گئے ہیں تاکہ دشمن کے جدید میزائلوں کے مقابلے میں جہاز کی حفاظت بہتر ہو سکے۔
انجنوں میں بہتری، ایندھن اور میٹھے پانی کی گنجائش میں اضافہ اور جہاز کو نقصان سے بچانے والے نظام کی اپ گریڈ کے بعد جماران اب ساٹھ دن تک بغیر کسی ساحلی مدد کے مسلسل سمندری مشن پر رہ سکتا ہے۔
ایڈمرل ایرانی کے مطابق ان تبدیلیوں نے جماران کی جنگی صلاحیت کو کئی گنا بڑھا دیا ہے اور آج کا جماران کم از کم پانچ گنا زیادہ طاقتور ہے۔
جماران کے سولہ سالہ عملیاتی تجربات
اپنی سولہ سالہ خدمت کے دوران جماران نے ایرانی بحریہ کے مشنز میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس نے خلیج عدن اور باب المندب میں 4500 سے زائد ایرانی تجارتی اور تیل بردار جہازوں کو تحفظ فراہم کیا۔ جماران نے متعدد بحری بیڑوں کے ساتھ بین الاقوامی پانیوں میں عملی مشنز میں حصہ لیا اور درجنوں سمندری ڈاکوؤں اور دیگر خطرناک حملوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔ اس کے علاوہ، یہ جہاز بڑی بحری مشقوں میں بھی شریک رہا، جن میں ولایت، ذوالفقار اور روس و چین کے ساتھ مشترکہ تربیتی مشقیں شامل ہیں۔ جماران نے بحر ہند میں کئی غیر ملکی جہازوں کے عملے کی رہائی میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
اپ گریڈڈ جماران ڈسٹرائر اور نیا مشن
جماران اب بحر ہند میں سرگرم ہے اور نئے مشن کے لئے مکمل تیار ہے۔ اس میں ایک بڑے بین الاقوامی بحری مشق میں حصہ لینا شامل ہے، جو ممکنہ طور پر بحر ہند یا Indian Ocean Rim Association کے رکن ممالک کے تعاون سے منعقد کی جائے گی۔ جماران خطرناک سمندری راستوں میں تجارتی کاروانوں کو تحفظ فراہم کرے گا اور متعدد ملکوں کی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہوکر ایران کے پرچم کے ساتھ بحری سفارت کاری کا کام کرے گا۔ اس دوران، اس کے نئے اپ گریڈ شدہ نظاموں کو حقیقی سمندری حالات میں آزمایا جائے گا تاکہ جہاز کی تمام جدید صلاحیتیں جانچی جاسکیں۔
جماران: ایران کی بحری طاقت کی علامت
اپ گریڈیشن کے بعد جماران کی دوبارہ تعیناتی صرف ایک معمول کا بحری مشن نہیں بلکہ ایران کی بحری دفاعی صنعت کی پختگی اور خود کفالت کی علامت ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ ایران ایک بڑے جنگی جہاز کو خود ڈیزائن، تیار، چلانے، مرمت اور جدید کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اپ گریڈڈ جماران ایران کی خواہش اور عزم کو بھی بیان کرتا ہے کہ اپنے آبی مفادات کی حفاظت ملکی حدود سے کہیں دور تک کرسکے اور عالمی اہمیت کے حامل سمندری راستوں میں طویل مدتی موجودگی برقرار رکھے۔
آپ کا تبصرہ