مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے مختصر عرصے بعد حضرت زہرا علیہا السلام اپنے بابا کی جدائی اور مدینہ والوں کی بے رخی کی وجہ سے بیمار ہوگئیں۔ جناب سیدہ ؑ 18 سال کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہوگئیں لیکن اس مختصر زندگی میں آپ نے اپنی سیرت کے ذریعے نمونہ پیش کیا۔ آج کی دنیا میں گھریلو خواتین کی زندگی میں مختلف مشکلات ہیں۔ اگر حضرت زہرا ؑ کی زندگی کو اپنے لئے نمونہ عمل قرار دیں تو خواتین گھر کے باہر اور اندر اپنی ذمہ داریاں بطور احسن انجام دے سکتی ہیں۔
جناب سیدہ کونین ؑ کی شہادت کی مناسبت سے مہر نیوز نے آپ ؑ کی حیات طیبہ پر روشنی ڈالنے کے لئے جامعہ روحانیت بلتستان کے سابق صدر حجت الاسلام سید احمد رضوی سے گفتگو کی جس کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے:
مہر نیوز: حضرت زہرا ؑ بیٹی کی حیثیت سے حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کس طرح پیش آئیں؟
سید احمد رضوی: حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام علی علیہ السلام کے ساتھ مختلف امور میں بہت تعاون کیا اور ان کی انجام دہی میں اہم کردار ادا کیا۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے رسول اللہ کی تبلیغی جدوجہد میں بھرپور حمایت کی۔ مکی دور کے سخت حالات میں، جب پیغمبر اسلام کو قریش کی طرف سے تکالیف اور دشمنی کا سامنا تھا، حضرت فاطمہ نے ان کی حوصلہ افزائی کی اور ان کا سہارا بنیں۔ والدہ گرامی حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کی وفات کے بعد حضرت زہرا ؑ نے رسول اللہ کے گھر کے امور سنبھالے۔ جب کفار مکہ نے پیغمبر پر اذیتیں ڈھائیں؛ آپ پر کوڑا کرکٹ پھینکا یا دیگر نازیبا الفاظ ادا کیے اور ذہنی و جسمانی اذیتیں تو جناب سیدہ ؑ نے اپنے بابا ڈھارس باندھی اور تبلیغ رسالت میں آپ کو حوصلہ دیا۔
مہر نیوز: ایک شریک حیات کے طور پر آپ نے حضرت علیؑ کے گھر میں کیا نمونہ عمل پیش کیا؟
سید احمد رضوی: حضرت فاطمہ زہراؑ کی زندگی کا ہر پہلو ہمارے لئے مخصوصا خواتین کے لئے نمونہ عمل ہے۔ آپؑ نے گھر کے اندرونی امور سنبھالے اور حضرت علیؑ کو گھریلو امور میں مکمل آسودہ خاطر رکھا تاکہ امام علیؑ دین کی خدمت اور جہاد میں یکسوئی اور دلجمعی سے کام کرسکیں۔ روایات کے مطابق آپؑ نے زندگی کے کام تقسیم کیے تھے۔ اور حضرت زہرا نے چکی پیسنے، کھانا پکانے اور دیگر گھریلو امور کی ذمہ داری نبھائی جبکہ گھر سے باہر کے امور کی انجام دہی حضرت علیؑ کی ذمہ داری تھی۔ حضرت فاطمہؑ نے کڑے حالات میں بھی امام علی کا ساتھ دیا۔ آپؑ نے جنگوں کے دوران اپنے شوہر گرامی کا مکمل خیال رکھا اسی طرح اہل بیتؑ پر جب مدینہ میں مظالم ڈھائے گئے اور حضرت علیؑ کو ان کے حق سے محروم کیا گیا تو آپ نے وقت کے امام کا ساتھ دیا۔ حضرت زہراؑ نے امام علیؑ کی ولایت کا دفاع کیا اور خطبہ فدکیہ کے ذریعے حق و انصاف کی حمایت کی۔
مہر نیوز: ایک ماں کی حیثیت سے حضرت زہراؑ کے کردار کے بارے میں کچھ بتائیں۔
سید احمد رضوی: حضرت زہراؑ نے حضرت حسنین علیہما السلام اور حضرت زینب سلام اللہ علیہا جیسی عظیم شخصیات کی تربیت کی جنہوں نے دین اسلام کی حفاظت اور ترویج میں اہم کردار ادا کیا۔ حضرت فاطمہ زہراؑ کی سیرت تربیت اولاد کے حوالے سے ایک مکمل اور جامع نمونہ عمل ہے۔ ان کی زندگی سے یہ سبق ملتا ہے کہ بچوں کی تربیت میں عقیدہ، اخلاق، کردار، اور عملی زندگی کے ہر پہلو پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے اپنی اولاد کو اسلام کی تعلیمات اور انسانی اقدار کے مطابق پروان چڑھایا۔ جناب سیدہؑ کی سیرت میں والدین کے لیے بہت اہم رہنما اصول موجود ہیں۔ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا نے سب سے پہلے اپنی اولاد کے دل میں اللہ تعالیٰ کی محبت، تقویٰ، اور دین اسلام کے عقائد کی گہری جڑیں قائم کیں۔ بچپن سے ہی امام حسن، امام حسین، اور حضرت زینب علیہم السلام کو توحید، نبوت، اور امامت کی اہمیت سے روشناس کرایا۔ حضرت زہرا نہ صرف اپنے بچوں کو تعلیم دیتی تھیں بلکہ خود ان تعلیمات پر عمل کرکے ان کے لیے عملی نمونہ بنتی تھیں۔ حضرت زہرا نے اپنی اولاد کو اعلیٰ اخلاق کی تعلیم دی، سچ بولنا، صبر اور تحمل کرنا، دوسروں کے ساتھ ہمدردی اور مہربانی کے ساتھ پیش آنا وغیرہ وہ اخلاقی پہلو ہیں جن پر حضرت زہراؑ خصوصی دیتی تھیں۔
مہر نیوز: باطل قوتوں اور ظالم حکمرانوں کے خلاف قیام اور ظلم ستیزی کے حوالے سے جناب سیدہؑ کی زندگی سے ہمیں کیا درس ملتا ہے؟
سید احمد رضوی: جناب سیدہ کونینؑ اپنی زندگی میں نہ صرف خود ہمیشہ باطل قوتوں اور ظالموں کے خلاف برسرپیکار رہیں بلکہ آپؑ نے اپنی اولاد کو بھی ہمیشہ باطل طاقتوں کے خلاف حق کی حمایت اور ظلم کے خلاف قیام کا سبق پڑھایا۔ حضرت زہراؑ نے اپنی اولاد کو دین کے دفاع اور حق و باطل کے معرکے میں ثابت قدمی کا درس دیا۔ آپؑ نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں زخمی اور بیمار حالت میں بھی وقت کے امام کے حق کے لئے صدائے احتجاج بلند کیا اور مدینہ والوں کے سامنے ولایت کا دفاع کیا۔ جناب سیدہؑ کی تربیت کی وجہ سے آپؑ کی اولاد نے بھی ہمیشہ ظالم اور جابر حکمرانوں کا مقابلہ کیا۔ حضرت امام حسینؑ نے کربلا میں مختصر لشکر کے ہمراہ یزید جیسے فاسق و فاجر کے خلاف قیام کیا اور ذلت کی زندگی پر عزت کی موت کو ترجیح دی۔ حضرت زینب سلام اللہ علیہا کے جرات مندانہ خطبے جناب سیدہ کی تربیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ آپؑ نے اپنے کردار سے ہمیں یہ درس دیا کہ حق کی حمایت اور باطل کی مخالفت کے سلسلے میں افرادی قوت کو مدنظر رکھے بغیر اپنا فریضہ ادا کرنا چاہئے۔
آپ کا تبصرہ