مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، لبنان کی پارلیمان میں حزب اللہ کے دو نمائندوں نے آج صبح بیروت کے جنوبی علاقے ضاحیہ پر صہیونی فوج کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ اگر اس طرح کے حملے جاری رہے تو حزب اللہ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوسکتا ہے۔
رکن پارلیمنٹ علی عمار نے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی صرف مزاحمت اور استقامت کی زبان سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حزب اللہ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے، لیکن صبر کی بھی ایک حد ہوتی ہے۔ حزب اللہ پوری طاقت اور تیاری کی حالت میں ہے اور ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرسکتی ہے۔
ایک اور رکن ابراہیم الموسوی نے ضاحیہ بیروت میں خطاب کرتے ہوئے اس حملے کو سنگین تجاوز قرار دیا اور کہا کہ حملوں کے نتیجے میں حالات نیا رخ اختیار کریں گے۔ ہم عالمی برادری اور امریکہ کو اس جرم کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ حکومت اور صدر کو فوری طور پر اعلی سطح پر اقدامات کرنے چاہئیں۔
انہوں نے لبنانی صدر اور وزیراعظم کی جانب سے حملے کی مذمت کو سراہا لیکن زور دیا کہ صرف مذمت کافی نہیں، بلکہ حکومت کو بڑے ممالک کے سفیروں کو طلب کرکے سخت احتجاج ریکارڈ کرانا چاہیے۔
انہوں نے شہریوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنگ کے خواہاں نہیں، لیکن جب حکومت خود اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ دشمن نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، تو اسے اعلی سفارتی سطح پر کوششیں کرنی چاہئیں تاکہ مناسب حل نکالا جا سکے۔
دوسری جانب اسرائیلی چینل 14 نے بیروت کے جنوبی علاقے ضاحیہ پر فضائی حملے کو جواز فراہم کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ اس کارروائی کا ہدف حزب اللہ کا ایک رکن تھا، جو یونٹ 910 میں ایک اہم کردار ادا کر رہا تھا۔
ان کے بقول، مذکورہ فرد اسرائیلی ایئرلائن پر قبرص میں حملے کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔ اسی بنیاد پر اسرائیلی حکام نے اس کے خلاف فوجی کارروائی کو ضروری سمجھا۔
آپ کا تبصرہ