مہر خبررساں ایجنسی، فرہاد نظریان؛ اس سال کا یوم القدس صرف ایک علامتی احتجاج نہیں، بلکہ ایک ایسی توانا آواز ہے جو صدیوں کے مزاحمتی جرس داستان سے دنیا پر چھائے خاموشی کے دبیز پردوں کو چیر دیتی ہے۔
2025ء کا یوم القدس، کوئی واقعہ نہیں، جو ظلم کے خلاف انسانیت کی حماسے کو دہرائے بلکہ وہ سال ہے جہاں فلسطین کی ماؤں کے آنسوؤں اور جوانوں کے خون سے زیتون کے درختوں کی آبیاری ہوتی ہے اور مسجد اقصیٰ کی کہنہ دیواروں سے "آزاد فلسطین" کی صدا گونجتی ہے۔
اس سال، تاریخ کے آئینے میں، سرزمین قدس پر قابض خونخوار صیہونی رژیم کے خلاف فلسطینی "مزاحمت" کے 76 ویں سال کی لہو رنگ تصویر منعکس ہوگی۔
ایسی جنگ کہ " طوفان الاقصیٰ" نے اس میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا، وہی داستان نبرد کہ جہاں غزہ کے نہتے نوجوانوں نے ایمان سے لبریز دلوں کے ساتھ قابض رژیم کے منصوبوں کو خاک میں ملا دیا۔ اس سال بیت المقدس کا ہر پتھر طوفان الاقصیٰ کے شہداء کی داستان سرفروشی کا راوی ہے کہ جہاں چوٹی کے قائدین جیسے سید حسن نصر اللہ، محمد الضیف، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار نے قدس کی آزادی کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
اس سال یوم القدس ایسی دنیا کے حق میں منایا جائے گا جس نے صیہونی حکومت کے جرائم کے سامنے خاموش رہنے والی حکومتوں کو رسوا کیا۔ امریکہ کی سڑکوں سے لے کر یورپ کی یونیورسٹیوں تک ’’آزاد فلسطین‘‘ کا نعرہ اب کوئی شعار نہیں بلکہ بیدار ضمیروں کا انقلاب اور دھڑکتے دلوں کی آواز ہے۔
اس سال سوشل میڈیا نے مغربی میں اسٹریم میڈیا کی مجرمانہ خاموشی کا مذاق اڑایا اور سچائی بادلوں کے پیچھے چھپے سورج کی طرح چمکتی رہی۔
2025ء کا یوم القدس قابض رژیم کے پروپیگنڈے کی ناکامی کا واضح اعلان ہے، وہ سال جب دنیا نے سمجھ لیا کہ جھوٹ کو بموں سے دوام نہیں بخشا جا سکتا۔
اس سال کا یوم القدس شیعہ اور سنی، عرب و عجم، مشرق و مغرب کے درمیان حلقہ اتصال ہے۔
2025ء کا یوم القدس ایک آتشین جواب ہے کہ قدس صرف ہمارا نہیں بلکہ ہر اس انسان کا ہے جو آزادی کا متوالا ہے۔" ثابت قدم یمن سے لے کر مزاحمتی لبنان تک، انگڑائی لیتے عراق سے لے کر حماسہ ساز ایران تک، قدس ایک مالا ہے جو قوم کے موتیوں کو ایک دوسرے سے جوڑتی ہے۔
اس سال کا یوم القدس مستقبل قریب کا آئینہ ہے۔ وہ دن جب فتح کا جھنڈا مسجد اقصیٰ کے سنہری گنبد پر لہرائے گا۔ یہ دن خدا کے وعدے کی یاد دہانی ہے: «و نُریدُ أن نَّمُنَّ عَلَی الَّذینَ استُضعفوا فِی الأرضِ و نَجعَلَهُم أئِمَّةً وَ نَجعَلَهُمُ الوارثین.» (قصص/۵) کہ روئے زمین پر جنہیں کمزور بنا دیا گیا تھا انہیں اقتدار دیا جائے گا۔
فلسطین زندہ ہے، کیونکہ ہر پتھر ایک شہید کا گواہ ہے، ہر بچہ فلسطین کی مظلومیت کا سفیر ہے، اور ہر ماں کا یہ مشن ہے کہ وہ فلسطین کے لیے ان بچوں کی پرورش کرے۔
2025ء کا یوم القدس ایک پکار ہے جو تاریخِ مزاحمت کو استعارہ بنا دیتی ہے: اے قابض! کیا تو نے یہ نہیں پڑھا کہ "ظلم زیاده دیر قائم نہیں رہتا"؟
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ قدس کے کمر خمیدہ بوڑھوں کا قد تجھ سے بہت اونچا ہے؟" اس سال کا یوم القدس صرف ایک دن نہیں بلکہ ایک جاودانی فتح کا آغاز اور ایک نئے افق کی نوید ہے۔
آپ کا تبصرہ