24 مارچ، 2025، 4:31 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

ایران کی تیز ترین فوجی کشتیاں جو دشمن کو ورطہ حیرت میں ڈال دیں!

ایران کی تیز ترین فوجی کشتیاں جو دشمن کو ورطہ حیرت میں ڈال دیں!

ایران کے پاس دنیا میں سب سے تیز رفتار فوجی کشتیاں ہیں جن میں سے بعض کی رفتار 110 ناٹ تک پہنچ گئی ہے، جو 203 کلومیٹر فی گھنٹہ کے برابر ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی  - ہادی رضائی: 27 فروری 2025ء ایران کی مسلح افواج کے لئے ایک منفرد دن تھا، اس دن، بندر عباس میں سپاہ کی نئے میزائل لانچنگ بوٹس کی نقاب کشائی کی گئی جو کروز میزائل فائر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ 

حیدر 110 ایرانی بحریہ کی ایک تیز رفتار جنگی کشتی ہے جو برق رفتاری کے ساتھ مختلف مشن انجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ 

ذیل میں اس کی کچھ تکنیکی خصوصیات ذکر کی گئی ہیں: 

 1۔ رفتار:  یہ کشتی 110 ناٹس (تقریباً 203 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے مشن انجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، جو دنیا کی تیز ترین فوجی کشتیوں میں سے ایک ہے۔

 2. ڈیزائن: اس کشتی کا ایروڈائنامک ڈیزائن  اسے سخت سمندری حالات میں بھی اچھی کارکردگی دکھانے میں مدد کرتا ہے۔ 

3۔ ہتھیار: یہ جہاز عام طور پر مختلف قسم کے ہتھیاروں سے لیس ہوتا ہے، جس میں اینٹی شپ میزائل، خودکار توپیں، اور دفاعی نظام شامل ہیں، جو اسے جارحانہ اور دفاعی دونوں کارروائیوں کے لیے موزوں بناتے ہیں۔

 صلاحیتیں:

 جدید ہتھیاروں کو دیکھتے ہوئے، حیدر 110 کو دشمن کے جہازوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کے ساتھ ساتھ ساحلوں اور بندرگاہوں پر تیز حملوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
 سپیشل آپریشن سپورٹ: یہ جہاز بحری سپیشل فورسز کے لیے معاونت کے طور پر کام کر سکتا ہے اور اسے دراندازی اور جاسوسی کی کارروائیوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ 

 علاقائی پانیوں کا تحفظ: اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کے باعث، یہ ہائی ٹیک بوٹ ایران کے علاقائی پانیوں کی حفاظت کر سکتی ہے۔

  عسکری میدان میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کے پیش نظر قومی سلامتی اور ملکی مفادات کو برقرار رکھنے میں ایسی برق رفتار فوجی کشتیوں کی اہمیت زیادہ واضح ہوتی جا رہی ہے۔ 

 ایران تیز رفتار کشتیوں کے استعمال کی طرف کیوں بڑھا؟

80ء کی دہائی میں  دفاع مقدس کے دوران، عراق کی بعثی حکومت نے امریکہ اور دیگر جارح ممالک کی حمایت سے آئل ٹینکر وار کا آغاز کیا۔
 اس جنگ کا ہدف یہ تھا کہ تجارتی جہازوں اور بحری جہازوں کو نشانہ بنا کر ا ایران کی معیشت کو تباہ کر دیا جائے جو ایران کے لیے مطلوبہ اشیا لے کر جا رہے تھے۔

ٹینکر وار کے پہلے سال میں ایرانی جہازوں پر ہر چھ حملوں میں سے صرف ایک حملے کا جواب دیا گیا لیکن 1987 میں تیز رفتار جہازوں کے بڑھتے ہوئے استعمال سے طاقت کا توازن پیدا ہوا اور ہر حملے کا جواب دیا گیا۔
 تاہم 1988 میں یہ مساوات قدرے مختلف ہو گئیں اور اس بار ایران کا ہاتھ اوپر تھا، اس طرح ایران نے دشمن کے ہر حملے کا منہ توڑ جواب دیا۔ 

یا مہدی؛ ڈرون بوٹس کے میدان میں ایران کا پہلا قدم

 ایران کی بغیر پائلٹ سمندری کشتیوں کی تعمیر کے میدان میں "یا مہدی" کو تیز رفتار بحری کشتی سمجھا جا سکتا ہے، جو تین راکٹ لانچروں سے لیس ہے اور یہ دھماکہ خیز مواد لئے دشمن کے بحری جہازوں کو نشانہ بنا کر سمندر میں ایک موبائل بم میں بھی تبدیل ہو سکتا ہے۔ 

 ڈرون بوٹ "یا مہدی" کی لمبائی 65 سینٹی میٹر ہے، اور اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 50 ناٹ (90 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ) تک ہے۔

یہ تیز رفتار کشتی ریڈار سسٹم کو چکمہ دیتے ہوئے دشمن کے جہازوں کے قریب ترین فاصلے تک پہنچ سکتی ہے۔ 

برق رفتار جنگی کشتیاں ریڈار گریز ہیں

جنرل تنگسیری کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس دنیا کی تیز ترین فوجی کشتیاں ہیں،جن میں سے بعض کی رفتار 110 ناٹ تک پہنچ گئی ہے جو 203 کلومیٹر فی گھنٹہ کے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقابلے کے لیے ہم امریکی فوج کی تیز رفتار کشتیوں کی نئی نسل کی مثال دے سکتے ہیں جن کی زیادہ سے زیادہ رفتار 85 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ جبکہ دنیا میں زیادہ تر تیز رفتار جہازوں کی رفتار 60 سے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کے درمیان ہے۔ 

ایران کی تیز رفتار کشتیوں کی برق رفتاری کی وجہ سے حالیہ برسوں میں انہیں "ریڈ واسپ" کے نام سے جانا جاتا ہے جو نہایت برق رفتاری سے دشمن کے اہداف کو تباہ کر سکتی ہیں۔

News ID 1931353

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha