مہر خبررساں ایجنسی، دین و عقیدہ ڈیسک: آج رمضان المبارک کی 23ویں شب اور لیلۃ القدر کی تیسری مبارک رات ہے۔ معروف عالم دین، شیخ عباس قمی (رحمتہ اللہ علیہ) نے اپنی کتاب مفاتیح الجنان میں اس رات کے اعمال ذکر کیے ہیں۔
یہ رات گزشتہ دو شب قدر سے افضل سمجھی جاتی ہے، اور روایات کے مطابق یہی شب، شبِ قدر ہونے کا زیادہ امکان رکھتی ہے۔ اس رات کو "جھنی رات" بھی کہا جاتا ہے، یعنی وہ رات جس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں اور اللہ کے حکم سے تمام امور مقدر کیے جاتے ہیں۔
دیگر شب قدر کی عبادات کے علاوہ، اس رات کے کچھ خاص اعمال یہ ہیں:
1. سورہ عنکبوت اور سورہ روم کی تلاوت
امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے قسم کھا کر فرمایا کہ جو شخص ان دو سورتوں کو اس رات میں پڑھے گا، وہ جنتی ہوگا۔
2. سورہ حم دخان کی تلاوت
اس سورت کی تلاوت بھی بہت بابرکت ہے۔
3. ہزار مرتبہ سورہ قدر پڑھنا
اس رات میں بار بار سورہ قدر (انا انزلناہ) پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے۔
4. ایک خاص دعا کی تلاوت
امامان معصومین (علیہم السلام) سے روایت ہے کہ اس شب میں ایک مخصوص دعا کو سجدے میں، قیام میں، بیٹھ کر یا جس بھی حالت میں ممکن ہو، بار بار پڑھا جائے۔ اس دعا کو پورے رمضان میں، اپنی زندگی بھر، اور جب بھی یاد آئے پڑھنا مستحب ہے۔
اللّٰهُمَّ کُنْ لِوَلِیِّکَ الحُجَّةِ بْنِ الحَسَنِ صَلَواتُکَ عَلَیْهِ وَعَلَیٰ آبائِهِ فِی هٰذِهِ السَّاعَةِ وَفی کُلِّ ساعَةٍ وَلِیّاً وَحافِظاً وَقائِداً وَناصِراً وَدَلِیلاً وَعَیْناً حَتَّیٰ تُسْکِنَهُ أَرْضَکَ طَوْعاً وَتُمَتِّعَهُ فِیها طَوِیلاً.
5۔ یہ دعا پڑھے
یَا مُدَبِّرَ الأُمُورِ، یَا باعِثَ مَنْ فِی القُبُورِ، یَا مُجْرِیَ البُحُورِ، یَا مُلَیِّنَ الحَدِیدِ لِداوُدَ صَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِی کَذا وَکَذا.
کذا و کذا کی جگہ اپنی حاجت بیان کرے
6۔ یہ دعا پڑھے
اللَّهُمَّ امْدُدْ لِی فِی عُمُرِی، وَ أَوْسِعْ لِی فِی رِزْقِی، وَ أَصِحَّ لِی جِسْمِی، وَ بَلِّغْنِی أَمَلِی، وَ إِنْ کُنْتُ مِنَ الْأَشْقِیَاءِ، فَامْحُنِی مِنَ الْأَشْقِیَاءِ، وَ اکْتُبْنِی مِنَ السُّعَدَاءِ، فَإِنَّکَ قُلْتَ فِی کِتَابِکَ الْمُنْزَلِ، عَلَی نَبِیِّکَ الْمُرْسَلِ صَلَوَاتُکَ عَلَیْهِ وَ آلِهِ: ﴿یَمْحُو اللَّهُ مَا یَشَاءُ وَ یُثْبِتُ وَ عِنْدَهُ أُمُّ الْکِتَابِ﴾.
7۔ یہ دعا پڑھے
اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِیمَا تَقْضِی وَ فِیمَا تُقَدِّرُ، مِنَ الْأَمْرِ الْمَحْتُومِ وَ فِیمَا تَفْرُقُ مِنَ الْأَمْرِ الْحَکِیمِ، فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضَاءِ الَّذِی لا یُرَدُّ وَ لا یُبَدَّلُ، أَنْ تَکْتُبَنِی مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِکَ الْحَرَامِ، فِی عَامِی هَذَا، الْمَبْرُورِ حَجُّهُمْ، الْمَشْکُورِ سَعْیُهُمْ، الْمَغْفُورِ ذُنُوبُهُمْ، الْمُکَفَّرِ عَنْهُمْ سَیِّئَاتُهُمْ، وَ اجْعَلْ فِیمَا تَقْضِی وَ تُقَدِّرُ، أَنْ تُطِیلَ عُمْرِی وَ تُوَسِّعَ لِی فِی رِزْقِی
یہ رات انتہائی اہم ہے اور اس میں عبادت، دعا اور اللہ کی بارگاہ میں رجوع کرنا نہایت ثواب کا باعث ہے۔
رمضان کی 23ویں شب کے مزید اعمال
1. غسل:
اس شب میں دو مرتبہ غسل کرنا مستحب ہے:
1. رات کے آغاز میں۔
2. رات کے آخری حصے میں۔
2. شب بیداری اور عبادت:
امام حسین (علیہ السلام) کی زیارت کی فضیلت بیان کی گئی ہے۔
100 رکعت نماز کی تاکید کی گئی ہے، جس میں ہر رکعت میں سورہ حمد کے بعد 10 مرتبہ سورہ توحید (قل ھو اللہ احد) پڑھی جائے۔
اگر کوئی کھڑے ہو کر یہ نماز نہ پڑھ سکے، تو بیٹھ کر پڑھے، اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو، تو لیٹ کر بھی پڑھ سکتا ہے۔
3. نبی اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور حضرت فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کی سیرت:
نبی اکرم (ص) رمضان کے آخری عشرے میں بستر چھوڑ کر مکمل طور پر عبادت میں مشغول رہتے تھے۔
23ویں شب کو اپنے اہل خانہ کو بیدار کرتے اور سونے والوں پر پانی چھڑکتے تاکہ وہ بھی عبادت میں شامل ہوں۔
حضرت فاطمہ (س) بھی اس رات کسی کو سونے نہیں دیتی تھیں، بلکہ کم کھانے کی تلقین کرتی تھیں تاکہ نیند غالب نہ آئے۔
وہ اہل خانہ کو دن میں سونے کا موقع دیتی تھیں تاکہ رات جاگ کر عبادت کر سکیں۔
حضرت فاطمہ (س) فرماتی تھیں: "سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ کوئی شخص اس رات کی برکتوں سے محروم رہ جائے۔"
4. امام صادق (علیہ السلام) کا عمل:
سخت بیماری کے باوجود، 23ویں شب کو مسجد میں عبادت کے لیے جانے کا حکم دیا اور ساری رات وہیں عبادت میں مصروف رہے۔
5. قرآن کی تلاوت اور دعائیں:
جتنا ممکن ہو قرآن کی تلاوت کی جائے۔
صحیفہ سجادیہ کی دعائیں، خاص طور پر دعائے مکارم الاخلاق (اچھی صفات کی دعا)
دعائے توبہ (استغفار کی دعا)
6. روز قدر کی بھی اہمیت:
روایات کے مطابق، تیئسویں کا دنِ بھی شب قدر کی طرح بافضیلت ہے اور اس میں بھی عبادت، قرآن کی تلاوت اور ذکر و دعا کرنا مستحب ہے۔
آپ کا تبصرہ