مہر خبررساں ایجنسی؛ یوم عرفہ انتہائی فضیلت کا حامل دن ہے۔ عرفات میں موجود حاجیوں اور دنیا کے دوسرے علاقوں میں رہنے والوں کے لئے اس دن کی اہمیت پوشیدہ نہیں ہے اسی لئے مومنین کو چاہئے کہ یوم عرفہ سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کریں۔
عرفہ کے دن خدا کو پہنچاننے اور معرفت حاصل کرنے کا بہترین موقعہ ہے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام سے منقول دعائے عرفہ میں توحید کے مراتب اور حقائق کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ اس دعا میں غور و فکر کرنے سے ہمیں توحید کی زیادہ پہچان حاصل ہوتی ہے۔
دعائے عرفہ پڑھ کر خدا کی بہتر معرفت حاصل کرسکتے ہیں۔ توحید کا سب سے اعلی مرتبہ یہ ہے کہ خدا کے علاوہ کوئی اور نظر نہ آئے۔ امام حسین علیہ السلام نے اس دعا میں فرمایا ایکون لغیرک من الظهور ما لیس لک حتی یکون هو المظهر لک متی غبت حتی تحتاج الی دلیل یدلّ علیک عمیت عین لا تراک کیا تیرے علاوہ دوسروں کے لئے ایسا کوئی وجود ہے جو تجھے حاصل نہ ہو؟ تو نظروں سے کب غائب تھا کہ (تمہارا وجود) دلیل کا محتاج ہوجائے؟ اندھی ہے وہ آنکھ جو تجھے نہ دیکھ سکے۔ خدا کی زیادہ سے زیادہ معرفت حاصل کرنے والوں کے لئے ان میں جملوں میں بڑا سبق موجود ہے۔
مرحوم شیخ عباس قمی نے مفاتیح الجنان میں یوم عرفہ کے حوالے کچھ اعمال ذکر کئے ہیں؛
نو ذی الحجہ یوم عرفہ اور بڑی عید کا دن ہے اگرچہ اس دن کو عید کا نام نہیں دیا گیا ہے۔ یہ ایسا دن ہے کہ خدا نے اپنے بندوں کو عبادت اور اطاعت کی دعوت دی ہے اور اپنی سخاوت اور احسان کا دسترخوان بچھایا ہے۔ اس دن شیطان پہلے سے زیادہ خوار، حقیر اور غمگین ہوتا ہے۔
روایت ہے کہ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے عرفہ کے دن کسی فقیر کی آواز سنی جو لوگوں سے مدد کی درخواست کررہا تھا۔ آپ نے فرمایا: تم پر وای ہو؛ آج کے روز بھی خدا کو چھوڑ کر دوسروں سے مدد مانگ رہے ہو؟ آج ماں کی گود میں موجود بچہ بھی اللہ کے احسان میں شامل ہوکر سعادت مند ہوگا۔
اس دن کے چند اعمال ہیں؛
اول: غسل
دوم: حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت جو ہزار حج، ہزار عمرہ اور ہزار جہاد کے برابر ہے بلکہ اس سے بھی برتر ہے۔ روایات میں یوم عرفہ کو امام حسین علیہ السلام کی زیارت کی بہت تاکید کی گئی ہے۔ اگر توفیق ہوجائے تو عرفہ کے دن قبے کے نیچے جاکر حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے۔ اس کا ثواب عرفات میں موجود شخص سے کم نہیں ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے۔ حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا طریقہ زیارات کے باب میں بیان کیا گیا ہے۔
سوم: نماز عصر کے بعد دعائے عرفہ میں مشغول ہونے سے پہلے آسمان تلے دو رکعت نماز پڑھے اور اللہ کے حضور اپنے گناہوں کا اعتراف کرے تاکہ عرفات کے ثواب مل جائیں اور گناہ معاف ہوجائے۔ اس کے بعد ائمہ طاہرین سے عرفہ کے دن منقول دعائیں پڑھے۔
شیخ کفعمی نے کتاب مصباح میں فرمایا ہے کہ اس دن روزہ رکھنا اس شخص کے لئے مستحب ہے جو روزے کی وجہ سے دعائے عرفہ پڑھنے میں کمزوری محسوس نہ کرے۔
آفتاب ظہر کے شرعی وقت تک پہنچنے سے پہلے غسل کرنا مستحب ہے نیز حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت بھی عرفہ کی شب اور دن کو پڑھنا مستحب ہے۔ ظہر کا شرعی وقت ہونے کے بعد آسمان تلے جاکر نماز ظہرین کو اچھی طرح ادا کرے۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد دو رکعت نماز پڑھے جس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ توحید اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد سورہ کافرون پڑھے، اس کے بعد چار رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں حمد کے بعد پچاس مرتبہ سورہ توحید پڑھے۔
این وہی نماز ہے جو حضرت علی علیہ السلام سے جمعہ کے دن پڑھنا نقل ہوا ہے۔
شیخ کفعمی نے فرمایا ہے کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منقول اس تسبیحات کو بھی پڑھے جس کو سید ابن طاووس نے اقبال میں ذکر کیا ہے: سُبْحانَ الَّذِی فِی السَّماءِ عَرْشُهُ! سُبْحانَ الَّذِی فِی الْأَرْضِ حُکْمُهُ! سُبْحانَ الَّذِی فِی الْقُبُورِ قَضاؤُهُ! سُبْحانَ الَّذِی فِی الْبَحْرِ سَبِیلُهُ! سُبْحانَ الَّذِی فِی النَّارِ سُلْطانُهُ! سُبْحانَ الَّذِی فِی الْجَنَّةِ رَحْمَتُهُ! سُبْحانَ الَّذِی فِی الْقِیامَةِ عَدْلُهُ! سُبْحانَ الَّذِی رَفَعَ السَّماءَ! سُبْحانَ الَّذِی بَسَطَ الْأَرْضَ! سُبْحانَ الَّذِی لَامَلْجَأَ وَلَا مَنْجٰا مِنْهُ إِلّا إِلَیْهِ.
سو مرتبہ پڑھے: سُبْحانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلٰهَ إِلّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَکْبَرُ.
سو مرتبہ سورہ توحید، سورہ مرتبہ آیت الکرسی اور سو مرتبہ صلوات پڑھے
اس کے بعد دس مرتبہ پڑھے: لَاإِلٰهَ إِلّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَاشَرِیکَ لَهُ، لَهُ الْمُلْکُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، یُحْیِی وَیُمِیتُ، وَیُمِیتُ وَیُحْیِی، وَهُوَ حَیٌّ لَایَمُوتُ، بِیَدِهِ الْخَیْرُ، وَهُوَ عَلَیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ.
دس مرتبہ پڑھے: أَسْتَغْفِرُ اللّٰهَ الَّذِی لَاإِلٰهَ إِلّا هُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ وَأَ تُوبُ إِلَیْهِ.
دس مرتبہ: یااللہ، دس مرتبہ: یارحمن، دس مرتبہ: یا رحیم دس مرتبہ یَا بَدِیعَ السَّماواتِ وَالْأَرْضِ یَا ذَا الْجَلالِ وَالْإِکْرامِ دس مرتبہ: یا حی یا قیوم دس مرتبہ: یا حنان یا منان دس مرتبہ: یا لا الہ الا انت دس مرتبہ آمین کہے اس کے بعد پڑھے: اللّٰهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ یَا مَنْ هُوَ أَقْرَبُ إِلَیَّ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیدِ، یَا مَنْ یَحُولُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَقَلْبِهِ، یَا مَنْ هُوَ بِالْمَنْظَرِ الْأَعْلیٰ وَبِالْأُفُقِ الْمُبِینِ، یَا مَنْ هُوَ الرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَویٰ، یَا مَنْ لَیْسَ کَمِثْلِهِ شَیْءٌ وَهُوَ السَّمِیعُ الْبَصِیرُ، أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ.
اس کے بعد اپنی حاجت طلب کرے
اس کے بعد حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول اس صلوات کو پڑھے: اللّٰهُمَّ یَا أَجْوَدَ مَنْ أَعْطیٰ، وَیَا خَیْرَ مَنْ سُئِلَ، وَیَا أَرْحَمَ مَنِ اسْتُرْحِمَ. اللّٰهُمَّ صَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ فِی الْأَوَّلِینَ، وَصَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ فِی الْآخِرِینَ، وَصَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ فِی الْمَلَاَ الْأَعْلیٰ، وَصَلِّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ فِی الْمُرْسَلِینَ. اللّٰهُمَّ أَعْطِ مُحَمَّداً وَآلَهُ الْوَسِیلَةَ وَالْفَضِیلَةَ وَالشَّرَفَ وَالرِّفْعَةَ وَالدَّرَجَةَ الْکَبِیرَةَ. اللّٰهُمَّ إِنِّی آمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِهِ وَلَمْ أَرَهُ فَلا تَحْرِمْنِی فِی الْقِیامَةِ رُؤْیَتَهُ، وَارْزُقْنِی صُحْبَتَهُ، وَتَوَفَّنِی عَلَیٰ مِلَّتِهِ، وَاسْقِنِی مِنْ حَوْضِهِ مَشْرَباً رَوِیّاً سائِغاً هَنِیئاً لَاأَظْمَأُ بَعْدَهُ أَبَداً، إِنَّکَ عَلَیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ. اللّٰهُمَّ إِنِّی آمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِهِ وَلَمْ أَرَهُ فَعَرِّفْنِی فِی الْجِنانِ وَجْهَهُ. اللّٰهُمَّ بَلِّغْ مُحَمَّداً صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَآلِهِ مِنِّی تَحِیَّةً کَثِیرَةً وَسَلاماً.
اس کے بعد عمل ام داؤد کو بجالائے جو کہ رجب کے اعمال میں بیان کیا گیا ہے۔
اس کے بعد یہ تسبیح پڑھے جس کا ثواب قابل شمارش نہیں ہے: سُبْحانَ اللّٰهِ قَبْلَ کُلِّ أَحَدٍ! وَسُبْحانَ اللّٰهِ بَعْدَ کُلِّ أَحَدٍ! وَسُبْحانَ اللّٰهِ مَعَ کُلِّ أَحَدٍ! وَسُبْحانَ اللّٰهِ یَبْقیٰ رَبُّنا وَیَفْنیٰ کُلُّ أَحَدٍ! وَسُبْحانَ اللّٰهِ تَسْبِیحاً یَفْضُلُ تَسْبِیحَ الْمُسَبِّحِینَ فَضْلاً کَثِیراً قَبْلَ کُلِّ أَحَدٍ! وَسُبْحانَ اللّٰهِ تَسْبِیحاً یَفْضُلُ تَسْبِیحَ الْمُسَبِّحِینَ فَضْلاً کَثِیراً بَعْدَ کُلِّ أَحَدٍ وَسُبْحانَ اللّٰهِ تَسْبِیحاً یَفْضُلُ تَسْبِیحَ الْمُسَبِّحِینَ فَضْلاً کَثِیراً مَعَ کُلِّ أَحَدٍ؛ وَسُبْحانَ اللّٰهِ تَسْبِیحاً یَفْضُلُ تَسْبِیحَ الْمُسَبِّحِینَ فَضْلاً کَثِیراً لِرَبِّنَا الْباقِی وَیَفْنیٰ کُلُّ أَحَدٍ! وَسُبْحانَ اللّٰهِ تَسْبِیحاً لَایُحْصیٰ وَلَا یُدْریٰ وَلَا یُنْسیٰ وَلَا یَبْلیٰ وَلَا یَفْنیٰ وَلَیْسَ لَهُ مُنْتَهی! وَسُبْحانَ اللّٰهِ تَسبِیحاً یَدُومُ بِدَوامِهِ وَیَبْقیٰ بِبَقائِهِ فِی سِنِی الْعالَمِینَ وَشُهُورِ الدُّهُورِ وَأَیَّامِ الدُّنْیا وَساعاتِ اللَّیْلِ وَالنَّهارِ! وَسُبْحانَ اللّٰهِ أَبَدَ الْأَبَدِ وَمَعَ الْأَبَدِ مِمّا لَایُحْصِیهِ الْعَدَدُ، وَلَا یُفْنِیهِ الْأَمَدُ، وَلَا یَقْطَعُهُ الْأَبَدُ، وَ تَبارَکَ اللّٰهُ أَحْسَنُ الْخالِقِینَ.
اس دن صحیفہ کاملہ کی سینتالیسویں دعا بھی پڑھنا مستحب ہے۔
چہارم: حضرت امام حسین علیہ السلام سے منقول معروف دعائے عرفہ کو پڑھے
یوم عرفہ کے موقع پر منقول اعمال اور دعائیں زیادہ ہیں۔ بہترین عمل یہ ہے کہ اپنے زندہ اور مردہ مومن بھائیوں کے لئے دعا کرے۔
آپ کا تبصرہ