9 دسمبر، 2025، 10:25 AM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ:

آئندہ معرکوں کی تیاری، پیشگی اقدام، ایران کی دفاعی پالیسی کا نیا سنگ میل  

آئندہ معرکوں کی تیاری، پیشگی اقدام، ایران کی دفاعی پالیسی کا نیا سنگ میل  

ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں نے زور دیا ہے کہ مسلح افواج کو پیشگی اقدام کی صلاحیت سے لیس کیا جائے تاکہ جدید خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔ 

مہر خبررساں ایجنسی؛ شعبہ سیاست _ہادی رضائی: خطے اور دنیا میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر، ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف جنرل سید عبدالرحیم موسوی، اور سپاه پاسداران انقلاب کے کمانڈر ان چیف جنرل محمد پاکپور نے اپنے اپنے بیانات میں مسلح افواج کو پیشگیرانہ اقدام کی صلاحیتوں سے لیس کرنے پر زور دیا۔ یہ رویہ ایک فعال دفاعی پالیسی کی علامت ہے، جس سے خطے میں سلامتی اور دفاعی بیلنس میں توازن ایجاد کرے گا۔ 

دنیا میں تیز رفتار تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ جہاں مغربی ایشیا میں مرکب، سائبر اور شناختی جنگیں طاقت کے بنیادی اوزار بن چکی ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں نے پیشگی صلاحیتوں کو تقویت دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ جنرل سید عبدالرحیم موسوی نے سپاہ پاسداران کمانڈ اینڈ اسٹاف یونیورسٹی کے طلبہ سے خطاب کیا اور انہیں جدید دفاعی منظرناموں کے مطالعہ اور مشق کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کو ہر خطرے کے مقابلے میں پیشگی اقدام کی صلاحیت حاصل ہونی چاہیے تاکہ جدید ٹیکنالوجی میں پیچھے نہ رہ جائیں۔ 

دانشِ روز اور ایمانِ الٰہی، مسلح افواج کی طاقت کا ستون  

سرلشکر موسوی نے مسلح افواج کی مکمل انٹیلیجنس اور عملیاتی تیاری کا ذکر کرتے ہوئے حالیہ پیشرفت کو ایمانِ الٰہی اور دانشِ روز کے امتزاج کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا: دانشِ روز اور ایمانِ الٰہی کا امتزاج، مسلح افواج کی طاقت کا ستون ہے اور جدید ٹیکنالوجی، اسٹریٹجک تحقیق اور مصنوعی ذہانت کے استعمال پر زور دیا۔ مزید برآں، قومی اتحاد اور امید افزائی کو کلیدی اسٹریٹجک نکات کے طور پر بیان کیا اور طلبہ کو قومی سلامتی کے معمار قرار دیا۔  

ماہرینِ سلامتی کے تجزیے کے مطابق، یہ رویہ ایک ایسی حکمتِ عملی کو ظاہر کرتا ہے جو صرف دفاع پر نہیں بلکہ پیشگی اقدام کے ذریعے خطرات کی روک تھام پر اصرار کرتی ہے۔ یہ تصور جدید فوجی نظریات میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے، جیسا کہ ترقی یافتہ افواج میں دیکھا جاتا ہے۔ سیاسی سطح پر، یہ زور خطے اور بیرونی طاقتوں کے لیے خاص طور پر اسرائیلی رژیم اور امریکہ کے ساتھ جاری کشیدگی کے تناظر میں؛ ایک خاص پیغام ہو سکتا ہے۔  

دوسری جانب، جنرل محمد پاکپور، نے "سربازان عصر ظهور" کانفرنس میں حالیہ ۱۲ روزہ جنگ کے تجربات بیان کیے اور بھرپور دفاع کی تیاری پر زور دیا۔ انہوں نے کہا: دشمن جانتا ہے کہ اگر وہ اسلامی جمہوریہ کے خلاف کوئی اقدام کرے گا تو اسے سخت اور دندان شکن جواب ملے گا۔  

میزائلوں کو اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس کرنے کی ضرورت  

پاکپور نے جنگ کو ٹیکنالوجی اور ایمان کی مشترکہ جنگ قرار دیا اور سپاہ کے علمی مراکز، جیسے دانشگاه امام حسین (ع)، سے مطالبہ کیا کہ وہ میدان کی ضروریات کو جدید ایجادات، جیسے مصنوعی ذہانت اور میزائلوں کی اسٹیلتھ ٹیکنالوجی، سے پورا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میزائلوں کو اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس کرنا دشمن کے دفاعی سسٹمز کو عبور کرنے کی صلاحیت بڑھا سکتا ہے، جو تکنیکی سطح پر ایک پیشگی اقدام ہے۔  

تجزیاتی نقطہ نظر سے، ایرانی ان دونوں اعلیٰ کمانڈروں کے بیانات ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں: جنرل موسوی تعلیم اور نئی نسل کی تربیت پر زور دیتے ہیں، جبکہ جنرل پاکپور میدان میں ٹیکنالوجی کے عملی استعمال پر زور دیتے ہیں۔ موجودہ سیاسی حالات میں، جہاں ایران ظالمانہ پابندیوں کا سامنا کر رہا ہے، یہ رویہ دفاعی خودکفائی کی کوشش کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔  

مزید برآں، پیشگی اقدام پر زور غیر متوازن خطرات، جیسے سائبر حملوں یا شناختی جنگوں، کا جواب ہے، جو حالیہ ۱۲ روزہ جنگ میں نمایاں تھے۔ یہ حکمتِ عملی نہ صرف دفاع کو مضبوط کرتی ہے بلکہ ایران کو علاقائی سلامتی میں ایک فعال کھلاڑی کے طور پر مستحکم کر سکتی ہے، اگرچہ اس کے ساتھ کشیدگی بڑھنے کا خطرہ بھی موجود ہے۔  

نشست کے اختتام پر، جنرل موسوی کے ساتھ طلبہ نے اپنے خیالات پیش کیے اور یہ تعامل امید افزائی کی ایک مثال کے طور پر درج ہوا۔ جنرل پاکپور نے بھی عوامی اتحاد اور مدبرانہ قیادت کو کامیابی کے عوامل قرار دیا۔ یہ بیانات مجموعی طور پر ایک فعال اور مستقبل نگر مسلح افواج کی تصویر پیش کرتے ہیں جو جدید چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم، ان حکمتِ عملیوں پر عمل درآمد کے لیے ملک کے علمی مراکز کے ساتھ مزید تعامل ضروری ہے، جیسا کہ جنرل موسوی نے زور دیا۔

News ID 1936977

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha