مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے سربراہ رفائیل گروسی نے کہا ہے کہ ہم ایک انتہائی اہم مرحلے پر ہیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر کو خط بھیجا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ واضح ہے کہ ہمیں کسی قسم کے معاہدے تک پہنچنا ہوگا، ایک ایسا معاہدہ جو مکمل طور پر ایران کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے امکان کو روکے۔ میں پچھلے نومبر میں تہران گیا تھا، جہاں میں نے ایرانی صدر اور وزیر خارجہ سے ملاقات کی تھی، اور غالبا میں جلد ہی دوبارہ تہران کا دورہ کروں گا۔
گروسی نے ایران میں یورینیم کے ذرات کی موجودگی سے متعلق پرانے الزامات دہراتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ 2015 میں ایک معاہدہ ہوا تھا، لیکن وہ اب ختم ہوچکا ہے اور محض ایک نام باقی رہ گیا ہے۔ ہم وہاں نہیں ہیں، جہاں ہمیں ہونا چاہیے تھا۔ ہم نے کچھ ایسے مقامات پر یورینیم کے نشانات دیکھے ہیں جہاں ہمیں توقع نہیں تھی، کیونکہ وہ جوہری سرگرمیوں کے مقامات نہیں تھے۔
انہوں نے مزید دعوی کیا کہ ہم نے ایرانی حکام سے بعض جوہری مواد اور آلات کے بارے میں سوالات کیے، لیکن ہمیں تسلی بخش جوابات نہیں ملے۔ میں ایران کے ساتھ بات چیت جاری رکھنا چاہتا ہوں لیکن اب بہت سی چیزیں ایک ساتھ ہو رہی ہیں۔
گروسی کے دعوے اس وقت سامنے آئے ہیں جب حال ہی میں امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ نے واضح کیا گیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کررہا۔
ایران نے ہمیشہ زور دیا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل شفاف اور پرامن ہے اور تمام سرگرمیاں بین الاقوامی معاہدوں اور آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون کے دائرے میں انجام دی جارہی ہیں۔
آپ کا تبصرہ