24 مارچ، 2025، 4:24 AM

معروف عراقی مبصر کی مہر نیوز کے لئے خصوصی تحریر:

یمن: جارحیت کے خلاف حیرت انگیز مزاحمت کی علامت

یمن: جارحیت کے خلاف حیرت انگیز مزاحمت کی علامت

یمن آج عالمی سطح پر مزاحمت اور استقامت کی علامت بن چکا ہے اور ظلم کے خلاف لڑنے والی اقوام کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کر رہا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: غزہ کے خلاف صہیونی جارحیت کے جواب میں یمنی مقاومت نے بحیرہ احمر اور مقبوضہ فلسطین کے مختلف مقامات پر امریکی اور صہیونی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ یمنی فوج کے حملوں کے بعد صہیونی حکومت کو شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف یمن کی مقاومت کے بارے میں بین الاقوامی امور کے معروف عراقی تجزیہ کار اور سیاسی مبصر نجاح محمد علی نے خصوصی مضمون بھیجا ہے، جس کا مکمل متن درج ذیل ہے:

حالیہ دنوں میں امریکا نے یمن میں رہائشی علاقوں اور بنیادی ڈھانچے پر فضائی حملے تیز کردیے ہیں۔ یہ حملے ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب امریکہ اور اس کے اتحادی فلسطین میں جاری نسل کشی اور صہیونی جرائم کی بھرپور حمایت کررہے ہیں۔ یمنی عوام نے سالوں سے غیر معمولی استقامت کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ امریکی اور صہیونی حکومت کے مقابلے میں اپنے جائز حقوق کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں۔ حالیہ عرصے میں امریکہ نے سعودی قیادت میں قائم یمن مخالف اتحاد کی مدد کے لیے صنعاء پر فضائی حملے دوبارہ شروع کیے ہیں۔ ان حملوں کے باوجود یمنی فوج نے اپنی دفاعی صلاحیتوں کو نمایاں طور پر مضبوط کر لیا ہے۔

امریکا اور نیٹو صہیونی حکومت کی حمایت میں ہر اس آواز کو دبانے کی کوشش کررہے ہیں جو فلسطینی عوام کے حق میں بلند ہوتی ہے۔

یمن نے فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہو کر اپنے عربی اور اسلامی موقف کا اعادہ کیا ہے۔ جس کی وجہ سے امریکا اور اس کے اتحادیوں نے سویلین انفراسٹرکچر کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔ یمنی عوام نے نہ صرف سعودی قیادت میں قائم جارح اتحاد کے خلاف استقامت کا مظاہرہ کیا ہے، بلکہ وہ فلسطین کی حمایت میں بھی منفرد اور مؤثر کردار ادا کر رہے ہیں۔ یمن کے لیے امریکہ کی قیادت میں صہیونی اتحاد کا سامنا کرنا کوئی مشکل چیلنج نہیں، جیسا کہ حالیہ واقعات نے ثابت کیا ہے۔ صنعاء کا پیغام واضح ہے کہ غزہ میں امن ہی بحیرہ احمر میں امن کی کنجی ہے، اور اگر ایسا نہ ہوا تو یمن کی فلسطین کے لیے حمایت جاری رہے گی۔

یمن کے بے گناہ عوام پر حملوں کے بعد ایک بار پھر یہ حقیقت آشکار ہو چکی ہے کہ امریکہ اور صہیونی حکومت ہی خطے اور بحیرہ احمر میں عدم استحکام کے اصل ذمہ دار ہیں۔

اس وقت جب ٹرمپ انتظامیہ یمن کے خلاف "خوف اور دھمکی" کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جبکہ خطے کے بعض ممالک یمن مخالف اتحاد کی ناکامی کی تلافی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یہ ممالک ماضی میں ہونے والی شکستوں کی تلافی کا خواب آنکھوں میں سجائے ہوئے امریکہ اور اسرائیل کی مالی و عسکری مدد کے ذریعے یمن کو شکست دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

امریکی فضائی حملوں میں اضافے اور اسرائیلی فوج کے ممکنہ حملوں کے پیش نظر یمن کو نہ صرف عسکری سطح پر بلکہ نفسیاتی اور میڈیا وار میں بھی اپنی مزاحمت کو مضبوط کرنا ہوگا۔ جارح قوتیں یمنی عوام کی مزاحمت کو کمزور کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کر رہی ہیں، تاکہ انہیں فلسطین اور غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت سے روکا جاسکے۔

یمن کی عرب اور اسلامی دنیا سے تاریخی، ثقافتی اور اسٹریٹجک وابستگی ہے۔ فلسطین کی حمایت میں یمن کا موقف کسی بیرونی دباؤ کا نتیجہ نہیں، بلکہ یہ یمنی عوام کے آزادانہ موقف کی عکاسی کرتا ہے۔

یہاں ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ ایران یمن میں کوئی پراکسی نہیں رکھتا بلکہ ایک مضبوط اتحادی ہے۔ یمن میں جو بھی فیصلہ ہوتا ہے، وہ کسی بیرونی طاقت کے دباؤ کے بجائے عوامی حمایت اور قومی خودمختاری کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ یمن کا کردار محض ایک حمایت یافتہ طاقت کا نہیں بلکہ یمن خودمختار طور پر عالمی چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے ایک واضح اسٹریٹجک نظریہ رکھتا ہے۔ یمن اپنی مزاحمت کے ذریعے ان طاقتوں کو ایک مضبوط پیغام دے رہا ہے، جو عرب اور اسلامی دنیا میں انتشار پھیلانے کی کوشش کررہی ہیں۔ یہ استقامت صرف یمن کی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کی آزادی اور خودمختاری کی علامت بن چکی ہے۔

صنعاء کا موجودہ مؤقف یمنی عوام کی غیر متزلزل قوت ارادی اور ان کے ناقابل تسخیر عزم کا ثبوت ہے۔ عالمی سطح پر فلسطین کے حامی ممالک پر دباؤ بڑھنے کے باوجود یمن اپنی اصولی اور غیر متزلزل پالیسی پر قائم ہے اور انصاف و آزادی کے اقدار کو نمایاں کررہا ہے۔

یمن کی فلسطین کے لیے مسلسل حمایت اس حقیقت کو ظاہر کرتی ہے کہ تمام مزاحمتی تحریکوں کے درمیان ایک مستحکم مرکز موجود ہے۔ یہ مرکز اور محور اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ دشمن کے خلاف اتحاد ناگزیر ہے اور مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے باہمی ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ یمن کسی کے ہاتھ میں محض ایک آلہ نہیں بلکہ ایک خودمختار ملک ہے جو اپنی قومی حکمت عملی کے تحت فیصلے کرتا ہے۔

حالیہ واقعات اور فلسطینی عوام پر ڈھائے گئے مظالم نے عالمی سطح پر شعور بیدار کیا ہے اور کئی ممالک کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی پر مجبور کر دیا ہے۔ فلسطین کے ساتھ کھڑا ہونا صرف ایک اسٹریٹجک فیصلہ نہیں بلکہ ایک اخلاقی اور انسانی فریضہ ہے۔ یمن اسی عزم کے تحت اپنی مستقل حمایت فراہم کررہا ہے اور ہر چیلنج کے باوجود فلسطینی عوام کے حقوق کی حفاظت کررہا ہے۔

امریکہ اور بیرونی طاقتوں کی جارحیت کے باوجود یمن حق کے دفاع میں پیچھے نہیں ہٹا بلکہ ان چیلنجز نے اس کے عزم اور استقامت کو مزید بڑھایا ہے۔

یمن نے اپنے اقدامات کے ذریعے واضح پیغام دیا ہے کہ خطے میں حقیقی امن تبھی ممکن ہے جب اقوام کے حقوق کا احترام کیا جائے اور کمزوروں پر ظلم ختم ہو۔ دنیا کو یہ سمجھنا ہوگا کہ یمنی عوام صرف ایک مظلوم قوم نہیں بلکہ اپنے خطے میں ایک اہم اور مؤثر طاقت بھی ہیں۔

یمن کی آزادی اور بقا کا دار و مدار اس کی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور ہم خیال ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ پر ہے۔ ایران کے ساتھ یمن کے تعلقات صرف مفادات پر مبنی نہیں بلکہ یہ ایک اسٹریٹجک اتحاد ہے جو مشترکہ خطرات کے مقابلے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

یمن کے سیاسی فیصلے مکمل آزادی اور خودمختاری کا مظہر ہیں۔ یمن آج عالمی سطح پر مزاحمت اور استقامت کی علامت بن چکا ہے اور ظلم کے خلاف لڑنے والی اقوام کی تاریخ میں ایک نیا باب رقم کر رہا ہے۔

یمنی عوام کے عزم اور مسلسل مزاحمت کی بدولت یہ ملک خطے میں انصاف اور آزادی کے مشترکہ مشن کا پرچم بردار رہے گا۔

News ID 1931345

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha