مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی صدر کے دفتر نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ یمن کی انصار اللہ تحریک اور لبنان کی حزب اللہ کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کے فیصلے سے وہ بے خبر تھی اور اس کی منظوری نہیں دی گئی۔
اس سے قبل عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے حکم دیا تھا کہ دہشت گردی سے وابستہ افراد و گروہوں کی فہرست میں بعض ناموں کے شامل کیے جانے کے عمل میں جو خلاف ورزیاں اور غلطیاں ہوئی ہیں ان کی فوری تحقیقات کی جائیں اور قصوروار افراد کو جواب دہ بنایا جائے۔
السودانی کے مطابق عراقی حکومت کی منظوری صرف داعش اور القاعدہ سے وابستہ گروہوں تک محدود تھی، جبکہ دیگر گروہوں کے نام شامل ہونا ایک انتظامی غلطی تھی جسے درست کیا جانا ضروری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عراق کے لبنان اور فلسطین کے حوالے سے مؤقف اصولی اور مستقل ہے۔
واضح رہے عراق میں حالیہ دنوں ایک سرکاری فہرست سامنے آئی تھی جس میں حزب اللہ لبنان اور یمن کی انصار اللہ کو دہشت گرد تنظیموں کے طور پر درج کیا گیا تھا۔ یہ فہرست "دہشت گردی سے مربوط اکاؤنٹس کو منجمد کرنے کے لئے تشکیل شدہ کمیٹی نے جاری کی تھی۔
عراقی میڈیا میں اس کی اشاعت کے بعد وسیع طور پر سیاسی و عوامی ردِعمل سامنے آیا۔ پارلیمانی نمائندگان، مذہبی و سماجی حلقوں اور متعدد سیاسی شخصیات نے اس اقدام کو عراق کی مستقل خارجہ پالیسی اور عوامی مؤقف کے منافی قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی۔
اسی ردِعمل کے پس منظر میں حکومتی اداروں، خصوصاً صدر اور وزیراعظم کے دفاتر اور سینٹرل بینک نے وضاحتی بیانات دے کر واضح کیا کہ حزب اللہ اور انصار اللہ کے ناموں کی شمولیت انتظامی غلطی تھی اور فہرست کی اصلاح فوری طور پر کی جائے گی۔ ساتھ ہی عراقی وزیرِاعظم نے فوری تحقیقات کا بھی حکم دیا۔
وزیر اعظم نے مزید بتایا کہ دہشتگردی سے منسلک اکاؤنٹس کے منجمد کرنے کی منظوری صرف اُن گروہوں تک محدود تھی جو براہِ راست داعش اور القاعدہ سے وابستہ ہیں۔ تاہم ہم حزب اللہ اور انصار اللہ کے ناموں کی شمولیت انتظامی غلطی ہے، جس کی تحقیقات ہوگی اور غلطی کرنے والے کو سخت سزا دی جائے گی۔
آپ کا تبصرہ