مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حماس کی اعلی کونسل کے رکن خالد مشعل نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اسرائیل ہرگز خطے کے علاقائی نظام کا حصہ نہیں بنے گا اور نہ ہی اسے ایک معمول کی ریاست کے طور پر قبول کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اپنی طاقت اور جارحیت کے بل پر پورے خطے کو اپنے ایجنڈے کے کے مطابق چلانا چاہتا ہے، جو ایک حقیقی اور سنگین خطرہ ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ امت مسلمہ القدس کی آزادی اور اسلامی و مسیحی مقدسات کی واپسی کے لیے واضح اور فیصلہ کن مؤقف اختیار کرے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ حماس غزہ پر کسی بھی قسم کی بیرونی سرپرستی یا نگرانی کو قبول نہیں کرے گی۔ فلسطینی عوام خود اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ اگرچہ غزہ میں نسل کشی کے بدترین مظاہر کسی حد تک رک گئے ہیں، تاہم بھوک، محاصرہ، گزرگاہوں کی بندش، امداد سرگرمیوں میں رکاوٹ اور اجتماعی سزائیں اب بھی جاری ہیں۔
انہوں نے صہیونی جیلوں میں قید فلسطینی اسرا اور زیر حراست افراد کی رہائی کے لیے مسلسل کوششوں کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
خالد مشعل نے کہا کہ فلسطینی اتحاد کے بغیر کوئی کامیابی ممکن نہیں، اسی لیے غزہ کے اندر اور باہر تمام فلسطینی قوتوں کو قومی وحدت کے قیام میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات کو مسترد کیا جانا چاہیے، کیونکہ تل ابیب نہ کسی کا دوست ہے، نہ کسی کا مددگار، اور نہ ہی مستقبل میں علاقائی نظام کا حصہ بن سکتا ہے۔
آخر میں خالد مشعل نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی قیادت کو عالمی سطح پر قانونی اور سیاسی طور پر جوابدہ بنایا جائے اور غزہ، فلسطین اور پورے خطے میں نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرا کر اس پر مقدمات قائم کیے جائیں، تاکہ دنیا اس صہیونی حکومت کو ایک مجرم حکومت کے طور پر تسلیم کرے۔
آپ کا تبصرہ