مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی میڈیا نے یمنی مزاحمتی قوتوں کی افریقی خطے میں بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
عبرانی اخبار یدیعوت آحارونوت نے انکشاف کیا ہے کہ یمنی گروہ افریقہ میں اپنے قدم مضبوط کرچکے ہیں اور اب اسرائیل کے قریب تر آرہے ہیں اور اسرائیل کے لیے ایک ابھرتا ہوا خطرہ بن سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یمنی مزاحمتی گروہوں نے حالیہ برسوں میں جیبوتی، صومالیہ اور ایتھوپیا جیسے ممالک میں اپنی سرگرمیاں تیز کی ہیں، جس کا مقصد نہ صرف اسرائیل کے گرد محاصرہ قائم کرنا ہے بلکہ بحیرۂ احمر اور خلیج عدن جیسے حساس بحری راستوں پر اثرورسوخ بھی حاصل کرنا ہے۔
اخبار نے امریکی حکمت عملی پر بھی سوالات اٹھایا اور کہا کہ امریکہ حملے یمنی گروہوں کو روکنے میں ناکام رہا ہے۔ امریکی اقدامات سے نہ تو مزاحمتی قوتیں کمزور ہوئیں اور نہ ہی کوئی مؤثر روک تھام پیدا ہوسکی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سوڈان اور افریقہ کا مذکورہ خطہ اسرائیل کے لیے اس لیے بھی حساس ہے کہ یہ علاقے یمن سے متصل ہیں اور بحری راستوں کے ذریعے اسرائیلی بندرگاہوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ یمنی مزاحمت کی یہاں موجودگی اسرائیلی سلامتی کے لیے ایک نیا اور پیچیدہ چیلنج بن سکتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، امریکہ اس صورتحال پر الجھن کا شکار ہے اور تاحال اس کے پاس کوئی واضح منصوبہ موجود نہیں کہ وہ ان ابھرتی ہوئی مزاحمتی قوتوں کو کس طرح محدود کرے۔
آپ کا تبصرہ