13 دسمبر، 2025، 1:54 PM

آذربائجان کے معروف صحافی کی مہر نیوز کے لیے خصوصی تحریر:

تہران اور باکو کی نئی حکمت عملی؛ امن، استحکام اور ترقی کی سمت حرکت

تہران اور باکو کی نئی حکمت عملی؛ امن، استحکام اور ترقی کی سمت حرکت

تہران اور باکو کے درمیان حالیہ اعلی سطحی ملاقات اور اقتصادی، ثقافتی اور توانائی کے شعبوں میں عملی تعاون سے خطے میں امن و استحکام کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کی ترقی میں مدد ملے گی۔

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک، یوسف شریف زادہ: جنوبی قفقاز کے جغرافیائی و سیاسی منظرنامے اور کیسپیئن سی کے سکیورٹی ڈھانچے میں ایران اور آذربائیجان دونوں ممالک ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تاریخی، ثقافتی اور مذہبی بنیادوں پر یہ روابط سے ایک مستحکم شراکت داری وجود میں آئی ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا سات دسمبر کو باکو کا تاریخی دورہ اس دیرینہ بھائی چارے اور باہمی اعتماد کی روشن مثال ہے۔ یہ دورہ آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیحون بایراموف کی دعوت پر عمل میں آیا جو دونوں ممالک کے سفارتی اداروں کے باقاعدہ مشاورت کا منطقی تسلسل ہے۔

اس اعلی سطح کے دورے کا مقصد خطے میں امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا تھا۔ اعلی سطحی ملاقاتوں میں موجودہ تعاون کے مواقع سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے، دوطرفہ منصوبوں کو تیز کرنے اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کا عزم ظاہر کیا گیا۔

باکو اور تہران کے درمیان بات چیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک ایک مضبوط اور پائیدار تعلق قائم کر رہے ہیں، چاہے خطے میں سیاسی حالات پیچیدہ ہوں۔ دونوں ممالک اور عوام کے درمیان قدیم تاریخی تعلقات ہیں جو اس شراکت کی بنیاد کو مضبوط کرتے ہیں۔

دورے کے دوران ہونے والی بات چیت، مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط نے ایک تاریخی واقعہ رقم کیا ہے جو ایران اور آذربائیجان کے تعلقات کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ایران اور آذربائیجان کے درمیان ایک وسیع منصوبہ تیار یا زیر گفتگو ہے، جس کے ذریعے دونوں ممالک اقتصادی، ثقافتی، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں تعاون بڑھائیں گے۔ اس منصوبے کے لیے واضح انتظامی نظام اور نفاذ کے طریقے طے کیے گئے ہیں۔ یہ اقدام دونوں ممالک کے تعلقات کو مضبوط اور منظم بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ ایران اور آذربائیجان کے تعلقات ہر شعبے میں مضبوط اور مستحکم ہوں۔ یہ بیان تہران کی سیاسی ارادے اور ہمسایہ ملک کے ساتھ سنجیدہ رویے کو ظاہر کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے موقف بالکل واضح ہیں کہ باہمی مفاد کے لیے تعلقات مستحکم اور پرامن ہونے چاہئیں اور دونوں طرف اس پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ایران اور آذربائیجان، جو عالمی تجارتی راستوں کے چوراہے پر ہیں، اس منصوبے کے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے اہم امور زیر غور اور جاری ہیں۔ اہم اقدامات میں شمال–جنوب بین الاقوامی ٹرانسپورٹ کوریڈور کو بڑھانا اور اس کی صلاحیت میں اضافہ شامل ہے۔ ریلوے نیٹ ورک کو روس، آذربائیجان اور ایران کے ساتھ جوڑنے سے نہ صرف سامان کی نقل و حمل میں اضافہ ہوگا بلکہ خطے کی اہمیت بھی عالمی سطح پر بڑھے گی۔ یہ کوریڈور ایشیا اور یورپ کے درمیان سب سے مختصر اور سستا راستہ ہے اور دونوں ممالک کی فلاح و بہبود میں مددگار ہوگا۔

توانائی کے شعبے میں بھی دونوں ممالک کا تعاون مضبوط ہے۔ خداآفرین اور قیزقلعہ سی ڈیم اور ہائیڈرو پاور پلانٹس، جو دریائے ارس پر بنائے گئے ہیں، دوستی اور بھائی چارے کی علامت ہیں۔ اس منصوبے سے نہ صرف پانی کے وسائل کا مؤثر استعمال یقینی ہوتا ہے بلکہ توانائی کی فراہمی، زرعی زمینوں کی آبپاشی اور ماحولیاتی توازن میں بھی مدد ملتی ہے۔ ان منصوبوں کا مشترکہ استعمال دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔

مزید برآں ایران کا نخجوان خودمختار علاقے کو گیس فراہم کرنا بھی دو طرفہ تعاون کی واضح مثال ہے اور مشکل حالات میں ایک دوسرے کی مدد کو ظاہر کرتا ہے۔ وزیر خارجہ کے مطابق، اس شعبے میں تمام ضروری معاہدے موجود ہیں اور تعاون مؤثر طریقے سے جاری ہے۔ توانائی کے شعبے میں یہ کامیابیاں مستقبل میں بڑے منصوبوں کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہیں۔

عراقچی کے حالیہ باکو دورے میں ایک اہم موضوع آذربائیجان کے آزاد شدہ علاقوں کی دوبارہ تعمیر اور ترقی تھا، جو پہلے اشغال شدہ تھے۔ اصل مالکان کی واپسی اور ان کا تعمیر و ترقی کا عزم اب قرا باغ اور مشرقی زنگزور میں واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔ تین دہائیوں تک ویران رہنے والے یہ علاقے اب آباد ہو رہے ہیں، جو آذربائیجان کی اقتصادی طاقت اور عوام کے تعمیراتی جذبے کی عکاسی کرتا ہے۔ ایران کی اس عمل میں شراکت کی دلچسپی، ہمسایگی کی ذمہ داری اور اقتصادی مفادات کا عکاس ہے۔

عراقچی نے کہا کہ خطے میں امن اور استحکام ایران اور آذربائیجان کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح ہے۔ دو طرفہ اور سہ فریقی ملاقاتیں خطے میں سلامتی کے ماحول کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ایران کا اصولی موقف ہمیشہ یہ رہا ہے کہ اختلافات کا حل بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

اس دورے کا ایک اور اہم پیغام عراقچی کی جانب سے آذربائیجان کے صدر الہام علی‌اف کو تہران میں مدعو کرنے کا اعلان تھا۔ اعلی سطحی ملاقات تعلقات کی اسٹریٹجک نوعیت کو مستحکم کرتی ہے اور تعاون کے نقشے کو بلند ترین سطح پر پہنچاتی ہے۔ رہنماؤں کے درمیان اعتماد قوموں کے درمیان دوستانہ تعلقات کی ضمانت ہے۔

انسانی اور ثقافتی روابط بھی دونوں قوموں کے قریب آنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ آذربائجان کے وزیر خارجہ بایراموف نے دو ممالک کے درمیان فضائی رابطے بڑھانے پر بات کی، جو سیاحت کے فروغ اور عوامی تعلقات کے لیے مثبت ہے۔ سفر کی سہولیات فراہم کرنے سے تاجروں، سیاحوں اور علمی و ثقافتی شخصیات کی آمد و رفت بڑھے گی اور دوستانہ ماحول کو مضبوط کرے گی۔ مشترکہ ثقافتی ورثہ، ادب، فن اور دینی اقدار ایرانی اور آذربائیجانی عوام کے درمیان معنوی پل ہیں جنہیں مستقبل کی نسلوں کے لیے محفوظ رکھنا ضروری ہے۔

مجموعی طور پر، عراقچی کا باکو دورہ اور مذاکرات ایران اور آذربائیجان کے تعلقات کی تاریخ میں ایک نیا اور روشن باب ہیں۔ دونوں ممالک دوستانہ، بھائی چارے اور باہمی احترام کے اصولوں کے ساتھ مل کر خطے کے مستقبل کو مشترکہ طور پر تعمیر کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ایران اور آذربائیجان ایک ساتھ مستقبل کی طرف قدم بڑھا رہے ہیں اور کوئی بھی طاقت اس راستے میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتی۔

News ID 1937053

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha