29 جنوری، 2016، 1:04 PM

اقوام متحدہ نے سعودی عرب کے بھیانک اور مکروہ چہرے کو بے نقاب کردیا

اقوام متحدہ نے سعودی عرب کے بھیانک اور مکروہ چہرے کو بے نقاب کردیا

اقوام متحدہ کی 51 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے مطابق یمن پر سعودی عرب نے جنگ مسلط کرکے بڑے پیمانے پر جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاق ورزی کا ارتکاب کیا ہے یمن میں سعودی عرب کی بمباری سے بڑے پیمانے پر عام شہری نشانہ بن رہے ہیں۔ سعودی عرب کے جنگی طیارے شہری آبادیوں، بے گھر ہونے والے افراد اور پناہ گزینوں کے کیمپوں، شادیوں کی تقریبات و دیگر عوامی اجتماعات، شہریوں کی گاڑیوں، مسافر بسوں، مارکیٹوں، فیکٹریوں اور دیگر عوامی مقامات کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے برطانوی اخبار دی گارڈین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی 51 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے مطابق یمن پر سعودی عرب نے جنگ مسلط کرکے بڑے پیمانے پر جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاق ورزی کا ارتکاب کیا ہے یمن میں سعودی عرب کی بمباری سے بڑے پیمانے پر عام شہری نشانہ بن رہے ہیں۔ سعودی عرب کے جنگی طیارے شہری آبادیوں، بے گھر ہونے والے افراد اور پناہ گزینوں کے کیمپوں، شادیوں کی تقریبات و دیگر عوامی اجتماعات، شہریوں کی گاڑیوں، مسافر بسوں، مارکیٹوں، فیکٹریوں اور دیگر عوامی مقامات کو نشانہ بنا رہے ہیں ۔ یمن میں جاری جنگ کے دوران سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں پر عام شہریوں پروحشیانہ  حملوں کے الزامات بھی لگتے رہے ہیں مگر سعودی عرب کی طرف سے ہمیشہ ان کی تردید کی جاتی رہی ہے، لیکن اقوام متحدہ کی تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں سعودی عرب  کے مکروہ ، بھیانک اور خبیث چہرے کو نمایاں کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب یمن میں بھیانک اور ہولناک جرائم کا ارتکاب کررہا ہے سعودی عرب یمن میں شہری آبادیوں کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنایا جا رہا ہے جو بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اقوام متحدہ کے اس انکشاف پر دنیا میں ہنگامہ برپا ہو گیا ہے اور برطانیہ سمیت مختلف ممالک ان ہلاکتوں میں اپنے کردار کا تعین کرنے میں مصروف ہو گئے ہیں۔ برطانوی اخبار ”دی گارڈین‘کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کر رہا ہے اور برطانوی فوج سعودی افواج کو تربیت بھی دیتی رہی ہیں اس لیے ان عام شہریوں کی ہلاکتوں میں برطانیہ کے کردار پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں۔ ”دی گارڈین“ نے اقوام متحدہ کے ماہرین کی تحقیقاتی ٹیم کی 51صفحات پر مشتمل رپورٹ منظرعام پر لاتے ہوئے لکھا ہے کہ ”یمن میں سعودی اتحاد کی بمباری سے بڑے پیمانے پر عام شہری نشانہ بن رہے ہیں۔ سعودی اتحاد شہری آبادیوں، بے گھر ہونے والے افراد اور پناہ گزینوں کے کیمپوں، شادیوں کی تقریبات و دیگر عوامی اجتماعات، شہریوں کی گاڑیوں، مسافر بسوں، مارکیٹوں، فیکٹریوں و دیگر عوامی مقامات کو نشانہ بنا رہا ہے۔حتیٰ کہ صنعاء کے ایئرپورٹ اور حدیدہ کی بندرگاہ پر بھی بمباری کی گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں سعودی اتحاد کے 119ایسے حملوں کی نشاندہی کی گئی ہے جس میں عالمی انسانی حقوق کے قوانین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ہیومن رائٹس گروپس اور لیبر پارٹی کے رہنماء جیرمی کاربائن نے اس رپورٹ کے منظرعام پر آنے کے بعد برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت بند کی جائے۔ ادھر برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ اسلحے کی فراہمی روکنے یا نہ روکنے کا فیصلہ اقوام متحدہ کی رپورٹ دیکھنے کے بعد ہی کیا جا سکے گا۔ یمن پر سعودی عرب کے خوفناک جرائم پر عالمی برادری حیران ہوگئی ہے کہ سعودی عرب جیسا ملک اور خادم الحرمین شریفین اتنے بڑے جرائم کا ارتکاب کرسکتے ہیں حرمین شریفین جو دنیا کے لئے امن و صلح کی علامت ہیں اس کے نام نہاد خادم  ایک ہمسایہ اور غریب عرب ملک پر اتنے بڑے سنگين جرائم کا ارتکاب کرےگا جس میں اب تک ہزاروں یمنی معصوم بچے، عورتیں اور بزرگ موت کے منہ میں بھیج دیئے گئے ہیں۔ خادم الحرمین خائن الحرمین بن گئے ہیں ۔ سعودی عرب کے بادشاہ عالم اسلام میں یزیدی اور معاویائی کردار کے ساتھ کفار قریش اور بنی امیہ کا کردار ادا کررہے ہیں ۔

News ID 1861420

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha