مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پوری دنیا کا اس بات پر کامل یقین ہے کہ امریکہ، سعودی عرب ، قطر اور ترکی 4 سال سے شام میں داعش دہشت گردوں کی حمایت کررہے ہیں جبکہ عراق میں وہ ایک سال سے داعش کی حمایت میں مشغول ہیں مذکورہ ممالک کی حمایت کے بغیر داعش کا کوئی وجود نہیں ہے۔
شام میں داعش دہشت گرد زیادہ تر ترکی کے ذریعہ وارد ہوتے ہیں اور وہ شام کے تیل آور آثار قدیمہ کو چوری کرکے ترکی اور یورپ کے ممالک کو فروخت کرتے ہیں ۔ ترکی کے داعش کے ساتھ تجارتی روابط بھی ہیں جو داعش سے اجناس لیکر انھیں یورپی ممالک کو فروخت کرتا ہے اگر ترکی، امریکہ، سعودی عرب اور قطر داعش دہشت گردوں کی حمایت بند کردیں تو خطے میں دہشت گردی بالکل ختم ہوجائے گی لیکن امریکہ نہیں چاہتا ہے کہ عراق اور شام سے دہشت گردی ختم ہو کیونکہ وہ دہشت گردوں کے ذریعہ اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنا چاہتا ہے اور دہشت گردی کے فروغ میں امریکہ کو سعودی عرب، ترکی اور قطر کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔
برطانوی اخبار اینڈپینڈٹ کے نامہ نگار رابرٹ فیسک کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے دہشت گرد گروہوں کی تشکیل میں کئی ارب ڈالر خرچ کئے ہیں اور سعودی عرب اسو قت بھی داعش دہشت گردوں کو وسیع پیمانے پر مالی مدد پہنچا رہا ہے۔
لبنان کے الاخبار کے مطابق خلیج فارس کی عرب ریاستوں کا بھی دہشت گردی کے فروغ میں اہم کردار ہے عرب ریاستیں اگر دہشت گردوں کی حمایت بند کردیں تو دہشت گردی کا بالکل خاتمہ ہوجائے گا ۔ باخبر ذرائع کے مطابق عرب ڈکٹیٹر بادشاہ دہشت گردوں کو اپنے ممالک سے دور رکھنا چاہتے ہیں اس لئے وہ دہشت گردوں کو دوسرے ممالک میں مالی مدد پہنچا کر مشغول رکھنا چاہتے ہیں۔
دہشت گرد شام اور عراق میں بڑے ہتھیاروں سے استفادہ کررہے ہیں اور ترکی انھیں پیشرفتہ ہتھیار فراہم کررہا ہے ۔ دہشت گردوں کی پشت پر امریکہ، سعودی عرب، قطر اور ترکی کا ہاتھ نمایاں ہے اور جب تک مذکورہ ممالک دہشت گردوں کی حمایت جاری رکھیں گے تب تک دہشت گردی کا خاتمہ مکن نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ