مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رابرٹ فیسک نے انگریزی اخبار انڈپینڈٹ میں اپنے ایک مقالہ میں تحریر کیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں ہونے والے آزاد انتخابات کی وجہ سے سعودی عرب کے ڈکٹیٹر حکام پر خوف و ہراس اور دہشت طاری ہوجاتی ہے کیونکہ سعودی عرب کے ڈکٹیٹر بادشاہ اور حکام میں اس قسم کے انتخابات منعقد کرانے کی ہمت نہیں ہے۔رابرٹ فیسک کے مطابق لبنان ، تیونس اور پاکستان کے علاوہ سعودی عرب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اردگرد جمع ہونے والے 50 ڈکٹیٹروں میں کسی میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ اپنے ملک میں آزاد انتخابات منعقد کراسکیں۔
رابرٹ فیسک کے مطابق ایران کے انتخابات میں ایک خردمند اور عقلمند سیاستداں کی کامیابی سے سعودی عرب کے حکمرانوں پررعب و وحشت اور لرزہ طاری ہوگیا ہے کیونکہ ایران کے انتخابات میں پھر ایک ایسا مرد منتخب ہوگیا ہے جس نے گروپ 5+1 کے ساتھ ایران کے ایٹمی معاملے کو حل کیا اور یہ مضبوط سیاستداں 41 ملین میں سے 23 ملین سے زائد ووٹ لیکر ایک بار پھر ایران کا صدر منتخب ہوگیا ہے۔ جو اپنی درایت اور حکمت عملی کے لئے مشہور ہے۔ رابرٹ فیسک کے مطابق ایک طرف ہم ایران میں جمہوری انتخابات کا مشاہدہ کررہے ہیں اور دوسری طرف ہم سعودی عرب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اردگرد عرب ڈکٹیٹروں کا اجتماع دیکھتے ہیں جنھیں جمہوریت اور عوامی حکومت سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور جو اپنے اقتدار کو بچانے اور ایران کو نقصان پہنچانے کے لئے امریکہ کو بڑی مقدار میں ٹیکس اور تاوان ادا کررہے ہیں اور امریکہ کے ساتھ کھربوں ڈالر کے جنگی ساز وسامان کا معاہدہ کررہے ہیں تاکہ ایران کے خلاف ایک اور جنگ کا آغاز کرسکیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایران کے خلاف وہ امریکی مدد حاصل کرنے کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں لیکن وہ اپنے اہداف میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے کیونکہ ایران کے عوام ہوشیار، مصمم اور مضبوط ہیں جنھوں نے صدارتی انتخابات میں بھر پور شرکت کرکے اپنے ڈکٹیٹر دشمنوں کو ایک بار پھر مایوس کردیا ہے۔
آپ کا تبصرہ