مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے بتایا ہے کہ برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا ہے کہ اگر نیتن یاہو برطانیہ میں داخل ہوتے ہیں تو برطانیہ قانونی عمل کی پیروی کرے گا۔
برطانوی وزیر خارجہ نے یہ بیان اس سوال کے جواب میں دیا کہ کیا لندن بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے جاری کردہ وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کرے گا۔
ڈیوڈ لیمی نے اٹلی میں جی سیون اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ہم روم آرٹیکل پر دستخط کرنے والے ہیں، ہم ہمیشہ بین الاقوامی انسانی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے پابند رہے ہیں۔ یقیناً اگر برطانیہ کا ایسا کوئی دورہ ہوتا ہے تو عدالتی عمل جاری رہے گا اور ہم ان مسائل کے حوالے سے قانونی طریقہ کار پر عمل کریں گے۔
اس سے قبل آئرش وزیراعظم سائمن ہیرس نے اعلان کیا تھا کہ اگر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر جنگ یواف گیلنٹ آئرلینڈ میں داخل ہوتے ہیں تو آئرش پولیس انہیں گرفتار کر لے گی۔ آئرلینڈ کے وزیر اعظم کے یہ بیانات بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے غزہ کی پٹی میں جنگی جرائم کے ارتکاب پر صیہونی حکومت کے وزیر اعظم اور سابق وزیر جنگ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے بعد سامنے آئے ہیں۔
جمعہ کے روز آئرلینڈ کے وزیر اعظم نے ملک کے قومی ٹی وی چینل کے اس سوال کے جواب میں کہ آیا نیتن یاہو کو آئرلینڈ کی سرزمین پر گرفتار کیا جائے گا، تاکید کے ساتھ کہا: ہاں، یقیناً ہم بین الاقوامی عدالتوں اور ان کی سزاؤں پر عمل درآمد کی حمایت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ بین الاقوامی قوانین کو کسی بھی وقت، کسی بھی حالت میں اور ہر جگہ نافذ کیا جانا چاہیے اور قوانین کی خلاف ورزی کے ذمہ دار، جنگی جارحیت اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کا مکمل احتساب ہونا چاہیے۔
جمعرات کو بین الاقوامی فوجداری عدالت نے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر جنگ یوو گیلانٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں۔
اس وارنٹ کی وجہ صیہونی حکومت کے ان دو عہدیداروں کی طرف سے غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب ہے۔ اس فیصلے کے بعد، اگرچہ صیہونی حکومت نے اسے مسترد کر کے فوجداری عدالت کے خلاف لابنگ کی کوششیں تیز کر دی ہیں، لیکن بہت سے ممالک حتیٰ کہ یورپی اور امریکی ممالک نے اس فیصلے پر عمل درآمد کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے، اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے انچارج جوزف بورل نے بھی عدالت کے حکم کو درست اور غیر سیاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اس پر عمل درآمد کرنا چاہئے۔
آپ کا تبصرہ