مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رفائل گروسی نے کہا ہے کہ ایران میں ایجنسی کے انسپیکٹرز دوبارہ سرگرم ہوگئے ہیں، تاہم اہم جوہری تنصیبات تک رسائی ابھی ممکن نہیں ہوسکی۔ یہ اس وقت ایران کے حوالے سے سب سے بڑا چیلنج ہے۔
گروسی نے بتایا کہ نگرانی کا عمل بحال ہوگیا ہے، لیکن کلیدی جوہری سائٹس تک عدم رسائی کی وجہ سے مکمل نگرانی اور تصدیق کا عمل متاثر ہورہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے وہ تنصیبات، جو اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے حملوں کا نشانہ بنی تھیں، عالمی ایجنسی کے اہلکاروں کے لیے بند رکھی ہیں۔
آئی اے ای اے کے مطابق گزشتہ پانچ ماہ کے دوران بعض جوہری تنصیبات تک رسائی نہ ہونے کے باعث تصدیقی عمل مؤخر ہوا ہے، تاہم کچھ تنصیبات، جو جنگ کے دوران محفوظ رہیں، کا معائنہ کیا جاچکا ہے۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے گروسی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ہفتے آئی اے ای اے کے اہلکاروں نے ایران کے متعدد جوہری مراکز کا دورہ کیا، جن میں تہران ریسرچ ری ایکٹر شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر تنصیبات کے حوالے سے طریقۂ کار اور ضوابط واضح ہیں اور پارلیمنٹ کے منظور کردہ قانون کے تحت قومی سلامتی کونسل سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا جاتا ہے۔
بقائی نے مزید کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کی جارحانہ کارروائیوں کے باعث ایران غیر معمولی حالات کا سامنا کررہا ہے، جنہیں آئی اے ای اے کو سمجھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جارحیت سے قبل ایران ایجنسی کے ساتھ معمول کے مطابق تعاون کررہا تھا، اور قاہرہ میں طے پانے والے معاہدے کے بعد نئے حالات میں تعاون پر اتفاق کیا گیا ہے۔
آپ کا تبصرہ