8 اپریل، 2025، 3:33 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

شہید محمد باقر الصدر: نابغۂ روزگار مفکر اور اقتصاد اسلامی کا بانی

شہید محمد باقر الصدر: نابغۂ روزگار مفکر اور اقتصاد اسلامی کا بانی

شہید باقر الصدر نے بحرانی دور میں اسلام کی حقیقی ترجمانی کرتے ہوئے امت مسلمہ کو ایک جامع، منظم اور فطری نظام حیات عطا کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک- سید احمد رضوی؛ جب اسلامی دنیا فکری زوال، نوآبادیاتی اثرات اور مغربی تہذیبی یلغار کا شکار تھی، تب ایک ایسی شخصیت ابھری جس نے علمی، فکری اور اقتصادی میدان میں اسلام کی حقیقی ترجمانی کرتے ہوئے امت مسلمہ کو ایک جامع، منظم اور فطری نظامِ حیات عطا کیا۔ شہید آیت اللہ سید محمد باقر الصدر نے اپنی مختصر مگر انقلابی زندگی میں اسلامی فلسفہ، فقہ، اصول، سیاست اور خصوصا اقتصاد اسلامی کے رہنما اصول بیان کیے جو آج بھی جدید مسلم مفکرین کے لیے مشعل راہ ہیں۔

ابتدائی زندگی اور تعلیم

سید محمد باقر الصدر 25 ذی القعدہ 1353ھجری کو عراق کے مقدس شہر کاظمین میں پیدا ہوئے۔ آپ سادات کے علمی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے جو نسلِ امام موسیٰ کاظمؑ سے ہے۔ والد گرامی سید حیدر الصدر ایک معروف فقیہ تھے جو کم سنی میں ہی وفات پاگئے۔ باقر الصدر کی تعلیم و تربیت آپ کی والدہ اور بڑے بھائی سید اسماعیل الصدر کے زیر سایہ ہوئی۔

نو عمر محمد باقر نے کاظمین کے مکتب سے ابتدائی تعلیم حاصل کی اور 11 برس کی عمر میں نجف اشرف منتقل ہوگئے، جو اس وقت عالم تشیع کا علمی مرکز تھا۔ آپ نے وہاں اعلی دینی علوم حاصل کیے اور صرف 25 سال کی عمر میں اجتہاد کے درجے پر فائز ہوگئے۔

تدریسی و فکری خدمات

شہید باقر الصدر نہ صرف اسلامی فلسفہ اور معیشت کے ماہر تھے، بلکہ فقہ اور اصول فقہ میں بھی آپ اجتہاد کے بلند ترین مقام پر فائز تھے۔ آپ کی فقہی بصیرت کی جھلک "الحلقات" نامی کتاب میں دیکھی جاسکتی ہے جو اصول فقہ کا جدید نصاب ہے۔ یہ کتاب تین مراحل (حلقہ اول، دوم اور سوم) پر مشتمل ہے اور آج بھی نجف، قم، اور مشہد کے حوزہ ھای علمیہ میں پڑھائی جاتی ہے۔

آپ نے اصول فقہ کو محض الفاظ و قواعد سے نکال کر ایک متحرک، عقلی اور فطری نظام کی صورت دی۔ ان کے اصولی نظریات میں "المنطق الاستقرائی" یعنی استقرائی منطق کو بھی خاص اہمیت حاصل ہے، جس کے ذریعے اجتہاد کو جدید طرز پر استوار کرنے کی کوشش کی گئی۔

کتاب "فلسفتنا" فلسفہ اسلامی کی تجدید بقا

آپ کی کتاب "فلسفتنا" (ہمارا فلسفہ) درحقیقت مغربی فکری یلغار کے مقابل اسلامی فلسفے کا دفاع ہے۔ اس میں مارکسزم، مادیّت (Materialism)، تجربیت (Empiricism) اور دیگر مغربی مکاتب فکر پر مفصل تنقید کے ساتھ اسلامی فلسفہ کی معقولیت اور ہم آہنگی کو پیش کیا گیا۔ یہ کتاب عالم اسلام میں پہلی بار ایک ایسے انداز میں لکھی گئی جو مغربی تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے فکری رہنمائی کا ذریعہ بنی۔

 کتاب "اقتصادنا" اسلامی اقتصادی نظام

انیسویں اور بیسویں صدی میں مسلم دنیا کے بیشتر مفکرین سوشلسٹ یا سرمایہ دارانہ نظاموں سے متاثر تھے۔ ایسے میں شہید الصدر اسلامی نظام اقتصاد کی پہلی آواز تھے۔ انہوں نے کہا: "اسلام صرف عقائد یا عبادات کا نظام نہیں، بلکہ مکمل معاشرتی، اقتصادی اور سیاسی نظامِ حیات بھی ہے۔"

کتاب کا ڈھانچہ

"اقتصادنا" تین بڑے حصوں پر مشتمل ہے:

1. سرمایہ داری کا تنقیدی جائزہ: جس میں مغربی نظام کی ناہمواری، سودی نظام، اور دولت کے ارتکاز کو بے نقاب کیا گیا۔

2. سوشلسٹ نظام کا تنقیدی جائزہ: شہید نے اس نظام کو مادیت پرست اور جبری مساوات پر مبنی قرار دیا۔

3. اسلامی اقتصادی نظریہ: اس حصے میں شہید نے اسلامی ملکیت، منافع، محنت، زکوٰۃ، انفاق، بیت المال، اجارہ، شرکت، اور مزارعہ وغیرہ کے بارے میں ایک جامع نظام پیش کیا ہے۔

بنیادی اقتصادی اصول

1. توازن ملکیت: اسلام نجی ملکیت کو جائز قرار دینے کے ساتھ ریاستی اور عوامی ملکیت کو بھی اہمیت دیتا ہے، بشرطیکہ اس سے عوامی فلاح ممکن ہو۔

2. سود کا حرام ہونا: سودی نظام کو اسلام نے فطری معاشی توازن کے لیے مہلک قرار دیا۔

3. انفاق و زکوٰۃ: دولت کے ارتکاز اور ذخیرہ اندوزی کے بجائے گردش کو فروغ دینا۔

4. معاشی عدالت: اسلامی نظام دولت کے ارتکاز کو روک کر معاشی تفاوت کو کم کرتا ہے۔

5. منطقۃ الفراغ: اس نظریہ کے تحت شریعت بعض معاملات میں حکومت کو اجتہادی فیصلوں کا اختیار دیتی ہے، جو عصر حاضر میں قانون سازی کا ضامن ہے۔

سیاست اور مزاحمت

شہید باقر الصدر انقلاب اسلامی ایران کے پرجوش حامی تھے۔ 1979 میں ایران میں کامیاب انقلاب کے بعد انہوں نے کہا: ذوبوا في الإمام الخميني كما ذاب هو في الإسلام یعنی امام خمینیؒ میں اس طرح جذب ہوجاؤ جیسے وہ اسلام میں جذب ہو گئے۔

خواتین کی تعلیم اور بنت الهدیٰ کا کردار

شہید الصدر کی ہمشیرہ بنت الهدیٰ بھی علمی و سماجی تحریک کی ایک تابندہ مثال تھیں۔ شہید الصدر خواتین کی تعلیم، سماجی کردار اور دینی بیداری کے بڑے داعی تھے۔ انہوں نے نہ صرف اپنی ہمشیرہ کی تعلیم و تربیت کی، بلکہ ان کے ذریعے عراق میں خواتین کے لیے دروس، اسکولز اور اجتماعی تحریکوں کو فروغ دیا۔
بنت الهدیٰ نے بھی شہادت کے وقت اپنے بھائی کے ہمراہ ستم برداشت کیا اور انہیں "شہیدہ اسلامی تحریک" کہا جاتا ہے۔

 فکری وسعت: اسلام کو نظامِ حیات کے طور پر پیش کرنا

شہید باقر الصدر کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے اسلام کو ایک مکمل نظامِ حیات کے طور پر پیش کیا جو سیاست، معیشت، تعلیم، حکومت، عدل اور ثقافت پر محیط ہے۔ انہوں نے "الحکومۃ فی الاسلام"، "الاسلام یقود الحیاۃ" اور دیگر تحریروں میں واضح کیا کہ اسلام کو مسجد تک محدود کرنا درحقیقت اس کے عالمی پیغام سے انکار کے مترادف ہے۔ ان کے افکار امام خمینیؒ، امام موسیٰ صدر، علامہ مرتضیٰ مطہری، اور شہید سید عباس موسوی جیسے رہنماؤں کے لیے فکری رہنما بنے۔

شہید الصدر اور امت کی رہنمائی

شہید باقر الصدر نے امت مسلمہ کو بتایا کہ علم، اجتہاد، شعور اور قربانی وہ چار ستون ہیں جن پر امت مسلمہ بیدار ہوسکتی ہے۔ انہوں نے نوجوانوں کو فکرِ اسلامی، عقلی اجتہاد، اور سماجی شعور کی دعوت دی۔ ان کا یہ پیغام آج بھی تمام مسلمانوں کے لیے رہنما اصول کی حیثیت رکھتا ہے، خصوصا اس دور میں جب مغربی نظام فکر انسانیت کو اخلاقی، روحانی اور سماجی طور پر زوال کی طرف لے جا رہا ہے۔

علمی و انقلابی اثرات

عراق، ایران، لبنان، پاکستان اور ہندوستان میں اسلامی تحریکوں پر گہرا اثر۔

اسلامی بینکاری، تکافل، وقف اور غیر سودی مالیاتی اداروں کی فکری بنیاد۔

جدید اجتہاد کی بنیاد پر اصول فقہ کی تشکیل نو۔

اسلامی حکومت اور قانون سازی میں "منطقۃ الفراغ" کا نفاذی تصور۔

شہادت

صدام حسین کی حکومت نے آپ کی علمی و انقلابی سرگرمیوں کو اپنے لیے خطرہ سمجھا اور آپ کو متعدد بار گرفتار کیا گیا۔ آخرکار 9 اپریل 1980 کو شہید محمد باقر الصدر اور ان کی ہمشیرہ شہیدہ بنت الهدیٰ کو انتہائی بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔ ان کی شہادت نے پورے اسلامی دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اور عراق کے اندر اسلامی مزاحمت کو نئی روح عطا کی۔

شہید الصدر کے چند انقلابی اقوال

میں زندہ ہوں، خاموشی میری موت ہوگی۔

اسلامی حکومت، عوامی امانت ہے، ذاتی اقتدار نہیں۔

ہمیں اپنے اندر امام حسینؑ کی قربانی اور امام مہدیؑ کی امید کو زندہ رکھنا ہو گا۔

News ID 1931695

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha

    تبصرے

    • سید شفقت علی شاہ PK 20:20 - 2025/04/08
      0 0
      بھترین تحریر ان عظیم شخصیات کا تعارف پاکستانی معاشرے میں بلکل نہیں ہے، اسکے لئے ھم کوششیں کر رہے ہیں