24 اپریل، 2025، 10:38 AM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

مکتب امام صادق علیہ السلام، ایک علمی، ثقافتی اور سماجی مرکز

مکتب امام صادق علیہ السلام، ایک علمی، ثقافتی اور سماجی مرکز

حضرت امام صادق علیہ السلام کی علمی و عملی زندگی اور ان کی تعلیمات صدیوں بعد بھی مسلمانوں اور حق کے متلاشیوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی، دین و عقیدہ ڈیسک: حضرت امام صادق علیہ السلام نے اپنے آباء و اجداد کی طرح پوری زندگی اسلامی تعلیمات کے فروغ اور معاشرے میں انسانی اقدار کی ترویج میں گزاری۔ ان کا علمی و عملی زندگی، طرز عمل اور ان کی تعلیمات صدیوں بعد بھی مسلمانوں اور حق کے متلاشیوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اسلام کی تاریخ کے ایک پرآشوب اور نازک دور میں زندگی گزاری۔ بنی امیہ کے زوال اور بنی عباس کے ابتدائی عروج کا یہ دور، سیاسی کشمکش اور اقتدار کی منتقلی کا زمانہ تھا۔ یہی صورت حال امام کے لیے ایک موقع بن گئی کہ وقتی طور پر ملنے والی آزادی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اسلامی معارف کی وضاحت اور ان کی ترویج کریں، اور شاگردوں کی تربیت کا سلسلہ شروع کریں۔

اس دور میں مختلف اسلامی مذاہب اور فرقے ابھر رہے تھے جس کی وجہ سے دین اسلام کی صحیح تفہیم و تبیین کے لیے ایک عالم اور صاحب بصیرت دینی رہنما کی اشد ضرورت محسوس کی جارہی تھی۔ دوسری جانب، یونانی اور دیگر قدیم تمدنوں کی علمی و فکری میراث کی اشاعت نے مسلمانوں کے ذہنوں میں نئے سوالات اور شکوک پیدا کیے، جن کا علمی اور منطقی جواب دینا ضروری تھا۔

امام جعفر صادق علیہ السلام کی امامت کے دوران بنی امیہ کی حکومت زوال کا شکار ہوگئی جس کی وجہ سے امام کو علمی و ثقافتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کا موقع ملا۔ دوسری طرف بنی عباس کا ابتدائی دور، تھا جس سے اگرچہ ابتدا میں کچھ امیدیں وابستہ تھیں، لیکن جلد ہی امام اور ان کے پیروکاروں کے لیے سختیاں اور پابندیاں شروع ہو گئیں۔ ان مشکل حالات میں امام جعفر صادق علیہ السلام نے نہایت حکمت اور تدبیر کے ساتھ دینی تعلیمات کو محفوظ رکھنے اور پھیلانے کا فریضہ انجام دیا۔

مکتبِ امام صادق علیہ السلام نہ صرف ایک دینی تعلیمی نہیں بلکہ ایک جامع علمی، ثقافتی اور سماجی مرکز بھی تھا، جہاں دینی علوم کے ساتھ ساتھ سماجی و سیاسی مسائل پر بھی روشنی ڈالی جاتی تھی۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی علمی سیرت

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے قرآن کی آیات کی وضاحت کی اور صحیح تفاسیر کی روشنی میں فہم دین کی راہ ہموار کی۔ آپ علیہ السلام نے سیاق آیات، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اہل بیت علیہم السلام کی احادیث نیز عربی لغت و ادب سے استفادہ کرتے ہوئے آیات الہی کی تفسیر فرمائی اور عوام میں پھیلنے والے سوالات اور شبہات کا مدلل جواب دیا۔ شیعہ اور سنی منابع میں آپ علیہ السلام سے منقول تفسیری روایات کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔

شیخ الائمہ کے لقب سے مشہور امام جعفر صادق علیہ السلام نے نہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ اطہار علیہم السلام کی احادیث کو نقل کیا، بلکہ ان کی جانچ پرکھ اور صحیح و جعلی روایات میں فرق کی روش سکھا کر ایک مضبوط علمی روایت قائم کی۔ آپ سے منقول احادیث نے شیعہ ذخیرہ حدیث کو بے مثال وسعت عطا کی۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فقہی سوالات کے جوابات دے کر اور شرعی احکام کی تشریح کرکے فقہ جعفری کی بنیاد رکھی۔ آپ نے اجتہاد، اصول فقہ اور احکام شریعت کی تعلیم دی، اور ہر دور کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے دینی رہنمائی فراہم کی۔ یہی وجہ ہے کہ آج فقہ شیعہ کو فقہ جعفری کہا جاتا ہے۔

امام عالی مقام نے توحید، نبوت، امامت، معاد اور صفات الہی جیسے موضوعات پر عقلی و شرعی دلائل کے ساتھ گفتگو کی۔ آپ نے مختلف فرقوں کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کا سنجیدہ اور مدلل جواب دے کر اسلامی عقائد کو وضاحت اور استحکام بخشا۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے صبر، شکر، تواضع، عدل، احسان، صداقت، امانت جیسے اخلاقی فضائل کی تعلیم دی اور ریا، حسد، غیبت، تہمت جیسے رذائل سے دوری کی تلقین کی۔ آپ کا کردار معاشرتی اخلاق کی تربیت اور فرد کی روحانی تزکیہ کا عملی نمونہ تھا۔

حضرت امام صادق علیہ السلام کی سب سے نمایاں خدمات میں ایک ان کا علمی مکتب ہے جس کے تحت آپ نے چار ہزار سے زائد شاگردوں کی تربیت کی۔ ان میں فقہا، محدثین، متکلمین اور سائنس دان شامل تھے۔ امام کے شاگرد نہ صرف شیعہ، بلکہ دوسرے مذاہب سے بھی تعلق رکھتے تھے، جو امام کے جامع اور وسیع النظر طرز تدریس کا مظہر ہے۔ نمایاں شاگردوں میں هشام بن حکم، محمد بن مسلم، زرارہ بن اعین، مؤمن الطاق اور مشہور کیمیا دان جابر بن حیان شامل ہیں۔

مکتبِ امام جعفر صادق علیہ السلام صرف ایک علمی مرکز نہ تھا بلکہ ایک ثقافتی اور سماجی مرکز بھی تھا۔ یہاں نہ صرف دینی علوم سکھائے جاتے تھے بلکہ سیاسی و سماجی شعور بھی دیا جاتا تھا، تاکہ شاگرد اپنے دور کے مسائل سے باخبر ہوکر معاشرے میں مؤثر کردار ادا کر سکیں۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی عملی سیرت

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام اللہ تعالی کی عبادت اور بندگی کا کامل نمونہ تھے۔ آپ علیہ السلام نماز، روزہ، دعا اور قرآن کی تلاوت کے ذریعے شب و روز میں اپنے رب سے راز و نیاز کرتے تھے اور دوسروں کو بھی اس کی بندگی کی دعوت دیتے تھے۔ روایات میں ہے کہ آپ (ع) نوافل اور مستحب عبادات کا خاص اہتمام فرماتے تھے اور دعاؤں میں خشوع اور خضوع کے ساتھ اللہ سے مغفرت و رحمت کی التجا کرتے تھے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے نعمتوں کی فراوانی کے باوجو‌د سادہ زندگی بسر کی۔ آپ علیہ السلام دنیوی زیب و زینت سے دور رہتے تھے اور اپنے ماننے والوں کو بھی دنیا کے فریب میں آنے سے بچنے کی تلقین کرتے تھے۔ سادہ لباس، معمولی غذا اور ضرورت مندوں کی مدد، آپ کے زاہدانہ طرز زندگی کی نمایاں خصوصیات تھیں۔

امام صادق علیہ السلام کی زندگی عدل و انصاف کی عملی تصویر تھی۔ آپ علیہ السلام نے قضاوت کے مواقع پر ہمیشہ حق کو بنیاد بنایا، کبھی ذاتی رجحانات یا تعصب کو فیصلے پر غالب نہیں آنے دیا۔ یہاں تک کہ آپ علیہ السلام اپنے مخالفین کے ساتھ بھی انصاف سے پیش آتے تھے۔

آپ علیہ السلام نہایت سخی، خیر خواہ اور خدمت گزار تھے۔ فقراء، یتیموں، مظلوموں اور بے سہاراؤں کی مدد آپ علیہ السلام کی زندگی کا معمول تھی۔ روایت ہے کہ آپ علیہ السلام رات کے اندھیرے میں چھپ کر فقراء کے گھروں میں راشن اور امداد پہنچایا کرتے تھے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام خوش اخلاقی، بردباری اور تحمل کے ساتھ لوگوں سے پیش آتے تھے۔ سوالات، شکایات اور حتی کہ گستاخیوں کا بھی نرمی اور حوصلے سے جواب دیتے تھے۔ آپ علیہ السلام کا حسن خلق نہ صرف آپ کے پیروکاروں بلکہ مخالفین کے لیے بھی قابل تقلید تھا۔

امام عالی مقام کی علمی و عملی سیرت نے اسلامی معاشرے پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ آپ نے دینی معارف کو پھیلانے کے ساتھ ساتھ عملی زندگی میں ایک زندہ اور جامع اسلامی زندگی کا نمونہ بھی پیش کیا۔ آپ کی حیات مبارکہ نہ صرف اس دور کے مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی بلکہ آج بھی امت مسلمہ کے لیے ہدایت اور نجات کا ذریعہ ہے۔

News ID 1932128

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha