مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی کے ساتھ بیجنگ کے دورہ چین پر آئے ہوئے امیر عبد اللہیان نے یہ بات منگل کو چین کے وزیر خارجہ کن گینگ کے ساتھ ملاقات میں کہی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے یہ کہتے ہوئے کہ ایران چین کے ساتھ تعلقات کے فروغ کو بہت اہمیت دیتا ہے، مزید کہا کہ ایران دونوں صدور کے مابین طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے اور دو طرفہ جامع تعاون کے منصوبے کے مزید نتائج حاصل کرنے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
ایرانی جوہری معاملے کے حوالے سے امیر عبداللہیان نے اپنے چینی ہم منصب کو مشترکہ جامع ایکشن پلان ﴿جے سی پی او اے﴾ پر دوبارہ عمل درآمد شروع کرنے پر مذاکرات میں تازہ ترین پیشرفت سے آگاہ کیا اور چین کے تعمیری کردار کی تعریف کی۔
دوسری جانب چینی وزیر خارجہ کن گینگ نے کہا کہ چین اور ایران کو بنیادی مفادات سے متعلق امور پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھنی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دونوں صدور کی نتیجہ خیز بات چیت کے نتیجے میں ایک وسیع اور اہم اتفاق رائے ہوا، بنیادی تزویراتی رہنمائی فراہم کی گئی اور دوطرفہ تعلقات کی ترقی میں مضبوط تحریک پیدا ہوئی۔
کِن گینگ نے مزید کہا کہ چین ایران کے ساتھ عملی تعاون کو گہرا کرنے، عوام سے عوام کے تبادلے کو مضبوط بنانے، دونوں صدور کی طرف سے طے پانے والے تازہ ترین اتفاقِ رائے کو عملی جامہ پہنانے اور چین-ایران جامع تزویراتی شراکت داری پر نئی پیش رفت کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو بین الاقوامی اور علاقائی امور پر ہم آہنگی اور تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے، خطے میں پائیدار امن و استحکام کو فروغ دینے اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات اور بین الاقوامی شفافیت اور انصاف کے تحفظ کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔
کن نے کہا کہ چین ایرانی جوہری مسئلے کے سیاسی اور سفارتی حل کو فروغ دیتا رہے گا اور دیگر متعلقہ فریقوں پر زور دیتا ہے کہ وہ اس سلسلے میں فعال کوششیں کریں۔
آپ کا تبصرہ