مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران کے ڈپٹی کمانڈرجنرل حسین سلامی نے کہا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی در حقیقت اسرائیلی صہیونیوں کے لئے ایک ڈراؤنا خواب ہے جبکہ سعودی عرب کی طرف سے شام میں فوجی مداخلت محض ایک لطیفہ ہے۔
جنرل سلامی نے شام میں حالیہ کامیابیوں اور نبل اور الزہرا شہروں کی آزادی کو اسٹراٹیجک اور اہم قراردیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے حامی ممالک ان کامیابیوں کے بعد مبہوت ہوکر شام میں فوجی مداخلت کی بات کررہے ہیں اور سعودی عرب کی طرف سے شام میں فوجی مداخلت محض ایک لطیفہ ہے۔ جنرل سلامی نے کہا کہ ایران علاقہ کی ایک اہم طاقت ہے ایران خطے میں پائدار امن قائم کرنے کی تلاش و کوشش اور علاقائی حکومتوں کے ساتھ ملکر دہشت گردی کے خلاف تعاون فراہم کررہا ہے اور ایران کا یہ تعاون ہمسایہ ممالک کی درخواست پر فراہم کیا جارہا ہے لہذا ایران کی کسی بھی ہمسایہ ملک میں مداخلت نہیں ہے ایران صرف دہشت گردی کے خلاف ہمسایہ ممالک کو فوجی مشاورت فراہم کررہا ہے۔
جنرل سلامی نے سعودی عرب کی طرف سے شام میں فوج بھیجنے کے اعلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کی فوجی طاقت عالمی رائے عامہ سے پوشیدہ نہیں ہے اور یمن میں سعودی عرب کی طرف سے مسلط کردہ جنگ میں سعودی عرب کے ساتھ دس ممالک شامل ہیں اوریمنی عوام کے خلاف انھوں نے ایک سال سے تمام جنگی حربے اور جرم و جنایت کو روا رکھا ہوا ہے لیکن اس کے باوجود سعودی عرب کو یمن میں شکست کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کا اعلان میدانی حقیقت پرمبنی نہیں بلکہ ایک لطیفہ ہے۔
جنرل سلامی نے کہا کہ سعودی عرب کو بتانا چاہیے کہ وہ شام میں کس غرض سے آرہا ہے؟ کیا سعودی فوج کے اندر وہابی تکفیریوں کا مقابلہ کرنے کی ہمت ہے۔؟ کیا سعودی عرب سے شامی حکومت نے فوج بھیجنے کی درخواست کی ہے؟
جنرل سلامی نے کہا کہ سعودی عرب اس قسم کی خبروں کے ذریعہ یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے تیار ہے اور یہ ایک نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے سعودی عرب یمن میں اپنے ہولناک جرائم کو چھپانے کے لئے ادھر ادھر کی باتیں کررہا ہے۔ جنرل سلامی نے کہا کہ دہشت گرد گروہوں کے نظریات وہی نظریات ہیں جو سعودی عرب کے ہیں دہشت گردوں کو سعودی عرب کی مالی امداد بھی کسی پر پوشیدہ نہیں ہے اور یہ بات بھی دنیا جانتی ہے کہ دہشت گرد گروہوں کی تشکیل اور ان کے فروغ میں سعودی عرب، امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے اہم کردار ادا کیا ہے اور بعض دیگر ممالک کا تعاون بھی انھیں حاصل ہے۔
آپ کا تبصرہ