مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں روس ، ایران اور شام کے وزراء دفاع کا سہ فریقی اجلاس منعقد ہوا جس میں دہشت گردی کی روک تھام کے بارے میں غور و خوض کیا گیا۔ ایرانی وزیر دفاع جنرل حسین دھقان کی دعوت پر یہ اجلاس منعقد ہوا جس میں روس کے وزیر دفاع جنرل سرگئی شویکو اور شام کے وزیر دفاع جنرل فہد جاسم الفریج نےشرکت کی۔ اس سہ فریقی اجلاس میں علاقہ کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں بھی غور کیا گيا۔
اس اجلاس میں ایرانی وزیر دفاع جنرل حسین دھقان نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادی ممالک خطے میں دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں جبکہ اس سے قبل ایران کو بڑے پیمانے پر دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ۔
انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف سنجیدہ اور ٹھوس کوششوں کی ضرورت ہے اور اسی سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے شام اور عراق کی حکومتوں کی درخواست قبول کی اور ایران دہشت گردی کے خلاف ہمسایہ ممالک کی بھر پور حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔
جنرل دھقان نے کہا کہ ایران نے شام، عراق، یمن اور دہشت گردی سےمتاثرہ تمام ممالک کی اصولی حمایت کا فیصلہ کررکھا ہے اور دہشت گردی کے خاتمہ تک ایران اپنی حمایت جاری رکھےگا۔ ایرانی وزيردفاع نے اسرائیل اور سعودی عرب کی طرف سے دہشت گردوں کی حمات کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی میں زيادہ تر ملوث افراد کا تعلق سعودی عرب سے ہے اور سعودی عرب خطے میں شیطانی اور دہشت گردانہ شرارت کا محور ہے جسے بڑے شیطان امریکہ کی سرپرستی حاصل ہے۔ جنرل دھقان نے کہا کہ القاعدہ، طالبان دہشت گردوں کی حمایت کرنے کے بعد آج سعودی عرب اور اسرائیل ملکر داعش اور النصرہ دہشت گردوں کی حمایت کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل کو دہشت گردوں کی حمایت کا تاوان ادا کرنا پڑےگا۔ اس اجلاس کے اختتام پر روس اور شام کے وزراء خارجہ نے بھی دہشت گردی کے مکمل قلع قمع کرنے تک باہمی تعاون پر تاکید کی۔ روس اور شام کے وزراء دفاع نے سہ فریقی اجلاس منعقد کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس اجلاس میں دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنے پر تینوں ممالک نے اتفاق کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ