مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے امریکہ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران غزہ میں جنگ بندی اور صہیونی حکومت کے جنگی جرائم اور فلسطینی عوام کو ہجرت پر مجبور کرنے کی کوششوں کو روکنے میں عالمی برادری کے ساتھ متفقہ رائے رکھتا ہے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی نمائندے نے سیکورٹی کونسل کے اجلاس کے دوران غزہ اور فلسطین کی صورتحال کے بارے میں کہا کہ صہیونی حکومت غزہ میں قتل عام اور نسل کشی کا ارتکاب کرکے بین الاقوامی قوانین کو پامال کررہی ہے۔ المعمدانی کے بعد الاھلی ہسپتال پر حملہ اور 500 سے زائد بے گناہ فلسطینیوں کی شہادت صہیونی حکومت کے جنگی جرائم کا ایک اور نمونہ ہے۔
ایرانی سفارت کار نے مزید کہا کہ 7 اکتوبر کے حملے اچانک نہیں ہوئے بلکہ اس کی وجہ فسلطینیوں پر ہونے والے 70 سالہ مظالم اور صہیونی حکومت کی جانب سے غاصبانہ قبضہ ہے۔ اقوا متحدہ کے رکن ممالک کی اکثریت کی جانب سے قرارداد منظور کرنے کے باوجود افسوس کے طور پر عالمی ادارہ اس پر عمل کرنے سے ناتوان ہے۔ اس کی بنیادی وجہ امریکہ کی جانب سے ویٹو پاور کا ناجائز استعمال ہے۔ اقوام متحدہ کے اس کردار کی وجہ سے اسرائیل کو فلسطینیوں پر ظلم کرنے میں مزید مدد ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت فلسطینیوں کو حقوق دینے اور اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرنے میں بڑی مانع ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو چاہئے کہ فوری طور پر اقدام کرتے ہوئے صہیونی حکومت کو جنگ بندی پر مجبور کرے اور فلسطینیوں کو امداد رسانی کے لئے زمینی سرحدوں کو کھولنے کی کوشش کرے۔
ایرانی سفیر نے مزید کہا کہ امریکی وزیرخارجہ نے ایک مرتبہ پھر ایران کو فلسطین کے حالات کا ذمہ دار قرار دینے کی مذموم کوشش کی ہے۔ ایران ان الزامات کی سختی کے ساتھ تردید کرتا ہے۔ ہم عالمی برادری کے ساتھ اس اپیل میں شریک ہیں کہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کے ساتھ صہیونی حکومت کے مظالم کا سلسلہ بند ہونا چاہئے اور فلسطینی عوام کو مہاجرت پر مجبور کرنے کی کوششیں ختم ہونا چاہئے۔
ایروانی نے امریکہ اور مغربی ممالک کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور اس کے حامی ممالک ظالم اسرائیل کو مظلوم بناکر پیش کررہے ہیں اور فلسطینی کے دفاع کو دہشت گردی کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔ اس حوالے سے بین الاقوامی قوانین واضح ہیں اور کسی بھی شرط پر غاصب اسرائیل کو دفاع کے نام پر فلسطینیوں پر ظلم کرنے کا حق نہیں دیتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ