مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ میں عیدالاضحی کی مناسبت سے اسلامی ممالک کے سفیروں کے اعزازمیں ایک پر وقار تقریب کا انعقاد کیا گیا۔
اس موقع پر وزیرخاجہ امیر عبد اللہیان کے اسلامی ممالک کے سفیروں کے اجتماع سے کئے گئے خطاب کا متن ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے:
معززخواتین و حضرات، سفیران کرام، تاجران اور اسلامی ممالک کے نمائندہ دفاتر کے سربراہان، آپ کی خدمت میں عید الاضحی کی مناسبت سے مبارک باد عرض ہے۔ میں برادر اور دوست ملک جمہوریہ ترکمانستان کے معزز سفیر جناب احمد گربانوف اور شیخ سفرا صاحب کے قیمتی بیانات کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میرے ساتھیوں کی کوششوں سے یہ موقع فراہم ہوا کہ آج عالم اسلام کی اس عظیم عید کے موقع پر آپ خواتین و حضرات سے ملاقات کرسکوں اور اس فرصت کو غنمیت جانتے ہوئے بعض مسائل پر مختصراً گفتگو کروں گا۔
حج ابراہیمی اپنے روحانی پیغام اوراثرات کے علاوہ ہم سفارت کاروں کے لیے یہ سنہری موقع فراہم کرتا ہے کہ اس بابرکت ماحول سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ماضی کی نسبت امت اسلامیہ کے اتحاد سمیت اہم مسائل پر بھرپورتوجہ دیں۔
یہ امر باعث اطمینان ہے کہ حج ابراہیمی عالم اسلام کے علمائے کرام، مرد و خواتین اور نوجوانوں کے درمیان ملاقات کے لئے موئثرپلیٹ فارم مہیا کرنے کے ذریعے اسلامی دنیا کے مسائل، بین الاقوامی حالات اور ابھرتے ہوئے عالمی نظام کو بہتر طور پرسمجھنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔
میرے ملک کے صدر جناب ڈاکٹر رئیسی کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں عالم اسلام اور خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات کو خصوصی توجہ حاصل ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ حالیہ مہینوں میں ہم سفارت کاری اور گفتگو کے ذریعے سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے میں کامیاب ہوئے۔ ہم عرب جمہوریہ مصراور برادر ملک مراکش سمیت خطے اورعالم اسلام کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے سلسلے میں ہونے والی پیش رفت کا خیر مقدم کرتے ہیں اوراس تناظر میں ہم سوڈان میں جاری بحران اور خانہ جنگی پرتشویش کا اظہار کرتے ہیں۔
بلاشبہ عالم اسلام کے دشمنوں نے اسلامی ممالک کو تقسیم کرنے کے لئے وسیع منصوبے بنائے، حالیہ برسوں میں افغانستان، عراق اور شام میں جو کچھ ہوا وہ انہی دشمنوں کے ملت اسلامیہ کے خلاف منصوبے کا حصہ ہے۔ ہماری تمام تر کوششیں اسلام کے دشمنوں کے منصوبوں کو ناکام بنانے، صیہونی لابی کی اسلامی ممالک کو تقسیم کی سازش جیسا کہ حالیہ ہفتوں میں سوڈان میں خانہ جنگی کی کوشش جیسے حربوں کو ناکام بنانے پرمرکوز ہونی چاہئیں۔ جیسا کہ وہ افغانستان، شام، عراق اور اسلامی دنیا کے دیگر حصوں میں پے در پے شکست کی وجہ سے اپنے مذموم مقاصد کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکے۔
فلسطین کاز آج بھی عالم اسلام کا بنیادی اورترجیحی مسئلہ ہے۔
گذشتہ ہفتے سعودی عرب کے وزیر خارجہ کے ساتھ ہماری ملاقات اور گفتگو ہوئی جس میں ہم اس نے اس نکتے پر اتفاق کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کو ایک بنیادی مسئلہ سمجھتے ہوئے عالم اسلام کو اس کی حمایت جاری رکھنی چاہئے اور اس سلسلے میں غاصب صیہونیوں کے اقدامات کے بارے میں ہوشیار رہنا چاہیے اوراسرائیل کی نسل پرستانہ جعلی حکومت کی فلسطین کو کمزور کرنے کی کوششوں کو روکنے کے ساتھ فلسطینیوں کے حقوق کے حوالے سے ایران اور سعودی عرب سمیت خطے کے باثر اسلامی ممالک کو اپنا کردارادا کرنا چاہئے تا کہ ایک مضبوط اور توانا آوز بن کر مظلوم فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھ سکیں۔
آخرمیں اس عزم کا اظہار کرنا چاہوں گا کہ ہم سایست کی دنیا میں " نہ شرقی نہ غرب بلکہ جمہوری اسلامی" کے اصول پرسختی سے عمل پیرا ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ سیاسی آزادی کی راہ میں ہم اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری اورایران کے عوام پر مغرب یا مشرق کو غلبہ نہیں پانے نہیں دیں گے۔ لیکن مشرقی اورمغربی ممالک کے ساتھ تعامل کی سمت میں تعلقات جاری رکھیں گے اوراس سلسلے میں ہونے والی پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ اس بات پر تاکید کرتا چلوں کہ ہماری حکومت کی خارجہ پالیسی میں دنیا کے تمام خطوں کے ساتھ مضبوط تعلقات رکھتے ہوئے اسلامی دنیا، مغربی ایشیا اور پڑوسی ممالک کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر تعلقات کی استواری کوخصوصی اہمیت حاصل ہے۔ میں ان مقدس ایام میں آپ کے لیے اور دنیا بھر کی تمام مسلم اقوام اور حکومتوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
آپ کا تبصرہ