4 اپریل، 2025، 3:18 PM

مہر نیوز کی خصوصی رپورٹ؛

"باور373" ایران کا جدیدترین اور مضبوط ترین دفاعی نظام

"باور373" ایران کا جدیدترین اور مضبوط ترین دفاعی نظام

ایران کا جدید فضائی دفاعی نظام "باور 373"، جسے "ایران کی فضاؤں کا محافظ" بھی کہا جاتا ہے، فضائی خطرات کے خلاف ملک کی دفاعی خودکفالت کی علامت ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک؛ گذشتہ سال کے دوران ایک تاریخی اور حیران کن واقعہ اس وقت پیش آیا جب ایران نے "وعدہ صادق 1 اور 2" آپریشنز کے تحت براہ راست مقبوضہ فلسطین پر حملہ کیا۔ اس کے بعد، ایران کے فضائی دفاعی نظام نے صیہونی حکومت کے حملے کو مؤثر طریقے سے ناکام بنا کر نہ صرف ایرانی قوم کا سر فخر سے بلند کیا بلکہ عالمی سطح پر مثبت ردعمل بھی سامنے آیا۔ اس کامیابی نے بہت جلد سوشل میڈیا پر بھی شہرت حاصل کرلی۔

اس تاریخی شب میں مختلف دفاعی نظاموں نے ملکی سرحدوں کے دفاع میں کلیدی کردار ادا کیا، تاہم جس نظام نے سب سے زیادہ توجہ حاصل کی، وہ "باور 373" تھا۔

ایران کا "باور 373" فضائی دفاعی نظام، صیہونی حملے کے دوران توقع سے بڑھ کر کارکردگی دکھاتے ہوئے عالمی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ جدید ریڈار اور صیاد 4 میزائلوں سے لیس یہ نظام، دشمن کے میزائلوں کو نہایت ہی دقت کے ساتھ نشانہ بنانے اور تباہ کرنے میں کامیاب رہا۔ 200 اہداف کو بیک وقت ٹریک کرنے اور 450 کلومیٹر تک دشمن کے ہتھیاروں کی کھوج لگانے کی صلاحیت رکھنے والا یہ نظام، ایران کی فضائی دفاعی قوت کو ایک نئی بلندی پر لے گیا ہے۔

"باور373" ایران کا جدیدترین اور مضبوط ترین دفاعی نظام

یکم مارچ کو، خاتم الانبیا فضائی دفاعی ہیڈکوارٹر کے کمانڈر نے مستقبل قریب میں "باور 373" دفاعی نظام کی نئی نسل متعارف کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ایران کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔

ایران کی دفاعی پالیسی کے تحت، زیادہ تر دفاعی سازوسامان مکمل طور پر مقامی طور پر تیار کیا گیا ہے۔ ایرانی فضائی دفاعی نظام "باور 373"، جسے ملک کی خودمختار دفاعی قوت کی علامت سمجھا جاتا ہے، جدید ترین خصوصیات کا حامل ہے۔ حالیہ فوجی مشقوں میں، اس نظام نے اپنی غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جہاں رات کی تاریکی میں اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔

میجر جنرل صباحی‌فرد کے مطابق، ایران نے اپنی فضائی دفاعی ٹیکنالوجی کو نہ صرف موجودہ خطرات کے مطابق اپ گریڈ کیا ہے، بلکہ اس سے بھی زیادہ جدید سطح پر پہنچا دیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ "باور 373" کا جدید ترین ورژن جلد ہی متعارف کرایا جائے گا، جس کی صلاحیت دنیا کے کسی بھی فضائی دفاعی نظام سے کہیں زیادہ ہوگی۔

عالمی دفاعی نظاموں کے ساتھ موازنہ

اس رپورٹ میں "باور 373" کے تکنیکی پہلوؤں، اس کی دفاعی صلاحیتوں اور کارکردگی کا جائزہ لی جائے گی، اور اس کا روس کے S-300، S-400 اور امریکی پیٹریاٹ نظاموں سے موازنہ کیا جایے گا۔

یہ جدید ایرانی دفاعی نظام، روسی S-300 کی عدم فراہمی اور مغربی پابندیوں کے جواب میں تیار کیا گیا، اور اب اسے "ایران کی فضاؤں کا محافظ" کہا جاتا ہے۔ یہ نہ صرف ایران کی دفاعی خودمختاری کا مظہر ہے بلکہ جدید فضائی خطرات کا مؤثر جواب بھی فراہم کرتا ہے۔

"باور373" ایران کا جدیدترین اور مضبوط ترین دفاعی نظام

ایران کا جدید فضائی دفاعی نظام باور 373 ایک جدید اور خودکفیل دفاعی سسٹم ہے، جو ملکی فضائی سرحدوں کی حفاظت میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوا ہے۔ یہ نظام جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ہے اور جدید فضائی خطرات جیسے کہ جنگی طیارے، ڈرونز، کروز اور بیلسٹک میزائلوں کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

1. جدید ترین ریڈار اور شناختی نظام

450 کلومیٹر سے زائد فاصلے تک اہداف کو شناخت کرنے والے جدید سہ بعدی ریڈارز سے لیس ہے۔ ایک وقت میں 100 سے زائد فضائی اہداف کو ٹریک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جن میں جنگی طیارے، ڈرونز، کروز اور بیلسٹک میزائل شامل ہیں۔ ایکٹو الیکٹرانک اسکیننگ ریڈار کا حامل ہے جو دشمن کے الیکٹرانک وارفیئر (ECM) اور اینٹی ریڈیشن میزائلوں (ARM) کے خلاف انتہائی مزاحمت رکھتا ہے۔

2. جدید میزائل سسٹم اور طویل فاصلے تک مار کرنے کی صلاحیت

صیاد-4 میزائل، جو 300 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور 27 کلومیٹر کی بلندی پر اہداف کو نشانہ بناسکتا ہے۔

بیلسٹک میزائلوں سے نمٹنے کی صلاحیت، جو 4,900 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک سفر کرنے والے اہداف کو تباہ کرسکتا ہے۔

3. تیز رفتار نقل و حرکت اور فوری تعیناتی

باوجود اس کے کہ ایران کو عالمی سطح پر دفاعی ٹیکنالوجی کے حصول میں پابندیوں کا سامنا ہے، باور 373 ملک کی دفاعی خودکفالت میں ایک بڑا قدم ثابت ہوا ہے۔ اس نظام نے ایران کی دفاعی طاقت میں نمایاں اضافہ کیا ہے اور اسے S-300 کا مقامی متبادل بننے کی صلاحیت فراہم کی ہے۔

4. الیکٹرانک جنگ میں مزاحمت

اسمارٹ سافٹ ویئر اور جدید سنسرز کے ساتھ مکمل طور پر الیکٹرانک جیمنگ اور دشمن کے سائبر حملوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

5. نیٹ ورک سینٹرک وارفیئر سے جُڑنے کی صلاحیت

دیگر دفاعی نظاموں جیسے کہ 15 خرداد، 3 خرداد، S-300 اور نچلی سطح کے ریڈار سسٹمز کے ساتھ مربوط ہو کر ایک جامع فضائی دفاعی ڈھانچہ تشکیل دیتا ہے۔

باور 373 ایک جدید، طاقتور اور خودمختار فضائی دفاعی نظام ہے جو ایران کو مغربی اور مشرقی دفاعی ٹیکنالوجی سے بے نیاز کرتا ہے۔ اس کی خصوصیات اسے امریکی پیٹریاٹ اور روسی S-400 جیسے جدید نظاموں کے برابر یا ان سے بھی برتر بناتی ہیں۔

باور 373 بمقابلہ روسی اور امریکی دفاعی نظام

ایران کا جدید فضائی دفاعی نظام باور 373 اپنی رینج، لچک اور تیزی سے تعیناتی کی صلاحیت کے باعث روسی اور امریکی دفاعی نظاموں سے موازنہ کیا جاتا ہے۔ یہ نظام خاص طور پر روسی S-300 اور S-400 کے متبادل کے طور پر تیار کیا گیا ہے اور بعض پہلوؤں میں ان سے برتر ثابت ہوتا ہے۔

1. باور 373 بمقابلہ S-300

S-300 زیادہ سے زیادہ 200 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بناسکتا ہے۔ جبکہ باور 373 300 کلومیٹر کی حد تک اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے جو S-300 سے 50% زیادہ ہے۔

S-300 زیادہ تر روایتی فضائی اہداف جیسے کہ جنگی طیاروں اور کروز میزائلوں کے خلاف مؤثر ہے جبکہ باور 373 نہ صرف جنگی طیاروں بلکہ بیلسٹک میزائلوں کے خلاف بھی موثر دفاع فراہم کرتا ہے، جو S-300 میں نہیں ہے۔

"باور373" ایران کا جدیدترین اور مضبوط ترین دفاعی نظام

دونوں نظام متحرک پلیٹ فارمز پر نصب ہیں، لیکن باور 373 کی تنصیب کا وقت S-300 کے مقابلے میں کم ہے، جو اسے زیادہ فعال بناتا ہے۔

2. باور 373 بمقابلہ S-400

S-400 اپنے جدید ترین 40N6 میزائل کے ساتھ 400 کلومیٹر تک اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے، جو ابتدائی باور 373 سے زیادہ ہے۔ باور 373 کا ابتدائی ورژن 300 کلومیٹر تک مؤثر ہے، لیکن ایرانی حکام نے اعلان کیا ہے کہ اس کا جدید ورژن جلد متعارف کرایا جائے گا جو ابتدائی ورژن سے کہیں زیادہ فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

باور 373 بمقابلہ امریکی پیٹریاٹ میزائل

ایران کا جدید دفاعی نظام باور 373 نہ صرف روسی S-300 اور S-400 کے ساتھ موازنہ کے قابل ہے بلکہ اسے امریکی پیٹریاٹ کے متبادل کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔

پیٹریاٹ میزائل زیادہ سے زیادہ 160 کلومیٹر تک اہداف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور زیادہ تر قریبی دفاع کے لیے استعمال ہوتا ہے جبکہ باور 373، 300 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو اسے دوگنا زیادہ رینج فراہم کرتا ہے اور اسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے نظاموں کے قریب لاتا ہے۔

پیٹریاٹ "Hit-to-Kill" ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے، جس میں میزائل براہ راست ہدف سے ٹکرا کر اسے تباہ کرتا ہے اور باور 373 "Proximity Explosion" ٹیکنالوجی استعمال کرتا ہے، جہاں میزائل ہدف کے قریب پہنچ کر دھماکہ کرتا ہے اور زیادہ بڑے علاقے کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

پیٹریاٹ میزائل عراق، یمن اور دیگر جنگی محاذوں میں متعدد بار آزمایا جاچکا ہے اور اس کی کارکردگی کے بارے میں مختلف تجزیے ہیں جبکہ باور 373 ابھی تک کسی جنگ میں عملی طور پر استعمال نہیں ہوا، اس لیے اس کی اصل کارکردگی میدانِ جنگ میں جانچی نہیں جاسکی۔

پابندیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی تکنیکی حدود کے باوجود ایران کا 373 سسٹم ملک کی دفاعی خود کفالت کی جانب ایک بڑا قدم سمجھا جاتا ہے۔ یہ نظام کچھ پیرامیٹرز (جیسے رینج اور نقل و حرکت) میں روس کے ایس -300 کا مقابلہ کرتا ہے ، اور علاقائی خطرات کے خلاف ایران کی ڈیٹرنس کو بڑھانے میں اس کے کردار سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ مستقبل میں، ڈرونز اور سائبر سسٹم کے ساتھ اس نظام کے انضمام سے روسی اور امریکی نظاموں کے ساتھ مقابلے میں اس کی پوزیشن بہتر ہوسکتی ہے.

373 طویل فاصلے تک مار کرنے والے فضائی دفاعی نظام، جو میزائل دفاع کے میدان میں خود کفیل ہونے کی ایران کی مقامی کوششوں کی پیداوار ہے، کو فوجی ٹیکنالوجی پر پابندیوں اور علاقائی سلامتی کے خطرات کے جواب کے طور پر تجویز کیا گیا ہے۔ یہ نظام ، جو 2020 کی دہائی میں متعارف کرایا گیا تھا ، روسی ایس -300 اور امریکی پیٹریاٹ جیسے غیر ملکی نظاموں کا متبادل ہے۔

باور 373 ایک کم لاگت، طویل فاصلے تک مار کرنے والا، اور مقامی طور پر تیار کردہ فضائی دفاعی نظام ہے جو S-300 اور پیٹریاٹ PAC-3 کے درمیان ایک متوازن متبادل فراہم کرتا ہے۔ اگرچہ یہ ابھی تک S-400 یا جدید پیٹریاٹ ماڈلز کی سطح تک نہیں پہنچا، لیکن ایران کی دفاعی خودمختاری اور علاقائی دفاعی حکمت عملی میں اس کا کردار ناقابلِ انکار ہے۔

News ID 1931610

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha