مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطین الیوم کے حوالے سے خبر دی ہے کہ حماس کے رہنما موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ جن 50 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا ان میں زیادہ تر غیر ملکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ قیدی گھروں میں تھے جو بمباری کے دوران مارے گئے۔
ابو مرزوق نے کہا کہ ہم مقبوضہ (صیہونی) جیلوں میں موجود تمام قیدیوں کو یقین دلاتے ہیں کہ انہیں آزاد کرایا جائے گا اور ہر اسیر کے بدلے ہمارے تین اسیروں کو آزاد کیا جائے گا۔
انہوں نے تاکید کی کہ ہم جامع جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کل بروز جمعرات مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے شروع ہوگی۔
دوسری جانب نیتن یاہو کے مشیر نے کہا ہے کہ حکومت غزہ میں عارضی جنگ بندی میں توسیع کے لیے تیار ہے تاکہ مزید صہیونی قیدیوں کو غزہ سے رہائی دلائی جا سکے۔
جبکہ اس سے قبل فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ صیہونی حکومت کے ساتھ قیدیوں کے جزوی تبادلے اور چار روزہ جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچ گئی ہے جس میں سینکڑوں قیدیوں کی رہائی، غزہ کے لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت اور امدادی سامان اور ایندھن کی درآمد بھی شامل ہیں۔
مذکورہ معاہدے میں غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں جارحیت اور گرفتاریوں اور دوسروں کے خلاف عدم جارحیت کا خاتمہ بھی شامل ہے۔
اسلامی جہاد تحریک نے تاکید کی کہ مذکورہ بالا معاہدہ وسیع کوششوں اور ثالثوں کے ذریعے مذاکرات اور البتہ صیہونی دشمن کی تاخیری پالیسی کے بعد طے پایا۔
دشمن کا خیال تھا کہ وہ اپنے قیدیوں کو غیر مشروط طور پر واپس کر سکتا ہے لیکن وہ میدان میں ناکام رہے اور فلسطینی قوم کے عزم اور مزاحمت کو نہ توڑ سکے۔
اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غزہ میں ہماری قوم کی استقامت اور قاتل صیہونی حکومت کی جنگی مشین کا مقابلہ کرنے کے لیے جہادی عزم اور اس میدان میں مزاحمتی عناصر کی بہادری نے صیہونی دشمن کو اس میدان میں ہتھیار ڈالنے پر مجبور کردیا۔
اسلامی جہاد نے اس معاہدے کی شقوں کو فلسطینی قوم کے استحکام اور فلسطینی قیدیوں کے مسئلے کی فتح کو تمام قیدیوں کی رہائی اور غزہ کی مکمل ناکہ بندی کے خاتمے کا پیش خیمہ قرار دیتے ہوئے تاکید کی کہ ہمارا واضح مؤقف یہ ہے کہ صہیونی دشمن کے قیدی جو ہمارے اختیار میں ہیں انہیں اس وقت تک آزاد نہیں کیا جائے گا جب تک اسرائیلی جیلوں میں موجود ہمارے تمام قیدیوں کی رہائی عمل میں نہیں لائی جاتی۔
اس بیان میں کہا گیا کہ ہم دشمن کے تمام اہداف کو شکست دینے کے لیے تمام میدانوں میں دشمن کی جارحیت کے خلاف اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔
آپ کا تبصرہ