مہرنیوز کے نمائندے کے مطابق، وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان لبنانی حکام سے بات چیت کے لیے اس ملک پہنچے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ آج اپنے لبنان کے دورے کے دوران اس ملک کے حکام کے ساتھ تازہ ترین علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے والے ہیں۔
غزہ جنگ کے آغاز کے بعد ایران کے وزیر خارجہ کا یہ لبنان کا دوسرا جب کہ خطے کے ممالک کا تیسرا دورہ ہے۔
واضح رہے کہ "الاقصی طوفان" کے ساتھ فلسطینی فورسز کی تازہ ترین مختلف اور باوقار مزاحمت 47 ویں دن میں داخل ہو گئی ہے جبکہ اس نے صیہونی رجیم کی ساکھ کو ایک خوفناک دھچکا پہنچایا ہے اور فلسطین کی آزادی کے لیے ایک امید افزا امکان پیدا کر دیا ہے۔
مقبوضہ فلسطین اور غزہ میں آج بدھ کی صبح الاقصیٰ طوفانی آپریشن کے 47ویں روز اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی جس میں سب سے اہم مزاحمتی گروہوں اور اسرائیلی حکومت کے درمیان اس علاقے میں جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان ہے۔
غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں سے 13 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں 5500 بچے اور 3500 خواتین تھیں۔
روئٹرز نے نیتن یاہو کے دفتر کے حوالے سے بتایا کہ حکومت نے جنگ بندی معاہدے کے حق میں ووٹ دیا۔ اس معاہدے کے مطابق 50 خواتین اور بچوں کو 4 دن کے اندر رہا کیا جائے گا اور اس دوران کشیدگی اور جھڑپیں رک جائیں گی۔
ادھر حماس نے بھی بیان دیا ہے: مشکل اور پیچیدہ مذاکرات کے بعد ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم 4 روزہ جنگ بندی پر پہنچ گئے ہیں۔ اس معاہدے کے مطابق دونوں اطراف کی تمام فوجی کارروائیاں روک دی گئی ہیں اور ہماری 150 خواتین اور بچوں کی رہائی کے بدلے 50 اسرائیلی خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔
نیز اس معاہدے کی بنیاد پر غزہ کی پٹی کے تمام علاقوں میں انسانی، طبی اور ایندھن کی امداد کے سینکڑوں ٹرک بھیجے جائیں گے۔
اس کے علاوہ قابض فوج کی گاڑیوں کی غزہ کی طرف آمد و رفت اور ان کے طیاروں کی پرواز روک دی جائے گی۔ نیز قابض صیہونی فوج نے کسی پر بھی حملہ یا گرفتار نہ کرنے کا عہد کیا ہے۔
معاہدے کی شقیں مزاحمتی نقطہ نظر کے مطابق وضع کی گئی ہیں، جن کا مقصد عوام کی خدمت اور جارحیت کے خلاف ان کے استحکام کو مضبوط بنانا ہے۔
جب ہم جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کرتے ہیں تو ہم اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ہمارا ہاتھ ٹریگر پر رہے گا اور ہماری فورسز ہمارے لوگوں کے دفاع کے لیے چوکس رہیں گی۔
آپ کا تبصرہ