مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی اداره برائے جوہری توانائی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں تین یورپی ممالک اور امریکہ کے دباؤ اور اصرار سے اور تقریبا آدھے اراکین کی حمایت نہ ہونے کے باوجود ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے حوالے سے ایک غیر متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔
قرارداد منظور ہونے کے بعد ایرانی وزارت خارجہ اور قومی اداره برائے جوہری توانائی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی اصولی پالیسی ہمیشہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے اور جامع حفاظتی معاہدے کے تحت بیان کردہ حقوق اور فرائض کے دائرہ کار میں تعمیری تعامل پر مبنی رہی ہے۔
اس پالیسی پر کار بند رہتے ہوئے صدر پزشکیان کی حکومت نے عالمی ایجنسی کے ساتھ تعاون کے تسلسل اور فروغ کو اپنے ایجنڈے میں رکھا ہے جس کا مقصد باہمی مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنا ہے۔
اس اصولی نقطہ نظر کے تحت ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کے دورہ تہران کا خیرمقدم کیا اور مزید بات چیت کا سلسلہ جاری رکھنے پر تاکید کرتے ہوئے حالیہ سفر کو کامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کی۔
عالمی ایجنسی کے سربراہ کا دورہ ایران اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام کے ساتھ ان کی ملاقاتیں اور مختلف مقامات کے دورے کی وجہ سے کامیاب رہا۔
ایسے میں تین یورپی اور امریکہ عالمی ادارے اور ایران کے درمیان تعاون کے حوالے سے ادارے کی رپورٹ کا انتظار کئے بغیر جلدبازی میں قرارداد منظور کی۔ بلاشبہ اس قرارداد کو بورڈ آف گورنرز کے نصف ارکان کی حمایت حاصل نہیں تھی جس سے اس قرارداد کی حیثیت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔
ان ممالک کے اس غیر ذمہ دارانہ اقدام کا مقصد مذاکرات کے سازگار ماحول کو خراب کرنا ہے۔ تینوں یورپی ممالک اور امریکہ نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا ہے کہ وہ عالمی ادارے کی ساکھ کو برقرار رکھنے کے اپنے دعوے میں بالکل بھی سچے نہیں ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی حکام نے پہلے کی انتباہ کردیا ہے کہ کسی قسم کی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی صورت میں تہران جوابی ردعمل دکھائے گا۔ اس حوالے سے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل کو پہلے ہی اطلاع دی گئی ہے۔
ایرانی انرجی آرگنائزیشن کے سربراہ نے موثر اور جوابی اقدامات کرنے کا حکم جاری کیا ہے جس میں مختلف اقسام کے نئے اور جدید سینٹری فیوجز کے ایک بڑے ذخیرے کی تنصیب بھی شامل ہے۔ یہ اقدامات ملک کے مفادات کے تحفظ اور پرامن ایٹمی صنعت کی ترقی اور بڑھتی ہوئی قومی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے کئے گئے ہیں۔
ایران اور عالمی ایجنسی کے درمیان تکنیکی تعاون پہلے کی طرح اور حفاظتی معاہدے کے فریم ورک کے مطابق جاری رہے گا۔
آپ کا تبصرہ