مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ امیر عبداللہیان نے ہفتے کی شب صدر ابراہیم رئیسی کے ہمراہ سعودی دارالحکومت ریاض میں غزہ پر اسرائیلی حکومت کی جارحیت کے بارے میں عرب اسلامی ممالک کے غیر معمولی سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کی نشست تاخیر سے ہوئی۔ تاہم ہم سمجھتے ہیں کہ اگر مسلم ممالک کے رہنما اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور عرب لیگ کے جنرل سیکرٹری کوشش کریں تو اس موقع پر صیہونی حکومت کے جنگی جرائم کا خاتمہ ممکن ہے۔
یاد رہے کہ مشترکہ اجلاس میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی مذمت کے ساتھ ساتھ فلسطینی عوام پر صہیونی سیکورٹی فورسز کے وحشیانہ مظالم کی بھی مذمت کی گئی ہے۔
اجلاس میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ غزہ میں صہیونی وحشیانہ حملوں کو روکنے میں اپنا کردار اد کرے۔
اجلاس کے شرکاء نے ہیگ میں قائم بین الاقوامی عدالت پر زور دیا کہ وہ صیہونیوں کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم جرائم کی مکمل تحقیقات کرے۔
یاد رہے کہ ہفتے کو ہونے والے اجلاس میں عرب لیگ کے 22 اراکین کو دعوت دی گئی تھی تاہم بعد اس کا دائرہ بڑھاتے ہوئے 57 اسلامی ممالک کو بھی بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر رئیسی نے کہا تھا کہ غزہ پر وحشیانہ بمباری ختم ہونا چاہئے۔ انہوں نے مسلم ممالک سے اپیل کی تھی کہ غاصب اور جارح صہیونی فوج کو مشترکہ طور پر دہشت گرد قرار دیا جائے۔
یاد رہے کہ فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے 7 اکتوبر کو طوفان الاقصی آپریشن کے بعد صہیونی حکومت نے غزہ کا محاصرہ کرکے شدید حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ اب تک 11 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔
آپ کا تبصرہ