مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان مذاکرات کی پس پردہ کوششیں جاری ہیں۔
جنگ کے معاہدے کے حوالے سے تہران میں حماس کے نمائندے خالد القدومی نے کہا ہے کہ جنگ بندی کا کوئی ایسا قابل نہیں جس میں فلسطینی قوم کے مفادات کو مدنظر نہ رکھا گیا ہو۔
القدومی نے اپنے تازہ بیان میں واضح کیا ہے کہ وہ ہر اس جنگ بندی معاہدے کی مخالفت کرتے ہیں جس میں اسرائیلی جارحیت کا مکمل خاتمہ، غزہ سے مکمل انخلاء اور قیدیوں کے تبادلے پر سنجیدہ پیش رفت شامل نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی عوام اور تمام قومی و اسلامی جماعتوں کے ساتھ اس متفقہ مؤقف پر متحد ہیں کہ ایسا کوئی بھی معاہدہ جو دشمن کے حملوں کو پوری طرح نہ روکے؛ غزہ سے مکمل صہیونی پسپائی کی ضمانت نہ دے، اور قیدیوں کے تبادلے کو سنجیدگی سے نہ لے، ناقابلِ قبول ہے۔
خالد القدومی نے موجودہ صورتحال کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں امریکہ اور مغرب کی سرپرستی میں فلسطینی عوام کی نسل کشی ہورہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب صرف بیانات یا زبانی حمایت کا وقت نہیں بلکہ اس سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا چاہئے۔ اسلامی اور عرب دنیا کو فلسطین کے لیے مؤثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ بدقسمتی سے بہت سے اسلامی ممالک نے اسرائیلی مظالم روکنے کے لیے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں کیا۔
القدومی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت کا عالمی اور ہمہ گیر بائیکاٹ اس کے خلاف مؤثر مزاحمت کا اعلی نمونہ ہے۔ صہیونی حکومت فلسطینی و عرب سرزمینوں پر قبضہ جاری رکھ کر گریٹر اسرائیل کے منصوبے کی تکمیل چاہتی ہے اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی اسی منصوبے کا حصہ ہے۔
آپ کا تبصرہ