مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے بتایا ہے کہ لبنان کی حزب اللہ کی انتظامی کونسل کے سربراہ "ہاشم صفی الدین" نے تاکید کی ہے: "ہم اب بھی صہیونی دشمن کے ساتھ جوابی کارروائی کی مساوات پر قائم ہیں اور مزاحمت جاری ہے کیونکہ اسے ایک ضرورت سمجھا جاتا ہے۔ ایک ناقابل اعتماد دشمن کے خلاف لڑنے کے لئے ہم شمشیر بکف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں مزاحمت اقدامی پوزیشن میں ہے اور ملک اور اپنے عوام کی حمایت کے لیے میدان میں رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس نے ثابت کر دیا کہ ہم دنیا کی کسی بھی طاقت پر بھروسہ نہیں کر سکتے کہ وہ ہمارا ساتھ دے کیونکہ ہمیں ایک ایسے دشمن کا سامنا ہے جو کسی بھی اصول کا پابند نہیں ہے۔
صفی الدین نے واضح کیا کہ امریکہ نے دشمن کو سیاسی تحفظ دیا ہے تاکہ وہ فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھے اور غزہ کی ہر چیز کو نشانہ بنائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سلامتی ہمارے ہتھیاروں اور ہمارے خون کی بدولت ممکن ہے۔ اگر دشمن غزہ میں اپنے جرائم کا ارتکاب کر کے ہمیں ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ ان تصاویر کو دیکھ کر لوگ مزید مزاحمت کی طرف مائل ہو جائیں گے کیونکہ یہ دشمن کے خلاف استقامت کا باعث ہے۔
حزب اللہ کے رہنما نے تاکید کی کہ دشمن لبنان کو تباہ کرنے اور اس ملک سے انتقام لینے میں کبھی دریغ نہیں کرے گا لیکن اسے ایسا کرنے نہیں دیا جاسکتا کیونکہ اسے مزاحمت کے دندان شکن جواب کا سامنا ہے۔ غزہ کے تجربے نے ثابت کیا کہ دشمن کے خلاف مزاحمت زیادہ موثر اور مفید ہے۔ دشمن کو ہمارا جواب ہماری میزائل فورسز کو مضبوط کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر دشمن یہ سمجھتا ہے کہ وہ حماس یا دیگر مزاحمتی گروپوں کو تباہ کر سکتا ہے تو وہ خام خیالی کا شکار ہے۔" مزاحمت مزید مضبوط اور پھیل گئی ہے۔ حماس اور مزاحمتی قوتیں پہلے سے زیادہ مضبوط رہیں گی اور عمارتیں اور ہسپتال دوبارہ تعمیر کیے جائیں گے۔ یہ مزاحمت ہے جو سلامتی کی ضمانت دیتی ہے، اور دو ریاستی حل کو فروغ دینے والے ممالک پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔
صفی الدین نے واضح کیا کہ یہ غزہ کے مجاہدین اور بہادر جوان ہیں جو حال اور مستقبل کی تعمیر کرتے ہیں۔ ہیرو جو غضب ناک شیر کی طرح دشمن کے ٹینکوں پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرتے ہیں۔ وہ میدان عمل میں جنگ اور بہتر حالات کے ساتھ مستقبل کا تعین کرتے ہیں۔
ہمارے خطے میں مزاحمت کی اس مضبوط لائن کی توسیع کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔ مزاحمت کا دائرہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس سمت میں آگے بڑھنے کے سوا کوئی دوسرا راستہ موجود نہیں ہے۔
آپ کا تبصرہ