مہر خبررساں ایجنسی نے عبرانی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے کہا ہے کہ نیویارک ٹائمز نے امریکی صدر جوبائیڈن کے قریبی شخص تھامس فریڈمن کے مقالے کے کچھ حصے شائع کئے ہیں۔ مقالے میں نتن یاہو کی کابینہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے مقالہ نگار نے لکھا ہے کہ موجودہ صہیونی حکومت ذاتی اور سیاسی مفادات کی خاطر اسرائیل کو داخلی جنگ کی طرف لے جارہی ہے۔
فریڈمن نے واضح طور پر لکھا ہے کہ جوبائیڈن حکومت اسرائیل کے ساتھ تعلقات اور سیاسی روابط کے بارے میں نظرثانی کررہی ہے۔
انہوں نے نتن یاہو کی کابینہ کو شدت پسند قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس کابینہ میں شدت پسندوں کی اکثریت شامل ہے جو اپنے نظریات کو عملی جامہ پہنانے اور مغربی کنارے میں آبادکاری کو وسعت دینے کے لئے فلسطین کے مسئلے کے حل کے لئے امریکی منصوبے کے برعکس عمل کررہی ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ امریکہ نے صہیونی صدر اسحاق ہرٹزوگ کو اس مقصد کے ساتھ دورہ امریکہ کی دعوت دی ہے تاکہ واضح کیا جائے کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ نہیں بلکہ موجودہ حکومت کے ساتھ اختلافات رکھتا ہے۔ امریکہ صہیونی صدر پر واضح کردے گا کہ صہیونی حکومت کو مستقبل میں سنگین خطرات لاحق ہیں اور امریکہ کو اس حوالے سے تشویش ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ امریکہ اور صہیونی حکومت کے درمیان اختلافات اس وقت شروع ہوئے جب نتن یاہو کی حکومت نے عدالتی اصلاحات کا منصوبہ پیش کیا اور عدلیہ کے اختیارات پر ہاتھ اٹھائے۔ امریکہ کی نظر میں اصل مشکل یہی ہے اور اسی بنیاد پر مشترکہ مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے صہیونی حکومت کے ساتھ سیاسی روابط پر نظرثانی کررہی ہے۔
انہوں نے اسرائیل میں متعین امریکی سفیر ٹام نیڈز کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اقوام متحدہ میں کیوں اسرائیل کی حمایت کرے گا؟ حالانکہ اسموتریچ اور بن گویر جیسے شدت پسند وزراء اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے ہر حال میں مغربی کنارے میں صہیونی بستیوں کی آبادکاری میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ