مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے منگل کے روز انقلاب اسلامی کی فتح کی چوالیسویں سالگرہ کی مناسبت سے اپنی کابینہ کے ساتھ حضرت امام خمینی (رہ) کے روضہ مبارک پر حاضری دی اور امام شہدائے انقلاب اسلامی سے تجدید بیعت کی۔ انہوں نے انہوں نے اسی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پورے اسلامی ایران کے عوام کو عشرہ فجر کی آمد پر مبارکباد پیش کی۔
انہوں نے کہا: ہم سب کے لیے، ہمارے عوام اور امت اسلامیہ کے لیے قابل ذکر نکتہ یہ ہے کہ انقلاب اسلامی کی فتح کے 44 سال گزرنے کے بعد بھی امام خمینی (رہ) کی یہ قیمتی میراث تمام تر فتنوں، سازشوں اور دشمنوں کے منصوبوں کے باوجود زندہ ہے اور دنیا میں مزید ظہور اور تجلی پا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی انقلاب کی جڑیں امام کے اخلاص اور ان کے پیغام، خطابات اور دعوت کی حقانیت اور سچائی میں پیوست ہیں۔ انہوں نے امام، انقلاب اور شہدا سے عوام کی وفاداری اور محبت کو اسلامی انقلاب کی پائیداری کا ایک اور سبب قرار دیا اور مزید کہا کہ اس محبت کی واضح دلیل وہ بے شمار شہداء ہیں جو امام راحل ﴿رہ﴾ کے روضہ مبارک سے تھوڑے فاصلے پر مدفون ہیں جنہوں نے اس انقلاب اور عظیم تبدیلی کے تحفظ کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ خدا نے یہ انقلاب اور دلوں میں یہ عظیم تبدیلی پیدا کی ہے اور وہ خود اس کا محافظ ہے۔ آج ہر زمانے سے بڑھ کر ہمیں اس انقلاب، اس کے ابعاد، امام اور ان کی عظیم شخصیت کی جامع انداز میں شناخت حاصل کرنے اور دوسروں کو متعارف کروانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ثقافتی امور، تقریر اور تحریر سے وابستہ تمام افراد کو معلوم ہونا چاہئے کہ معاشرے اور جن نوجوانوں نے امام اور شہداء کو نہیں دیکھا ہے، کی حفاظت کا طریقہ یہی ہے کہ امام کی شخصیت کی مختلف جہات کو تشریح و تبیین کے جہاد کے ذریعے متعارف کروایا جائے۔ آج کے نوجوانوں کا امام کی سیرت، ہدف، طرز عمل اور آئیڈیل سے آشنا ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کام ہنرمندانہ انداز میں، آج کی زبان میں اور آج کی تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے کیا جانا چاہئے۔
ایرانی صدر نے مزید کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی، امام خمینی کی رحلت کے بعد ہر سال امام (رح) کے مزار پر اس لئے تشریف لاتے ہیں کہ وہ ہمیں یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ آج ہمیں امام، ان کی سیرت و کردار اور ان کے طرز عمل کی طرف توجہ کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک اور نکتہ یہ ہے کہ عقلیت، انصاف، اخلاق اور معنویت پر مبنی امام کے نظریات کو سچا اور حقانیت کا حامل تسلیم کیا جائے اور اس پر عملیت پسندانہ انداز میں عمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن اور بدخواہ ان مقاصد اور نظریات کو حقیقت کا روپ دھارنے سے روکنے کے درپے ہیں۔ وہ نہیں چاہتے کہ اسلام کے نام پر کوئی نئی تعبیر اور انقلابی تہذیب تشکیل پائے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کا دعویٰ یہ ہے کہ ہم ایک نئی دنیا کی بات کر رہے ہیں جبکہ امام (رح) نے انسانی معاشرے کے سامنے ایک نیا نقطہ نظر، منصوبہ اور تہذیب پیش کی جس کے مطابق معاشرہ دین کی بنیاد پر اپنی دنیا کی تعمیر کر سکتا ہے اور دین کو معاشرے کی تمام ضروریات کا مرکز بنا سکتے ہیں۔
آیت اللہ رئیسی نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ دشمن 8 سالہ جنگ مسلط کرکے، منافقین اور فتنہ پروری کی سازشوں اور کردار کشی کے ذریعے امام کے جدید وژن کے تحقق کو روکنے کے درپے رہا ہے جو ابھی تک جاری ہے۔ دشمن اس انقلاب کو جس کی تشکیل، استحکام اور ترقی کا دور گزر چکا ہے، پھلنے پھولنے سے روکنا چاہتا ہے لیکن ارادوں کی اس جنگ میں خدا نے امام (رح) کے اصحاب اور ساتھیوں کی مدد کی کہ وہ اپنی کوششوں اور اپنے پاکیزہ خون کی قربانی سے ان نظریات کو اسلامی معاشرے اور انسانی سماج میں متعارف کروانے میں کامیاب ہوئے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ آج حکومت اور عوام کی خدمت کرنے والے تمام افراد کا فرض ہے کہ وہ عوام کے حقوق اور خواہشات پر توجہ دیں اور امام کی خواہشات کے مطابق انصاف کے نفاذ کی کوشش کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امام خمینی (رح) دنیا کے دوسرے سیاست دانوں کی طرح نہیں تھے جو رسمی طور پر لوگوں کی ضرورتوں کے بارے میں بات کرتے تھے بلکہ وہ حقیقی معنوں میں عوام پر یقین رکھتے تھے اور اس بات پر زور دیتے تھے کہ عوام کے حقوق کا خیال رکھا جائے۔
آیت اللہ رئیسی نے کہا کہ حکومت پہلے سے کہیں زیادہ اپنے آپ کو اس بات کا پابند اور پرعزم سمجھتی ہے کہ عوام کی خواہشات پر توجہ دے اور امام ﴿رہ﴾ کے نظریات کی بنیاد پر اصولوں، اخلاقیات اور انصاف پر مبنی معاشرے کی تشکیل پر توجہ دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امام عظیم الشان ﴿رہ﴾ کے نظریات کے ساتھ حکومت کے میثاق کا مطلب یہ ہے کہ سیاست دانوں کی تمام کوششیں اس راہ پر ہونی چاہئیں کہ امام کے نظریات اور اہداف مکمل طور پر حقیقت کا روپ دھار لیں اور نوجوان نسل عمل میں ان نظریات کے حقیقی روپ کو دیکھیں۔
ایران کے صدر نے کہا کہ آج ہمارے معاشرے کو ہر چیز سے زیادہ، امید کی ضرورت ہے۔ ہم جو ملک کی صلاحیتوں، مادی اور روحانی ثروت و ذخائر اور خاص طور پر ملک کی با استعداد نوجوان افرادی قوت کی صلاحیت کو جانتے ہیں، اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ مستقبل بہت روشن ہوگا اور رخنہ اندازیوں کے باوجود ہمارا اسلامی معاشرہ آگے بڑھے گا اور ترقی کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمیں امام (رح) اور شہداء کی پاکیزہ روحوں سے مدد حاصل کرنی چاہیے اور حکومت میں دن رات کوشش اور محنت کے ذریعے عوام امید کی کرن جگانی چاہیے۔
آپ کا تبصرہ