مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عمان میں ایران اور امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کا تیسرا دور منعقد ہوا۔
ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے مذاکرات کے حوالے سے کہا ہے کہ مذاکرات میں ہمارا موضوع صرف جوہری مسئلہ ہے اور ہم کسی اور موضوع کو شامل نہیں کر رہے۔ تینوں مرحلوں میں یہی اصول برقرار رہا ہے۔
مسقط میں مذاکرات کے تیسرے دور کے اختتام پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے عمانی حکومت اور وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مذاکرات کا ماحول پرامن تھا اور عمانی حکومت و وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔
عراقچی کے مطابق اس بار بات چیت پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ سنجیدہ رہی اور تفصیلی اور تکنیکی امور پر بھی بحث کی گئی جبکہ ماہرین کی موجودگی سودمند ثابت ہوئی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں فریقین کے درمیان کئی بار تحریری طور پر مؤقف کا تبادلہ ہوا۔ مجموعی طور پر مذاکرات کی فضا انتہائی سنجیدہ اور عملی رہی اور عمومی سطح کی بحثوں سے آگے نکل کر تفصیلات پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اگرچہ وسیع تر معاملات پر اختلافات بدستور موجود ہیں لیکن دونوں جانب کی سنجیدگی سے محتاط امید پیدا ہوئی ہے۔
عراقچی نے کہا کہ مذاکرات کا اگلا دور ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے کے روز منعقد ہوگا جس کا مقام اور تفصیلات عمان طے کرے گا۔ اس مرحلے پر بھی وہ خود اور امریکی وفد کے سربراہ وٹکاف ماہرین کے ساتھ شریک ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ تیسرے دور میں پہلی مرتبہ اقتصادی ماہرین مذاکرات میں شامل ہوئے، جبکہ آئندہ اجلاس میں ایٹمی توانائی کے ادارے کے ماہر کو بھی شامل کیا جائے گا۔
عراقچی نے قیاس آرائیوں پر ردعمل دیتے ہوئے دوبارہ واضح کیا کہ ایران مذاکرات میں صرف جوہری مسئلہ اور پابندیوں کے خاتمے پر بات کر رہا ہے اور کوئی اور موضوع زیر بحث نہیں آئے گا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اگرچہ دونوں فریقین نے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے، لیکن محض ارادے سے کامیابی ممکن نہیں۔ مذاکرات کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ دونوں فریقین کے مطالبات پورے ہوں۔ بعض اختلافات سنگین نوعیت کے ہیں اور بعض نسبتا کم اہمیت کے حامل ہیں۔
عراقچی نے کہا کہ اب تک مذاکرات کی پیش رفت اچھی رہی ہے۔ میرے خیال میں فریق مخالف میں بھی ارادہ موجود ہے، لیکن کسی نتیجے پر پہنچنے کے بارے میں ہم محتاط امید رکھتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ