مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوری ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلیفونک گفتگو میں خطے میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور بھارت و پاکستان کے درمیان بڑھتے تناؤ پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
گفتگو کے دوران ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ دہشت گردی نہ صرف معصوم جانوں کو نشانہ بناتی ہے بلکہ خطے کے ممالک کے درمیان اختلافات اور کشیدگی کو بھی ہوا دیتی ہے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف علاقائی سطح پر قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ تمام ممالک کو مل کر خطے میں امن، استحکام اور پائیدار سلامتی کے لیے اپنی کوششیں وقف کرنی چاہئیں۔
انہوں نے ایران اور پاکستان کے دیرینہ دوستانہ تعلقات کو سراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہمیشہ حسن ہمسائیگی، باہمی احترام اور مشترکہ مفادات پر مبنی تعلقات رہے ہیں۔
ڈاکٹر پزشکیان نے کہا کہ ایران بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے اور غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کو تیار ہے۔
انہوں نے آئندہ مہینوں میں تہران میں ایران-پاکستان اقتصادی تعاون کے 22ویں مشترکہ اجلاس کے انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی، اقتصادی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں تعاون کے مزید فروغ کی امید ظاہر کی۔
ڈاکٹر پزشکیان نے وزیراعظم شہباز شریف کو تہران کے دورے کی دعوت بھی دی اور امید ظاہر کی کہ یہ مکالمہ خطے میں امن و استحکام کو مزید مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
اس موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے صدر ایران کے رابطے اور خطے کے معاملات میں دلچسپی کو برادرانہ تعلقات کی علامت قرار دیا۔
انہوں نے دہشت گردی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان خود بھی اس لعنت کا شکار رہا ہے اور دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن جدوجہد پر یقین رکھتا ہے۔
وزیراعظم پاکستان نے بھارت میں پیش آئے حالیہ سانحے کی شفاف تحقیقات میں مکمل تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے ایران کے تعمیری کردار کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا۔
وزیراعظم پاکستان نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے اسلامی جمہوری ایران کے سفارتی طریقہ کار کی حمایت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے شہید رجائی بندرگاہ پر پیش آئے حالیہ حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایران کو ہر ممکن امداد کی پیشکش بھی کی۔
آپ کا تبصرہ