20 اکتوبر، 2022، 11:14 AM

فرانس میں بڑھتے ہوئے مظاہرے اور ہڑتالیں؛

میکرون پارلیمنٹ، صنعت اور سڑکوں کے گھیرے میں + ویڈیوز اور تصاویر

میکرون پارلیمنٹ، صنعت اور سڑکوں کے گھیرے میں + ویڈیوز اور تصاویر

میڈیا نے فرانس میں حالیہ دنوں کے دوران ہونے والی ہڑتالوں اور مظاہروں کے مزید پھیلنے کی خبر دی ہے اور کہا ہے کہ اس عمل کے جاری رہنے سے اس ملک کے صدر کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ فرانس میں گزشتہ چند روز سے جاری مظاہروں کے بعد مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں، اس دوران مظاہرین نے دکانوں کے شیشے توڑ دیئے۔ یہ مظاہرے تنخواہوں میں اضافے کے لیے مزدور یونین کی ہڑتال کے دوران ہوئے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کو اپنی صدارت کے دوسری مدت کے آغاز کے بعد سے یہ سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے۔ جبکہ میکرون نے وعدہ کیا تھا کہ اس ہفتے صورتحال معمول پر آجائے گی اور حکومت نے کام پر واپسی کا حکم جاری کیا تھا، گیس کے لیے لمبی لائنیں لگی رہیں جس سے ڈرائیوروں کی مایوسی میں اضافہ ہوا۔

فرانس کی وزارت داخلہ نے کل صبح اعلان کیا تھا کہ ملک بھر میں 107,000 افراد مظاہروں میں شامل ہوئے جن میں سے 13,000 لوگ دارالحکومت میں تھے۔ دریں اثنا جنرل کنفیڈریشن آف لیبر نے دارالحکومت میں جمع ہونے والے لوگوں کی تعداد 70,000 بتائی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک 11 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ دریں اثنا فرانس کی دوسری سب سے بڑی یونین جنرل ڈی ٹراویل کنفیڈریشن جو ہڑتالوں کی قیادت کر رہی ہے، نے کہا ہے کہ گزشتہ روز فرانس بھر میں 150 سے زیادہ مختلف مظاہرے کیے گئے۔



منگل کو ہونے والی ہڑتالوں نے پبلک سیکٹر جیسے کہ اسکولوں اور ٹرانسپورٹ کو متاثر کیا۔ دوسری جانب فرانسیسی ریفائنریوں میں ہڑتالوں نے ملک کے صنعتی شعبے کو درہم برہم کر دیا ہے اور گیس اسٹیشنوں پر سپلائی میں خلل پڑا ہے۔ لوکل ٹرینوں کی تعداد آدھی ہو گئی ہے اور بس سروس بھی متاثر ہوئی ہے۔ یہ اثرات خاص طور پر پیرس کے وسط میں کل صبح واضح دیکھے گئے۔

ایمانوئل میکرون اب تین مختلف محاذوں پر غم و غصے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں: فیکٹریاں، سڑکیں اور پارلیمنٹ۔ کہا جارہا ہے کہ فرانس کے احتجاج سے میکرون کے منصوبوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

نیویارک ٹائمز نے ایک فیلڈ رپورٹ بنانے کے دوران کچھ مظاہرین سے بات کی۔ دریں اثنا ایک 55 سالہ اسکول ٹیچر اینی ڈیلی نے فلاحی خدمات میں کمی کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ سلسلہ پانچ سال سے جاری ہے۔ تنخواہوں میں اضافے کے مطالبات پر مشتمل اسٹیکرز لگائے طلباء، تارکین وطن، بزرگوں اور مختلف یونینوں کے مختلف گروپوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں: "ہم سب اس جد و جہد میں ایک ساتھ ہیں۔"



حکومتی اہلکاروں نے ان ہڑتالوں کے بارے میں متضاد پیغامات جاری کیے ہیں۔ ایسے وقت میں کہ جب فرانس کی وزیر اعظم الزبتھ بورن نے ان حملوں کو "ناقابل قبول" قرار دیا اور کہا ہے کہ اقلیت ملک کو جام کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتی، اسی روز وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارون نے فرانس میں تنخواہوں کے مسئلے کو تسلیم کرتے ہوئے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا۔ انتہائی بائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والی قانون ساز ، الما ڈوفور نے مظاہرین کے درمیان مارچ کرتے ہوئے کہا: "ہڑتال، مارچ، احتجاج. ہمیں تحرک اور مومینٹم کو برقرار رکھنا ہوگا۔"

مظاہرات کے تسلسل میں ہائی سکول کے کچھ طلباء بھی مظاہرین میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بورڈز اٹھا کر خبردار کیا کہ طلباء کی زندگی مزید خطرناک ہو گئی ہے۔ اسی طرح مظاہروں کے دوران "زیادہ اساتذہ، پولیس کم" کے نعرے بھی سنائی دے رہے تھے۔

عوام اور ٹریڈ یونینوں کے علاوہ بائیں بازو کے سیاست دانوں اور ہڑتال کرنے والی یونینوں کے رہنماؤں نے بڑے پیمانے پر عوامی اجتماع کرنے اور متحرک ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہرے فرانس میں "بے اطمینانی کے موسم خزاں" کی نشاندہی کرتے ہیں۔

میکرون پارلیمنٹ، صنعت اور سڑکوں کے گھیرے میں + ویڈیوز اور تصاویر

میکرون پارلیمنٹ، صنعت اور سڑکوں کے گھیرے میں + ویڈیوز اور تصاویر

میکرون پارلیمنٹ، صنعت اور سڑکوں کے گھیرے میں + ویڈیوز اور تصاویر

میکرون پارلیمنٹ، صنعت اور سڑکوں کے گھیرے میں + ویڈیوز اور تصاویر

News ID 1912721

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha