14 جولائی، 2022، 5:06 PM

بایڈن کے خطے کا دورہ کرنے کا مقصد اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر مرکوز ہے، سید حسن نصر اللہ

بایڈن کے خطے کا دورہ کرنے کا مقصد اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر مرکوز ہے، سید حسن نصر اللہ

سید حسن نصراللہ نے کہاکہ کاریش گیس فیلڈ میں حزب اللہ کی جانب سے پہلی مرتبہ ایک ہی وقت میں تین ڈرون بھیجے گئے۔ اس کاروائی کا پیغام واضح تھا۔ ڈرون طیاروں کا پیغام یہ تھا کہ ہم سنجیدہ ہیں اور نفسیاتی جنگ کا سہارا نہیں لیں گے اور ہمارے لئے زمین، سمندر اور فضا میں آپشنز کھلے ہیں۔

مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حزب اللہ کےسیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے بدھ کی شام علاقائی اور عالمی حالات کے متعلق خطاب کیا۔ 

سید حسن نصر اللہ نے اپنے خطاب کے آغاز میں انجمن علمائے مسلمان یمن کے سیکریٹری جنرل کی وفات پر یمنی عوام اور انصار اللہ تحریک کے سربراہ کو تعزیت پیش کی اور ساتھ ہی حزب اللہ لبنان کی چالیسویں سالگرہ کی مناسبت سے مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کے یوم تاسیس کا جشن ١۴ ستمبر کو منائیں گے۔ 

مقاومت میں پائیداری نے جدید مشرق وسطی کے منصوبے کو شدید دھچکا پہنچایا

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا: امریکہ کا منصوبہ تھا کہ خطے پر اجارہ داری قائم کرنے کے لئے براہ راست عسکری اقدامات انجام دے تاہم مقاومت میں پائیداری اور ۳۳ روزہ جنگ کے مقاصد کے حصول میں ناکامی نے جدید مشرق وسطی کے منصوبے کو شدید دھچکا پہنچایا۔ 

سید حسن نصر اللہ نے جو بایڈن کے خطے کے دورے کے متعلق کہا: اس سلسلے میں بہت سی قیاس آرائیاں ہوئی ہیں اور بہت سے لوگوں نے عربی یا مشرق وسطائی نیٹو کی تشکیل کی بات ہے۔ آج کا امریکہ ۲۰۰۳ اور ۲۰۰٦ والا امریکہ نہیں ہے۔ آج کا امریکہ مکمل طور پر مختلف صورتحال سے دوچار ہے۔ امریکہ کا بوڑھا صدر ایک ایسے امریکہ کی تصویر پیش کر رہا ہے کہ جو پچھلے ۲۰ سالوں جیسا نہیں ہے۔ میرے خیال میں دو چیزیں بایڈن کو خطے میں لائی ہیں۔ ایک خطے کے ممالک کو تیل و گیس کی پیداوار اور برآمدات بڑھانے پر راضی کرنا جبکہ اس دورے کا دوسرا مقصد یہ ہے کہ اسرائیل کی سلامتی کی ضمانت برقرار رہے اور اس غاصب ریاست کے ساتھ تعلقات کی بحالی پر توجہ مرکوز کی جائے۔ بایڈن نے صدارتی منصب سنبھالتے ہی کہا تھا کہ ایک صہیونی ہے اور صہیونی ہونے کے لئے یہودی ہونا ضروری نہیں ہے۔ بایڈن سے جس بات کا تقاضا کیا جانا چاہئے وہ یمن میں جنگ بندی میں توسیع نہیں ہے بلکہ جنگ کا مکمل خاتمہ اور اس ملک کے محاصرے کو ختم کرنا ہے۔ یہ امریکہ ہے کہ جو چاہتا ہے کہ یمن میں جنگ جاری رہے اور سعودی عرب تو صرف ایک آلہ کار ہے اور بایڈن آسانی کے ساتھ یمن میں جنگ اور اس ملک کے محاصرے کو ختم کرسکتا ہے۔  

یوکرین کی جنگ

یوکرین کے حالات کے متعلق سید حسن نصر اللہ کا کہا تھا: امریکہ یوکرینی حکومت، فوج اور عوام کو ڈھال بنا کر روس سے جنگ کر رہا ہے اور سارے یورپی ممالک کو بھی اپنے ساتھ ملایا ہوا ہے اور اس جنگ کے اہم ترین عناصر میں سے ایک یورپ کی جانب سے روس کی گیس اور تیل پر پابندی لگانا ہے۔ امریکہ نے یورپ کے لئے متبادل ایندھن کی فراہمی کی ذمہ داری اٹھائی ہے جبکہ ان کے پاس وقت کم ہے کیونکہ موسم سرما آرہا ہے۔ 

لبنان کے خلاف صہیونی ریاست کے وزیر جنگ کی دھمکیوں پر رد عمل

سید حسن نصر اللہ نے صہیونی ریاست کے وزیر جنگ کی بیروت، صیدا اور صور پر حملے کی دھمکیوں کے رد عمل میں کہا: گانٹز جانتا ہے کہ اس نے اپنا اور صہیونیوں کا تمسخر اڑایا ہے اور اسرائیلی جانتے ہیں کہ یہ ایک کھوکھلی بات ہے کہ جس کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ آج مقاومت کے پاس ذرائع و وسائل پہلے سے بڑھ کر ہیں اور مزاحمت اور مقابلہ کرنے کا جذبہ ہر زمانے سے زیادہ ہے۔ لبنان کے پاس مقاومت ہی واحد طاقت ہے جس کے ذریعے گیس اور تیل کے ذخائر میں اپنے حق تک رسائی حاصل کرسکتا ہے۔ گیس اور تیل کا اخراج ہی ملک کی نجات کا راستہ ہے۔ 
سید حسن نصر اللہ نے اس بات پر زور دیا کہ ہم امریکہ کو ثالث کے طور پر نہیں مانتے کیونکہ یہ ملک اسرائیل کے مفاد میں لبنان پر دباو ڈالتا ہے۔ مصر اور اردن ثالثی کے لئے تیار ہیں تاہم امریکی اجازت کے منتظر ہیں۔ انہوں نےمزید کہا کہ کون سی چیز ہے جو انہیں خطے کا دورہ کرنے پر مجبور کرتی ہے؟ ایک امریکہ کی یورپ کے لئے تیل اور گیس کی ضرورت ہے اور دوسری مقاومت سے لاحق خطرات ہیں۔ لبنان میں موجود واحد نقطہ قوت مقاومت اور اس کے اقدامات ہیں۔ میں لبنانی حکام سے کہوں گا کہ طاقت کا اصلی پتہ ان کے لئے مقاومت کا خطرہ ہے۔  

مقاومت کی حالیہ ڈرون کاروائی

سید حسن نصر اللہ نے اس بات کے متعلق کہ حزب اللہ کی کاریش کی گیس فیلڈ کے اوپر حالیہ کاروائی باہمی سمجھوتے سے باہر قرار دی جارہی ہے، کہا: کون سا سمجھوتہ؟ ہم نے کسی کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کیا اور کسی سے نہیں کہا کہ کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے اور مذاکرات کا انتظار کر رہے ہیں۔ جس نے بھی امریکیوں سے وعدہ کیا ہے کہ مقاومت کوئی قدم نہیں اٹھائے گی اس نے انہیں دھوکہ دیا ہے۔ ہم نے کہا تھا کہ سمندری سرحدوں کی حد بندی کے معاملے میں حکومت کی حمایت کرتے ہیں، اس معنی میں کہ مذاکرات حکومت کرے گی، ہم نہیں کریں گے۔ تاہم در عین حال کہہ چکے ہیں کہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے نہیں رہیں گے۔ 

حزب اللہ کےسیکریٹری جنرل نے یہ کہتے ہوئے کہ امریکی نادان مشیر ہیں، مزید کہا: غاصب صہیونی ریاست کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ان کی جانب ایک ہی وقت میں تین ڈرون بھیجے گئے۔ اس کاروائی کا پیغام واضح تھا۔ ڈرون طیاروں کا پیغام یہ تھا کہ ہم سنجیدہ ہیں اور نفسیاتی جنگ کا سہارا نہیں لیں گے اور ہمارے لئے زمین، سمندر اور فضا میں آپشنز کھلے ہیں۔ دشمن کو صلاحیت کے اعتبار سے بھی معلوم ہونا چاہئے کہ ہماری زمین، سمندر اور فضا میں صلاحیتیں اور طاقت متنوع اور متعدد ہے۔ ہماری ٹیبل پر متعدد آپشنز ہیں اور وقت سے کھیلنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔   

مقاومت کی طاقت اور صلاحیت کو کام لانے کی ضرورت

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ لبنان ایک حقیقی مزاحمتی طاقت کے سہارے کھڑا ہے اور دشمنوں کے لئے اس کے خطرات اور اقدامات سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ دوسرا مسئلہ صرف سمندری سرحدوں کو رسمیت دینا نہیں ہے بلکہ کمپنیوں کو داخل ہونے اور تیل و گیس کے اخراج کی اجازت ملنی چاہئے۔ میں دوستوں اور دشمنوں سبھی سے کہتا ہوں کہ ہم نفسیاتی جنگ کا سہارا نہیں لیں گے بلکہ سنجیدہ اور مصمم ہیں اور یہی لبنان کی نجات کا واحد راستہ ہے۔ اگر اسی ڈگر پر باقی رہے تو لبنان جنگ سے بدتر صورتحال کی طرف چلا جائے گا۔ پہلی مرتبہ ہمیں متحد اور یک زبان ہونا پڑے گا۔ 

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے واضح کہا کہ بعض لوگ چاہتے ہیں کہ لبنانی قوم بھوک سے مرجائے اور نان بائیوں اور پیٹرول پمپز میں ایک دوسرے کی جانیں لیں۔ اگر آپشن یہی ہے کہ لبنان کی مدد نہ کی جائے اور ملک بھوک اور قحط کی طرف چلا جائے تو جنگ کئی درجہ زیادہ شرافت رکھتی ہے۔ 

سید حسن نصر اللہ نے لبنانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: اے لبنان کے لوگو میں کاریش اور قانا کے مسئلے کی طرف اشارہ نہیں کروں گا، جو بات میرے پیش نظر ہے وہ کہیں زیادہ بڑی ہے۔ اگر مقصد یہ ہے کہ لبنان کو گیس اور تیل کا اخراج نہیں کرنے دیا جائے تو کوئی بھی تیل اور گیس کا اخراج اور فروخت نہیں کرسکے گا اور کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اس کے کیا نتائج ہوں گے۔  
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ کام منفی انجام کو پہنچا تو ہم صرف کاریش کے سامنے نہیں کھڑے ہوں گے بلکہ یہ اقدام کاریش کے بعد والے مقامات اور پھر اس کے بھی بعد والے مقامات پر انجام دیں گے۔ ہم فلسطین کے سارے ساحلی علاقے، سارے تیل و گیس کے پلیٹ فارمز اور فیلڈز اور ان کے محل و وقوع کا پیچھا کریں گے۔ اللہ تعالیٰ کی مشیت اور مومنین، صادقین اور مخلصین کی برکت سے اپنے ملک کا دفاع کریں گے اور اپنی کرامت و عزت کی راہ میں جاں فشانی اور ایثار کے لئے تیار ہیں۔

News ID 1911561

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha