خبررساں ادارہ مهر، بین الاقوامی ڈیسک: آج کے عالمی منظرنامے میں جغرافیائی سیاسی تبدیلیاں تیزی سے رونما ہورہی ہیں، جن کا اثر خطے کی سلامتی اور اقتصادی روابط پر گہرا پڑ رہا ہے۔ خاص طور پر جنوبی قفقاز اور اس کے اردگرد کے ممالک میں جاری سیاسی حرکات و سکنات، علاقائی طاقتوں کے مفادات اور بین الاقوامی کھلاڑیوں کی مداخلت نے خطے کو ایک نازک صورت حال میں لاکھڑا کیا ہے۔ ایسے میں زنگزور کوریڈور کا منصوبہ ایک انتہائی اسٹریٹجک اور متنازعہ موضوع کے طور پر سامنے آیا ہے، جس کے نہ صرف سیاسی بلکہ اقتصادی اور سلامتی کے اہم پہلو بھی ہیں۔
یہ کوریڈور جنوبی اور شمالی قفقاز کے ممالک کے درمیان تعلقات، خاص طور پر ایران، ترکی، آذربائیجان، آرمینیا اور روس کے باہمی رابطوں کو متاثر کررہا ہے۔ اس پس منظر میں مہر نیوز نے ترکی کے حزب وطن کے رہنما دوغو پرینچک کے ساتھ ایک خصوصی گفتگو کی ہے، جس میں انہوں نے اس منصوبے کی نوعیت، خطے پر اس کے اثرات اور اس کے خلاف مؤثر ردعمل کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔
دوغو پرینچک نے کہا کہ زنگزور کوریڈور شمالی قفقاز کے ممالک یعنی ایران، آرمینیا جارجیا اور روس کے درمیان روابط کو ختم کرنے والا منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ سازش ہے اور ترکی کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے۔
دوغو پرینچک کے انٹرویو کا متن ذیل میں پیش کیا جاتا ہے:
مہر نیوز: ایران بارہا کہہ چکا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں اور خطے کی جغرافیائی سیاست میں کسی قسم کی تبدیلی کی اجازت نہیں دے گا۔ لیکن ترکی اور آذربائیجان پھر بھی زنگزور کوریڈور کو فعال کرنا چاہتے ہیں۔ آج کل یہ بات بھی سامنے آرہی ہے کہ امریکہ اس کوریڈور کے انتظام میں شامل ہے، یعنی امریکیوں کی ایران کی سرحدوں پر موجودگی کا امکان ہے۔ کیا ایسے ملک کی موجودگی خطے کے ممالک کی سلامتی کے لیے خطرہ نہیں؟ کیا ترکی کو اس سے خطرہ محسوس نہیں ہوتا؟
دوغو پرینچک: زنگزور کوریڈور ایک اسرائیلی-امریکی منصوبہ ہے؛ یہ بات بالکل واضح ہے اور سب کو سمجھنا چاہیے۔ کم از کم ہم حزب وطن کے طور پر اسے سمجھ چکے ہیں۔ یہ کوریڈور شمالی قفقاز یعنی ایران کو آرمینیا، جارجیا اور روس جیسے ممالک سے جڑنے سے روک دیتا ہے۔ اسی وجہ سے یہ منصوبہ امریکی اور اسرائیلی مفادات کا حصہ ہے اور یقینی طور پر ترکی کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے۔ ترکی کو سب سے بڑا خطرہ اسرائیل اور امریکہ سے ہے۔ ہر وہ اقدام جو امریکہ اور اسرائیل اٹھائیں گے، ترکی کے لیے خطرہ ہوگا۔ حزب وطن کے لیے یہ بات بہت تشویشناک ہے۔ امریکہ اور اسرائیل مشرقی بحیرہ روم میں یونان اور قبرص کے یونانی حصے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔ اس طرح ترکی کو مشرقی بحیرہ روم، ایجین سمندر، شمالی شام اور عراق تک امریکہ نے گھیر رکھا ہے۔ قفقاز میں ان کی موجودگی ترکی کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زنگزور کوریڈور ترکی کی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے اور ہم حزب وطن کے طور پر اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہیں اور اسے ناکام بنانے کی کوشش کریں گے۔
مہر نیوز: زنگزور کوریڈور کے بجائے آرمینیا اور ایران سے دیگر کوریڈور فعال کرنے کے امکانات موجود ہیں۔ زنگزور کوریڈور ایران کی سلامتی اور اقتصادی مفادات کے لیے براہ راست خطرہ ہے، مگر ترکی اس کے باوجود اس کوریڈور کو فعال کرنے پر زور دے رہا ہے۔ جب ایران کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو اس کا مطلب ترکی کی سلامتی کو بھی خطرہ ہے۔ ترکی اس جانب توجہ کیوں نہیں دیتا؟
دوغو پرینچک: زنگزور کوریڈور مشرق کو مغرب سے اور مغرب کو مشرق سے جوڑنے کا منصوبہ ہے۔ لیکن اگر اس رابطے کو جنوب اور شمال کے تعلقات کو توڑنے کے لیے استعمال کیا جائے تو یہ کوریڈور ایران اور شمالی ممالک کے درمیان روابط کو روکنے والی ایک دیوار بن جائے گا۔ اس لیے یہ منصوبہ ایران اور ترکی کی اقتصادی سلامتی کے خلاف ہے۔
مہر نیوز: آپ کے خیال میں زنگزور کوریڈور کے مسئلے کا بہترین حل کیا ہے؟
دوغو پرینچک: بہترین حل یہ ہے کہ خطے کے ممالک امریکہ اور اسرائیل کے خلاف اتحاد کریں۔ یہ ممالک ایران، ترکی، آذربائیجان، آرمینیا، جارجیا، روس اور حتی کہ قازقستان شامل ہیں۔ یہ ممالک جنوبی اور شمالی قفقاز میں اپنی اقتصادی سیکورٹی کو برقرار رکھنے کے لیے خود سے حل تلاش کریں۔ جب اسرائیل اور امریکہ کی مداخلت ختم ہوجائے گی تو مسئلہ خود بخود حل ہوجائے گا۔
مہر نیوز: آخر میں اگر کوئی پیغام یا بات کہنا چاہیں تو بتائیں؟
دوغو پرینچک: میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ زنگزور کوریڈور کا اصل حل خطے کے ممالک خود طے کریں گے۔ یعنی یہ کوریڈور مشرق سے مغرب تک رابطہ قائم کرے گا، مگر اس بات کا خیال رکھنا ہوگا کہ شمال اور جنوب کے درمیان تعلقات میں رکاوٹ نہ آئے۔ ہم سب مل کر جنوب اور شمال کے درمیان رابطہ برقرار رکھنا ہوگا۔
آپ کا تبصرہ