مہر نیوز ایجنسی کی رپوٹ کے مطابق، امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں ایک بحرینی اہلکار سے نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی جاسوسی ادارہ موساد اس وقت بحرینی اہلکاروں کو تربیت دے رہا ہے اور انہیں جاسوسی آلات اور ساز و سامان سے لیس کر رہا ہے۔ تاہم رپورٹ میں نہیں کہا گیا کہ کس قسم کے جاسوسی آلات کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
بروز منگل شائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے بحرین کو ڈرون طیاروں اور اینٹی ڈرون سسٹم فروخت کرنے پر بھی اپنی رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں اس بات کی طرف اشارہ نہیں کیا گیا کہ بحرین کو کون سے ڈرون طیارے یا عسکری ساز و سامان فراہم کیا جائے گا۔
وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں ایک اعلی سطحی بحرینی اہلکار سے نقل کرتے ہوئے کہا گیا ہے حالیہ مہینوں میں موساد اور شاباک (اسرائیل کی داخلی سلامتی کی ایجنسی) نے اینٹلیجنس افسروں کی تربیت کے لئے منامہ سے تعاون کیا ہے۔
اسرائیل اور بحرین نے ۲۰۲۰ میں امریکی دباو کے تحت ابراہیمی معاہدے کے طور پر اپنے تعلقات بحال کئے تھے۔ اس معاہدے نے کچھ مہینوں کے بعد مراکش کے ساتھ بھی تعلقات کی بحالی کی راہ ہموار کی تھی۔
اس سے پہلے بھی وال اسٹریٹ جرنل نے مصر میں امریکہ کی جانب سے ترتیب دیئے گئے فوجی اجلاس کی خبر بھی دی تھی جو تل ابیب کے اعلی سطحی اہلکاروں اور ہمنظر عربی ممالک منجملہ سعودی عرب کی موجودگی میں علاقائی اتحاد بنانے کی غرض سے منعقد ہوا تھا۔
آج بدھ کے دن جو بایڈن مقبوضہ فلسطین کا سفر کریں گے اور وہاں سے سعودی عرب کے لئے روانہ ہوں گے۔
پیر کے روز بھی اسرائیل کے وزیر جنگ بینی گانٹز نے امریکہ کی جانب سے خطے میں تل ابیب اور اس کے عرب اتحادیوں کے مابین ایک فضائی معاہدہ کروانے کی کوششوں کی حمایت کی تھی۔ یہ معاہدہ کہ جسے گانٹز نے مشرق وسطی کا فضائی دفاع کا نام دیا، مغربی ایشیائی ممالک کے ائیر ڈیفینس سسٹم کو ایک دوسرے سے ملانے کے لئے ہے۔
آپ کا تبصرہ